head lines
سپریم کورٹ نے 9 مئی واقعے پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لیے پی ٹی آئی کو مزید دستاویزات جمع کرانے کی مہلت
9 مئی کے واقعے پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لیے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے تحریکِ انصاف کو مزید دستاویزات جمع کرانے کی مہلت دی ہے۔ سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے بانیٔ پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی، جس دوران بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان نے 9 مئی کے واقعے پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے حوالے سے دلائل پیش کیے۔ اس موقع پر جسٹس امین الدین خان نے حامد خان سے سوال کیا کہ آپ کی اس درخواست میں کیا استدعا ہے؟ حامد خان نے جواب دیا کہ 9 مئی کے واقعے پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے، اور یہ کہ کمیشن چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے 2 سینئر ججز پر مشتمل ہو۔ ان کی دوسری استدعا یہ تھی کہ سویلین کا ملٹری ٹرائل نہ کیا جائے۔ عمر ایوب نے کہا کہ 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن نہ بنانے کی صورت میں حکومت کے ساتھ مذاکرات بند کر دیے گئے ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سویلین کے ملٹری ٹرائل سے متعلق آپ کی استدعا تو غیر مؤثر ہو چکی ہے، کیونکہ یہ معاملہ تو الگ سے چل رہا ہے۔ کیا ہم 184 کی شق 3 کے تحت جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا معاملہ دیکھ سکتے ہیں؟ بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان نے کہا کہ 9 مئی ایک قومی واقعہ ہے، لیکن اس کی جوڈیشل انکوائری نہیں ہوئی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے ملٹری کورٹس میں سویلین ٹرائل کے کیس میں جوڈیشل کمیشن کی بات کی ہے