news
حافظ نعیم الرحمن: استحصالی نظام کے خاتمے کی ضرورت اور طلبہ یونین کی بحالی کا مطالبہ
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے طلبہ حقوق کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی خاندانی جاگیریں بن چکی ہیں، جبکہ پارلیمنٹ میں 80 فیصد ارکان ارب پتی ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اسٹیبلشمنٹ ہمیشہ عوام کی حقیقی قیادت کو روک کر کرپٹ حکمرانوں کو مسلط کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام بجلی کے بھاری بلوں تلے دبے ہوئے ہیں، جبکہ حکمران اپنی تنخواہوں میں کئی گنا اضافہ کر رہے ہیں۔ پنجاب اسمبلی میں یہ عمل انتہائی قابل مذمت ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکمرانوں کا ایجنڈا عوام کو تعلیم سے محروم رکھنا اور اپنی اولادوں کو بیرون ملک تعلیم دلوانا ہے۔ پنجاب میں تعلیمی اداروں کو این جی اوز کو فروخت کرنے کے عمل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے اس معاملے پر پٹیشن سننے سے انکار کر دیا، جس پر ہمیں مایوسی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ اگر عدلیہ سے انصاف نہ ملا تو عوام سڑکوں پر عدالتیں لگانے پر مجبور ہوں گے۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ فرقہ واریت اور قوم پرستی کے بت توڑنا وقت کی ضرورت ہے، اور طلبہ یونین کی بحالی سے جمہوری عمل کو تقویت ملے گی۔
تعلیم کے مسائل اور حکومتی اقدامات پر تنقید
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ملک میں تعلیم کے نام پر غریب کے بچوں کا استحصال کیا جا رہا ہے۔ پونے تین کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں، جن میں سے ایک کروڑ سترہ لاکھ پنجاب میں ہیں۔ پنجاب حکومت کے شاہانہ اخراجات کے باوجود بچوں کو سکول بھیجنے کے بجائے سکول فروخت کیے جا رہے ہیں، جو ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر تمام سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں تعلیم مفت کر دی جائے تو قومی خزانے سے صرف ساڑھے پانچ سو ارب روپے سالانہ خرچ ہوں گے، لیکن حکمران یہ رقم خرچ کرنے کے بجائے آئی پی پیز کو 2000 ارب روپے کی ادائیگی کر دیتے ہیں۔
استحصالی نظام کے خلاف جدوجہد
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستان کے حکمران اشرافیہ، جاگیردار، وڈیرے، سرمایہ دار اور بیوروکریسی عوام کے حقوق غصب کر رہے ہیں۔ یہی طبقہ 1971 میں ملک کی تقسیم کا ذمہ دار تھا۔ انہوں نے کہا کہ استحصالی نظام کے خاتمے کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔
طلبہ یونین کی بحالی اور جماعت اسلامی کا مشن
امیر جماعت نے کہا کہ طلبہ یونین کی بحالی سے نوجوانوں میں سیاسی شعور اجاگر ہوگا اور وہ ملک کی قیادت کے لیے آگے آئیں گے۔ جماعت اسلامی ایک نظام، ایک زبان، اور ایک نصاب کے لیے جدوجہد کر رہی ہے تاکہ ملک میں یکساں تعلیم اور ترقی ممکن ہو سکے۔