news
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس: فیصلہ محفوظ
احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سماعت مکمل ہونے کے بعد احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے فیصلہ محفوظ کیا جو 23 دسمبر بروز پیر کو سنایا جائے گا۔
اس کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکلاء نے آج اپنے دلائل مکمل کیے، جبکہ پراسیکیوشن ٹیم نے گزشتہ روز دلائل پیش کیے تھے۔
پراسیکیوشن کے دلائل
نیب کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ چھ نومبر 2019 کو معاہدہ (ڈیڈ) سائن کیا گیا، جبکہ رقم کی پہلی قسط 29 نومبر 2019 کو سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع کی گئی۔ کابینہ کو تین دسمبر 2019 کو اس معاہدے کی منظوری کے لیے آگاہ کیا گیا، لیکن انہیں یہ نہیں بتایا گیا کہ پہلی قسط پہلے ہی پاکستان پہنچ چکی ہے۔
دلائل میں کہا گیا کہ ایسٹ ریکوری یونٹ اور نیشنل کرائم ایجنسی کے درمیان بات چیت 2018 سے جاری تھی اور معاہدے کو کابینہ کی منظوری سے پہلے این سی اے کو بھجوا دیا گیا تھا۔ نیب کے مطابق اس معاملے کو خفیہ رکھنے کے لیے کابینہ سے بعد میں منظوری لی گئی۔
وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پیسہ وفاقی حکومت کے اکاؤنٹ کے بجائے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں منتقل کیا گیا، جو کہ خلاف قانون ہے۔ نیب آرڈیننس کے تحت اگر کوئی پبلک آفس ہولڈر کسی بھی قسم کی گرانٹ یا ڈونیشن حاصل کرے تو وہ حکومت پاکستان کی ملکیت ہوتی ہے۔
وکیل نے مزید بتایا:
فرح گوگی کے نام پر 240 کنال زمین منتقل کی گئی۔
زلفی بخاری کے نام پر بھی زمین کی منتقلی اس وقت ہوئی جب ٹرسٹ کا وجود ہی نہیں تھا۔
190 ملین پاؤنڈ کی ایڈجسٹمنٹ کے بعد ہی ٹرسٹ کا قیام عمل میں آیا۔
رولز آف بزنس 1973 کی خلاف ورزی کی گئی کیونکہ کابینہ میں معاملہ لانے سے سات دن پہلے اس کی سرکولیشن ضروری ہوتی ہے
پراسیکیوشن کا کہنا تھا کہ ان تمام خلاف ورزیوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے بطور وزیراعظم غیر قانونی طور پر فیصلے کیے اور ان کے بدلے میں ذاتی فوائد حاصل کیے۔
دفاع کے دلائل
آج بدھ کے روز بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلاء نے اپنے حتمی دلائل مکمل کیے۔ عدالت نے کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا جو پیر کے روز سنایا جائے گا۔