news

سستی درآمدی روئی کی خریداری، مقامی کپاس کی پیداوار میں کمی کا خدشہ

Published

on

کراچی:
مقامی ٹیکسٹائل ملوں کی سستی لاگت پر درآمدی روئی کی خریداری کو ترجیح دینے کی وجہ سے رواں سال روئی اور سوتی دھاگے کی درآمدات ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہیں، جس کے نتیجے میں روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں بڑی کمی واقع ہوئی ہے، اور اس سے کپاس کی کاشت میں غیر معمولی کمی کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

کاٹن ایئر 2025-26 کے دوران ملک میں اربوں ڈالر مالیت کی روئی اور سوتی دھاگے کے ساتھ ساتھ بڑی مقدار میں خوردنی تیل بھی درآمد ہونے کے امکانات ہیں۔

وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ کپاس کی کاشت بڑھانے کے بارے میں مہم چلانے سے پہلے روئی اور سوتی دھاگے کی درآمدات پر حاصل سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کریں تاکہ ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے اندرون ملک روئی کی خریداری شروع ہونے سے روئی اور پھٹی کے نرخ بہتر ہوں اور کاشت کاروں میں کپاس کی کاشت کا رجحان بڑھ سکے۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ وفاقی بجٹ 2024-25 میں پالیسی سازوں نے روئی اور سوتی دھاگے کی درآمد کو سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا جبکہ اندرون ملک ان کی خریداری پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا گیا۔

بین الاقوامی منڈیوں میں کچھ عرصے کے لیے روئی کی قیمتیں پاکستان کی نسبت زیادہ تھیں، لیکن درآمدی روئی اور دھاگوں کے بڑے ذخائر کی وجہ سے مقامی کاٹن مارکیٹوں میں روئی اور پھٹی کی قیمتوں پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version