news
پاکستان سینیٹ میں آزادی اظہار، سوشل میڈیا اور عدلیہ کی خودمختاری پر بحث
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ حکومت نے نفرت کے طوفان کو بڑھانے کے لیے سوشل میڈیا پر فیک نیوز کی صورت میں ایک اور بم شیل پھینک دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے آزادی اظہار رائے پر پابندی عائد کر دی ہے، اور جب لوگوں کو اپنی رائے کا حق نہیں دیا جائے گا تو وہ فزیکل ہو جائیں گے۔ سینیٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ کو سینسر شپ کے ٹول کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کا نام اور تصویر میڈیا پر نہیں چلائی جا سکتی، اور قوم سے احتجاج کا حق چھین لیا گیا ہے۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ آج سینیٹ نے قرار داد پاس کی ہے کہ احتجاج کا حق ہونا چاہیے، جبکہ قوم کے پاس آزادی اظہار رائے کا آخری حق ہوتا ہے۔ سوشل میڈیا پر لوگ اپنی رائے کا اظہار کر سکتے تھے۔
سوشل میڈیا کے مسائل ہیں جہاں جھوٹی خبریں بھی شائع ہوتی ہیں، اور ہمیں جھوٹی خبروں کو کنٹرول اور ریگولیٹ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے قانون سازی کی گئی اور پھر کہا گیا کہ آئیں بات کر لیں۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ پہلے بحث کی جائے، پھر اس کے بعد قانون سازی کی جائے۔ یہ کہنا کہ قانون بن گیا ہے اور اگر کوئی ترمیم کرنی ہے تو آئیں بات کر لیں، ان کی نیت کو صاف ظاہر کرتا ہے۔ قانون سازی کرنے سے پہلے ایوان کو اعتماد میں لینا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں 26 ویں ترمیم کی خرابیوں کا پہلے ہی ذکر کر چکا ہوں۔