news

سترہ آئی پی پیز سے ہائبرڈ ٹیک اینڈ پے ماڈل پر معاہدہ مکمل

Published

on

میڈیا ذرائع کے مطابق حکومت کی توانائی ٹاسک فورس اور 1994 اور 2002 کی پاور پالیسیوں کے تحت قائم 17انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) نے راولپنڈی میں دو ہفتوں سے زائد جاری سخت مذاکرات کے بعد ہائبرڈ ”ٹیک اینڈ پے“ ماڈل پر اتفاق کا اظہار کیا ہے۔

ٹاسک فورس کی قیادت وزیر برائے توانائی سردار اویس خان لغاری کے سپرد ہے ہیں، جس میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی محمد علی، نیشنل کوآرڈینیٹر لیفٹیننٹ جنرل محمد ظفر اقبال، نیپرا کے چیئرمین، سی ای او سی پی پی اے-جی، پی پی آئی بی کے منیجنگ ڈائریکٹر اور نیپرا، سی پی پی اے-جی اور ایس ای سی پی کے ماہرین بھی شامل ہیں، جو 1994 اور 2002 کی پاور پالیسیوں کے تحت آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہیں۔

تاہم حکومت یا آئی پی پیز کے نمائندوں نے دستخط کرنے والی آئی پی پیز کی تعداد کی تصدیق نہیں کی۔ پچھلے ہفتے حکومت نے تصدیق کی تھی کہ 17 میں سے 11 آئی پی پیز نے نظر ثانی شدہ معاہدوں پر بھی دستخط کیے ہیں۔

گزشتہ روز جب 17 آئی پی پیز کے ساتھ نظرثانی شدہ معاہدے کی تصدیق جاری کی گئی، تو ٹاسک فورس کے ایک رکن نے انکار کیا اور کہا، ”نہیں، نہیں“ اور وعدہ کیا کہ وہ اگلے ہفتے اس کی وضاحت کریں گے۔

کچھ آئی پی پیز نے غیر رسمی طور پر شکایت کی ہے کہ بعض حکومتی عہدیداروں نے جو ٹاسک فورس کی حمایت کر رہے ہیں، ان کے ساتھ سخت ترین رویہ اختیار کیا ہے۔ حکومت کا اندازہ ہے کہ اس معاہدے سے 200-300 ارب روپے کی بچت بھی ہو سکتی ہے۔ دونوں فریقوں کی قانونی ٹیموں نے تجویز کردہ نظرثانی شدہ پاور پرچیز ایگریمنٹس (پی پی ایز) اور امپلیمنٹیشن ایگریمنٹس (آئی ایز) پر اپنے خیالات کا تبادلہ بھی کیا، جو اب کابینہ سے منظوری کے بعد نیپرا کے ذریعے نئے ٹیرف کا تعین کرنے کے لیے پیش کیے جائیں گے۔

پی پی آئی بی کی ویب سائٹ کے مطابق، ہر آئی پی پی کی انفرادی پیداواری صلاحیت مختلف ہے جن کے ساتھ مذاکرات شروع کیے گئے ہیں:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version