news
امریکہ نے پاکستان کے میزائل پروگرام سے جڑے اداروں پر نئی پابندیاں عائد کر دیں
واشنگٹن: امریکا نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے منسلک چار اداروں پر اضافی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اعلان کیا کہ نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس، ایفیلیئٹس انٹرنیشنل، اختر اینڈ سنز پرائیویٹ لمیٹڈ، اور راک سائیڈ انٹرپرائز سمیت چار اداروں کو نامزد کرتے ہوئے ان پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
پابندیوں کی وجوہات
ترجمان کے مطابق، یہ کمپنیاں پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے میزائل اور متعلقہ آلات کی فراہمی میں مبینہ طور پر شامل رہی ہیں۔ امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ان اداروں پر الزام ہے کہ انہوں نے میزائل لانچنگ میں استعمال ہونے والے خصوصی وہیکل چیسز کی تیاری میں مدد فراہم کی۔
ایگزیکٹو آرڈر EO 13382 کے تحت پابندیاں
یہ پابندیاں ایگزیکٹو آرڈر 13382 کے تحت عائد کی گئی ہیں، جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کی ترسیل کے ذرائع کو روکنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کے نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے، جو بیلسٹک میزائل پروگرام کا ذمہ دار ہے اور اس نے میزائل پروگرام کو آگے بڑھانے کے لیے مختلف اشیاء حاصل کیں۔
ماضی میں بھی پابندیاں
یہ پابندیاں ستمبر 2023 میں لگائی گئی پابندیوں کے بعد سامنے آئی ہیں، جب امریکا نے ایک چینی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور پاکستان کے میزائل پروگرام میں معاونت کرنے والی دیگر کمپنیوں کو نشانہ بنایا تھا۔
امریکی موقف
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کی جانب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی تیاری اور ترسیل میں شامل سرگرمیوں کے خلاف اقدامات جاری رکھے گا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ امریکا پھیلاؤ اور متعلقہ خریداری کی سرگرمیوں کے خلاف کارروائی کے لیے پرعزم ہے تاکہ عالمی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔