news

آئی ایم ایف کا جوڈیشل کمیشن سے ملاقات معاہدے کا حصہ، بیرسٹر علی ظفر

Published

on

رہنماء پی ٹی آئی بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن سے ملاقات کرنا آئی ایم ایف معاہدے کی شق 28 میں شامل ہے۔ آئی ایم ایف قانون کی حکمرانی اور جوڈیشل سسٹم کا جائزہ لے گا کہ کیا درست ہے اور کیا غلط؟ انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کی شق 28 میں یہ بات شامل ہے کہ قانون کی حکمرانی اور جوڈیشل سسٹم پر آئی ایم ایف نے شرائط رکھی ہیں، تاکہ وہ یہ دیکھ سکیں کہ کیا درست ہے اور کیا غلط ہے۔ آئی ایم ایف کا وفد جوڈیشل کمیشن سے ملاقات کرے گا کیونکہ یہی وہ آئینی ادارہ ہے جو ججز کی تعیناتی کرتا ہے۔ حکومت نے معاہدے میں آئینی ادارے سے ملاقات کی اجازت دے رکھی ہے، اور ہم آئی ایم ایف وفد کو سچ بتائیں گے کیونکہ سچ میں پاکستان کا کوئی نقصان نہیں ہے، اور چونکہ یہ معاہدے میں شامل ہے، تو ہم بھی ملاقات کریں گے۔

بیرسٹر علی ظفر نے مزید کہا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت تین ہائیکورٹس سے تین ججز کو اسلام آباد ہائیکورٹ منتقل کیا گیا ہے۔ ججز کی تقرریاں ان کی مرضی سے ہوئی ہیں، اس میں ہمارا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ قانون کے مطابق بالکل ٹرانسفر ہو سکتے ہیں۔ مسئلہ یہ ہوا کہ ایک جج کی سنیارٹی اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز سے اوپر آگئی، جبکہ لاہور ہائیکورٹ میں ان کا نمبر 13واں تھا، جس کی وجہ سے اسلام آباد آنے پر وہ سنیارٹی کے لحاظ سے سپریم کورٹ کے قریب ہو گئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version