news

پیشاب کو روکنا صحت کے لیے خطرہ بن سکتا ہے

Published

on

عام طور پر پیشاب کو روکنا بے ضرر ہو سکتا ہے لیکن بعض حالات میں یہ عمل آپ کی صحت کے لیے خطرہ بن سکتا ہے، خاص طور پر اگر یہ عادت بن جائے۔ نیو یارک میں لانگ آئی لینڈ یونیورسٹی کے ریناسنس اسکول آف میڈیسن کے یورولوجی کے کلینکل ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر جیسن کم نے بتایا کہ پیشاب کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک پیچیدہ اعصابی نظام کام کرتا ہے۔

آپ کے گردے پیشاب بناتے ہیں، جو پھر دو نالیوں (ureters) کے ذریعے مثانے میں جمع ہوتا ہے۔ جب مثانہ تقریباً آدھا بھر جاتا ہے، تو اعصابی ریسیپٹر دماغ کو سگنل دیتے ہیں کہ پیشاب کرنے کا وقت آچکا ہے۔

پیشاب کو روکنا آپ کے پیشاب کی نالی میں انفیکشن (یو ٹی آئی) کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے، کیونکہ بیکٹیریا اس نالی میں جمع ہو کر انفیکشن کا سبب بن سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ خواتین کو جنسی عمل کے بعد پیشاب کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے تاکہ جنسی عمل سے پیشاب کی نالی میں آنے والے بیکٹیریا کا خاتمہ کیا جا سکے۔

اگر اس انفیکشن کا علاج نہ کیا جائے تو یہ گردوں تک پہنچ کر گردے میں انفیکشن کا سبب بن سکتا ہے، اور اس کا وقت پر علاج نہ ہونے کی صورت میں urosepsis ہو سکتا ہے، جو ایک سنگین حالت ہے۔

مزید برآں، اگر پیشاب کو بار بار اور زیادہ دیر تک روکا جائے تو اس سے مثانے کے پٹھے کمزور پڑ سکتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں مثانہ پیشاب کو مکمل طور پر خارج نہیں کر پاتا، جس سے مثانے میں بچا ہوا پیشاب انفیکشن کا خطرہ بڑھا دیتا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version