news

وزیر خزانہ: موسمیاتی تبدیلی اور آبادی پاکستان کے بڑے چیلنجز

Published

on

وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور آبادی ملک کیلئے بڑے خطرات ہیں، پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے عالمی شراکت داروں اور اقوام متحدہ کا تعاون چاہیے، ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچنے کیلئے فنڈ کا نظام لائیں گے،اسلام آباد میں عالمی یومِ گلیشیئرز پر خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔
دھند سے دھند کی معاشی سرگرمیاں لاہور میں متاثر ہوتی ہیں۔ پاکستان میں 3,000 سے زیادہ گلیشیائی جھیلیں ہیں جن میں سے 33 انتہائی خطرناک ہیں جبکہ 70 لاکھ سے زیادہ افراد گلیشیائی جھیلوں کے ممکنہ پھٹنے کے خطرے کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2022ء میں گلیشیئرز کے بارے میں قرارداد منظور کی جس میں پاکستان کیلئے موسمیاتی تبدیلی اور آبادی 2 سب سے بڑے مسائل قرار دئیے گئے اور گلیشیئرز کے تحفظ کو قومی پالیسی میں اہم حیثیت دینے پر زور دیا گیا۔

ونمibar سے کم بارشوں کی سطح موسم سرما میں بڑے خطرے کا اشارہ ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کیلئے فنانسنگ پر آئی ایم ایف سے مثبت بات چیت 2 ہفتوں کی دیر تک ہوئی۔ سیلابی نقصانات بحالی کے منصوبوں کیلئے 10 ارب ڈالر کی امداد کا وعدہ کیا گیا۔ قرار داد سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مزید اشارہ کیا کہ سیلاب سمیت موسمیاتی آفات کے بڑھتے واقعات تشویشناک ہیں۔
پاکستان گلیشیئر پروٹیکشن اینڈ ریزیلینسی اسٹریٹیجی عوامی جائزے کیلئے پیش کر رہے ہیں۔ موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کیلئے جامع حکمت عملی کی فوری ضرورت ہے۔ وزارت خزانہ موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے کیلئے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی، آلودگی دن با دن بڑھتی جا رہی ہے۔آلودگی پر قابو پانا ہمارے لئے اصل چیلنج ہے۔ ورلڈ بینک کے ساتھ کنٹری پارٹنر شپ پر اچھی پیش رفت ہوئی ہے۔
فنانسنگ کے ساتھ استعداد کار کو بہتر بنانا ہوگا۔ پاکستان میں 2022ءکے تباہ کن سیلاب اور بڑھتی آلودگی خطرے سے بہت نقصان ہوا۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ قومی سطح پر موسمیاتی حکمت عملی کا فریم ورک موجود ہے مگر اس پر عملدرآمد بڑا چیلنج ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں، ٹाइम فریم کو کم کرنا ہوگا، وزارتِ خزانہ کی جانب سے وزارت موسمیاتی تبدیلی کو مکمل سپورٹ ہوگی۔موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے کو حل نہ کیا تو معیشت کو نقصان ہوگا۔ہمیں کلائمیٹ کیلئے مفید منصوبے لانے ہوں گے۔ پاکستان کا واٹر سائیکل متاثر ہوا ہے، 7 ارب لوگ گلاف کی بنا پر خطرے میں ہیں۔ ایورسٹ کے ٹو ریسرچ سینٹر نے اچھا کام کیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version