news
سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیس میں سپریم کورٹ کے ریمارکس
جسٹس مسرت ہلالی نے ملٹری ٹرائل کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ آرمی ایکٹ میں ترمیم کے تحت اگر گٹھ جوڑ ثابت ہو جائے تو سویلین کا ملٹری ٹرائل ممکن ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ گٹھ جوڑ ثابت ہونے کی صورت میں ٹرائل کا مطلب ملزم کا اسٹیٹس نہیں بلکہ جرم کی نوعیت ہوتی ہے۔ میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیس کی سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے بانی پی ٹی آئی کے وکیل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا موکل یہ کہتا ہے کہ وہ ان لوگوں سے بات کرے گا جن کے پاس اختیارات ہیں۔ جسٹس مسرت ہلالی نے مزید کہا کہ آپ ایک بات کر رہے ہیں جبکہ آپ کے موکل دوسری بات کر رہے ہیں۔ عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری نے یہ موقف اختیار کیا کہ وہ کمرہ عدالت سے باہر کی صورتحال پر بات نہیں کریں گے۔
سپریم کورٹ میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے خلاف انٹراکورٹ اپیل کی سماعت جاری ہے، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین خان کر رہے ہیں۔ سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے متعلق اہم گفتگو کی۔ وکیل عزیر بھنڈاری نے کہا کہ ہمیں اس ذہنیت سے نکلنا ہوگا کہ فوج ہی سب کچھ کر سکتی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کورکمانڈر ہاوس پر حملہ کیوں نہیں دفاع کیا گیا۔ جسٹس مسرت ہلالی نے پھر سے کہا کہ آپ ایک بات کر رہے ہیں، جبکہ آپ کے موکل دوسری بات کر رہے ہیں۔