news
شاہ محمود قریشی کا سول نافرمانی مؤخر کرنے اور مذاکرات کی تجویز
پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے سول نافرمانی تحریک کو مؤخر کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹکراؤ کی بجائے ڈائیلاگ کی طرف جانا چاہئے۔ انہوں نے جیل میں پارٹی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کے دوران یہ تجویز پیش کی اور کہا کہ 40 سال کے تجربے کی روشنی میں ہمارا مشورہ بھی سن لیں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب کا کہنا ہے کہ اگر کسی کو بات کرنی ہے تو کرے، لیکن ہم کسی کے پاس بات کرنے کے لیے نہیں جائیں گے۔ عمران خان نے ایک مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی ہے، تاہم حکومت اس میں کوئی دلچسپی نہیں دکھا رہی۔
فواد چودھری نے بتایا کہ عمران خان سے ملاقات میں شاہ محمود قریشی، علی امین گنڈاپور، شبلی فراز، اور سلمان اکرم راجا بھی موجود تھے۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے مثبت اشارہ آیا تو جواب بھی مثبت دیا جائے گا۔
مزید برآں، فواد چودھری نے ایک ٹی وی پروگرام میں کہا کہ عمران خان نے حکومت کو مذاکرات کا جواب دینے کے لیے ہفتے تک کا وقت دیا ہے۔ اگر کوئی جواب نہ آیا تو پھر سول نافرمانی تحریک شروع کرنے کا شیڈول جاری کیا جائے گا۔
فواد چودھری کے مطابق، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کشیدگی کو کم کرنا شہباز شریف حکومت کے مفاد میں نہیں، کیونکہ یہی سیاسی درجہ حرارت ان کے اقتدار کو سہارا دیے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کا نقصان پاکستان اور اداروں کو ہو رہا ہے۔
عمران خان نے اپنے رہنماؤں کے ساتھ مشاورت کے دوران کہا کہ حکومت مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہے، تاہم علی امین گنڈاپور نے امید ظاہر کی کہ بات چیت کے لیے حکومت آگے آئے گی۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ہفتے تک حکومت کے جواب کا انتظار کیا جائے گا، اس کے بعد سول نافرمانی کی تحریک کا شیڈول جاری کیا جائے گا۔