news
وفاقی وزیر عطا اللہ تارڑ: پیکا قانون متنازع نہیں، فیک نیوز کے خلاف ضروری اقدام
وفاقی وزیرِ اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ملک میں فیک نیوز، بلیک میلنگ اور ڈیپ فیک کے مسائل موجود ہیں۔ انہیں سمجھ نہیں آتا کہ پیکا قوانین پر اعتراض کس بات کا ہے، کیونکہ یہ قانون صحافیوں کے تحفظ کے لیے بنایا گیا ہے اور اس میں کوئی متنازعہ شق نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ رولز اور ریگولیشنز پر بات چیت ہوگی اور مشاورت کی جائے گی، اور صحافیوں سے درخواست کی کہ وہ بتائیں کہ کس شق پر انہیں اعتراض ہے۔
لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے قوانین اور ادارتی کنٹرول موجود ہیں، لیکن ڈیجیٹل میڈیا پر کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ لوگ صحافت کی آڑ میں بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں اور ان کے پاس کوئی تجربہ یا مہارت نہیں ہوتی۔ یہ قانون آزادی اظہار رائے کے تحفظ کے لیے لایا گیا ہے۔ کیا ایف آئی اے میں اتنی گنجائش ہے کہ ان پر نظر رکھ سکے؟ اگر نہیں، تو نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی قائم کی جا رہی ہے، تو اس میں کیا غلط ہے؟
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ اس ایجنسی کے اوپر ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی بھی بنائی جا رہی ہے، جس میں ایک صحافی اور ایک آئی ٹی ماہر شامل ہوں گے جو نجی شعبے سے ہوں گے۔ اس کے ساتھ ایک ٹریبونل بھی بنایا جا رہا ہے، جس میں بھی ایک صحافی شامل ہوگا۔ اعتراض یہ ہے کہ ٹریبونل کی اپیل سپریم کورٹ میں کیوں جائے؟