news
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل پر سماعت جاری
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس امین الدین خان نے وکیل لطیف کھوسہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں سپریم کورٹ انڈر ٹرائل نہیں ہے، بلکہ عدالت کو آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بنچ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے فیصلوں کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت کر رہا ہے۔
سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران وکیل اعتزاز احسن نے سلمان اکرم راجا کے گزشتہ روز کے دلائل پر اعتراض کیا۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ جو سوال پوچھا گیا ہے وہ سب کے سامنے ہے، سوشل میڈیا کو نہ دیکھا کریں، ہم بھی نہیں دیکھتے، سوشل میڈیا کو دیکھ کر اثر لینا یا اس سے متاثر ہو کر فیصلے کرنا نہیں ہے۔
اعتزاز احسن کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ آج عذیر بھنڈاری نے دلائل دینے تھے، اور میں نے بھنڈاری صاحب سے بات کر لی ہے۔
آج میں دلائل دوں گا۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ لوگ آپس میں طے کر لیں، ہمیں اس بات پر کوئی اعتراض نہیں کہ دلائل کون پہلے دے اور کون بعد میں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ سلمان اکرم راجہ نے کل جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا، اور میں نے سلمان اکرم راجہ کو ایسی کوئی ہدایت نہیں دی تھی۔ میں جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے مکمل اتفاق کرتا ہوں۔