news
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ کالعدم بی ایل اے تشدد اور بندوق کے زور پر اپنا نظریہ مسلط کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ آخر کون ہے جو قتل و غارت کر رہا ہے اور ہم ان کا نام کیوں نہیں لیتے؟ اپنے ردعمل میں انہوں نے کہا کہ میں نے ایوان میں 100 بار مذاکرات کی پیشکش کی ہے۔ بلوچستان کے لیے جو بھی اقدام اٹھانا ہے، حکومت اس کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ میرے 380 لوگ اس جنگ میں جان سے گئے ہیں، اور میں ان کا خون معاف کرنے کے لیے تیار ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کون سے حقوق ہیں جو پارلیمنٹ نے بلوچستان کو نہیں دیئے؟ معصوم مسافروں کے لیے کوئی آواز نہیں اٹھاتا۔ ریاست نے انہیں بار بار موقع دیا ہے، اگر 500 لوگ بھی ہمارے قتل ہوں تو کیا ہمیں معافی مانگنی چاہیے؟ میں معافی مانگنے کے لیے تیار ہوں، لیکن کیا وہ اسے قبول کرنے کے لیے تیار ہیں؟
وزیراعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ کالعدم بی ایل اے تشدد اور بندوق کے زور پر اپنا نظریہ مسلط کرنا چاہتی ہے۔ کیا ہم انہیں معصوم لوگوں کو بسوں سے اتار کر مارنے کی اجازت دے دیں؟ بلوچوں کو چن چن کر مقبری کے نام پر مارا جا رہا ہے۔ جو تشدد کرے گا اور ریاست توڑنے کی بات کرے گا، ریاست اس کا قلع قمع کرے گی۔
مزید برآں، وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ بزدلانہ دہشت گردی ہے۔ ہم حملہ آوروں کو عبرتناک انجام تک پہنچائیں گے اور صوبے کے امن و امان پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ سخت فیصلے ناگزیر ہیں۔