news
سپریم کورٹ: آئینی حقوق معطل نہیں ہوسکتے، جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس
سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہے کہ آئین کے تحت رولز معطل ہو سکتے ہیں لیکن حقوق معطل نہیں ہو سکتے۔ سپریم کورٹ کے سات رکنی آئینی بینچ نے ایک بار پھر خصوصی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل اور فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دینا شروع کیے، انہوں نے کہا کہ ’عدالتی فیصلے کی بنیاد آرٹیکل 8(5) اور 8(3) ہے، دونوں ذیلی آرٹیکلز بالکل مختلف ہیں اور انہیں یکجا نہیں کیا جا سکتا‘۔ اس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ’آپ کا یہ نکتہ کل سمجھ آ چکا ہے، اب آگے بڑھیں اور باقی دلائل مکمل کریں‘۔
اس موقع پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ’آرٹیکل 233 بنیادی حقوق کی حفاظت کرتا ہے، آپ جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے پیراگراف پڑھ رہے تھے، وہیں سے شروع کریں‘۔ جس پر خواجہ حارث نے سویلین کا ملٹری ٹرائل کالعدم قرار دینے والا فیصلہ پڑھا۔ اپنے دلائل میں انہوں نے مزید کہا کہ ’ایف بی علی کیس میں یہ طے پا چکا تھا کہ سویلین کا بھی فوجی عدالت میں ٹرائل ہو سکتا ہے، اکثریتی فیصلے میں آرٹیکل آٹھ تین اور آٹھ پانچ کی غلط تشریح کی گئی‘۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ’دیکھتے ہیں اس پر ہم آپ سے اتفاق کرتے ہیں یا نہیں ۔