news

سپریم کورٹ میں بینچ اختیارات کیس پر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کا جائزہ

Published

on

توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار نے اپنا جواب جمع کروا دیا ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے عدالتی حکم کی نافرمانی نہیں کی۔ انہوں نے بینچ بنانے کے معاملے پر نوٹ تیار کر کے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا تھا۔ اس کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔

اس دوران ایڈیشنل رجسٹرار نے شوکاز نوٹس کے جواب میں سپریم کورٹ میں اپنا جواب پیش کیا اور عدالت سے استدعا کی کہ شوکاز نوٹس واپس لیا جائے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا کہ کیا جوڈیشل آرڈر کو انتظامی سائیڈ سے تبدیل نہیں کیا جا سکتا؟ جس پر حامد خان نے جواب دیا کہ انتظامی آرڈر سے عدالتی حکمنامہ تبدیل نہیں ہو سکتا۔

عدالتی معاون حامد خان نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کی تعریف بھی واضح ہے، جس میں تمام ججز شامل ہیں۔ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ صرف مخصوص ججز ہی سپریم کورٹ کی طاقت استعمال کر سکتے ہیں۔ سپریم کورٹ کی تشکیل آرٹیکل 175 کے تحت ہوئی ہے، اور جوڈیشل پاور پوری سپریم کورٹ کو تفویض کی گئی ہے۔ وکیل حامد خان نے یہ بھی کہا کہ کچھ ججز کو کم اختیارات ملنا اور کچھ کو زیادہ ایسا نہیں ہو سکتا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ بنیادی سوال یہ ہے کہ کیا جوڈیشل آرڈر کی موجودگی میں ججز کمیٹی کیس واپس لے سکتی تھی؟ جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ بظاہر یہ لگتا ہے کہ…

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version