news
سانحہ اے پی ایس کے 10 سال: سفاک دہشت گردی کے زخم آج بھی تازہ

اسلام آباد: سانحہ آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) پشاور کو دس سال بیت گئے، لیکن سفاک دہشت گردوں کے لگائے زخم آج بھی تازہ ہیں۔
16 دسمبر 2014 کا وہ دن پاکستانی تاریخ کا ایک المناک باب ہے، جب مسلح دہشت گردوں نے پشاور کے معصوم بچوں اور اساتذہ کو نشانہ بنایا۔ اس واقعے میں 132 بچوں سمیت 150 کے قریب افراد شہید ہوئے۔ دہشت گرد افغانستان سے تربیت یافتہ تھے اور انہوں نے وہیں سے اسلحہ بھی حاصل کیا تھا۔
سفاک دہشت گرد صبح 11 بجے اسکول میں داخل ہوئے اور معصوم بچوں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ بچوں کو چن چن کر قتل کیا گیا۔ پاک فوج کے جوانوں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ساتوں دہشت گردوں کو مار گرایا، لیکن اس دن کا درد ہر گھر میں قیامت برپا کر گیا۔
یہ سانحہ دہشت گردی کے خلاف ایک فیصلہ کن موڑ ثابت ہوا، جس کے بعد ملک بھر میں شدت پسندوں کے خلاف بھرپور کارروائی کا آغاز کیا گیا۔ پشاور کے اس سانحے نے پوری قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا اور عالمی سطح پر بھی دہشت گردوں کی بربریت کے خلاف آوازیں بلند ہوئیں۔
پاکستان آج بھی دہشت گردوں کے خلاف نبرد آزما ہے۔ افغانستان کی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کا سلسلہ جاری ہے، لیکن پوری قوم اور پاک فوج متحد ہیں۔ ہمیں ایک بار پھر اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا تاکہ دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے اور پاکستان کو امن و ترقی کا گہوارہ بنایا جا سکے۔