news
ٹرمپ کا اعلان: میکسیکو، کینیڈا اور چین پر اضافی درآمدی ٹیکسز
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتہ کے روز میکسیکو اور کینیڈا پر 25 فیصد جبکہ چین پر 10 فیصد اضافی درآمدی ٹیکسز عائد کرنے کا اعلان کیا۔ اس سے قبل ٹرمپ نے کہا تھا کہ جنوری کے آخری دن کینیڈا کے تیل پر 10 فیصد کم محصولات عائد کیے جائیں گے، جس کا اطلاق 18 فروری سے ہو سکتا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ مستقبل میں یورپی یونین پر بھی درآمدی محصولات عائد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ان ممالک نے امریکہ کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا ہے۔ ٹرمپ نے بارہا یہ بھی کہا ہے کہ اس اقدام کا مقصد غیر قانونی تارکین وطن کو امریکہ سے دور کرنا اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارے کو کم کرنا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کارولن لیویٹ نے ایک بریفنگ میں کہا کہ یہ صدر کے وعدے ہیں، جو وہ پورے کر رہے ہیں۔ انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے چینی ساختہ مصنوعات پر 60 فیصد تک درآمدی محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی تھی، لیکن وائٹ ہاؤس میں اپنے پہلے ہی دن انہوں نے فوری کارروائی نہیں کی، بلکہ اپنی انتظامیہ کو اس معاملے پر کام کرنے کا حکم دیا تھا۔
رواں ماہ کے اوائل میں، چین کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے خبردار کیا تھا کہ ٹرمپ کی صدارت میں واپسی سے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے چین کے نائب وزیر اعظم ڈنگ ژوئیسیانگ نے کہا کہ چین تجارتی تناؤ کو حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اپنی درآمدات کو بڑھانا چاہتا ہے۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے گزشتہ روز کہا تھا کہ یہ اقدام ان کی خواہش کے مطابق نہیں ہے، لیکن اگر امریکہ آگے بڑھتا ہے، تو وہ بھی اس کا جواب دیں گے۔ کینیڈا اور میکسیکو پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ امریکہ کی جانب سے درآمدی محصولات میں اضافے کا جواب اپنے اقدامات کے ساتھ دیں گے۔ ساتھ ہی، واشنگٹن کو یہ یقین دلانے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے کہ وہ امریکی سرحدوں کے حوالے سے خدشات کو دور کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔
یہ اقدامات عالمی تجارتی تعلقات میں تناؤ کو بڑھا سکتے ہیں، جس سے تجارتی جنگ کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
یہ خبر امریکی صدر ٹرمپ کے درآمدی ٹیکسز کے اعلان اور اس کے ممکنہ اثرات کو اجاگر کرتی ہے، جس میں تجارتی
جنگ کے خطرات اور دیگر ممالک کے ردعمل کا ذکر شامل ہے