news

ہائی کورٹ فیصلے کے پیش نظر احتجاجی مارچ منسوخ کرنے پر غور، پی ٹی آئی

Published

on

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سیاسی کمیٹی نے 24 نومبر کو اسلام آباد میں ہونے والے احتجاجی مارچ کو منسوخ کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے پیش نظر کیا جا رہا ہے، جس میں پی ٹی آئی کی احتجاجی کال کے حوالے سے اہم پہلوؤں پر بات کی گئی تھی۔ کمیٹی کے ارکان کی اکثریت اس بات پر متفق تھی کہ احتجاج کو منسوخ کر کے حکومت سے بات چیت کو آگے بڑھایا جائے۔

سیاسی کمیٹی نے اس آپشن کو عمران خان کے سامنے پیش کرنے کا فیصلہ کیا، تاکہ وہ اس پر حتمی فیصلہ کریں۔ اس کے بعد پی ٹی آئی کے رہنما اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے لیے گئے، تاہم ملاقات ممکن نہ ہو سکی۔ اس کے بعد، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے پشاور میں پارٹی رہنماؤں کے ساتھ ایک اجلاس طلب کیا تاکہ احتجاجی مارچ کے معاملے پر مشاورت کی جا سکے۔

پارٹی ذرائع کے مطابق، بشریٰ بی بی کے سعودی عرب سے متعلق ویڈیو بیان پر پارٹی میں اختلافات ہیں۔ سیاسی کمیٹی کے اکثر ارکان نے اس بیان پر ناخوشگوار ردعمل دیا، لیکن کھل کر اس کی مخالفت کرنے کا فیصلہ نہیں کیا۔ بعض رہنماؤں نے مشورہ دیا کہ پی ٹی آئی کو بشریٰ بی بی کے بیان سے فاصلہ اختیار کر لینا چاہیے اور اس معاملے میں خاتون کو اپنا دفاع کرنے دینا چاہیے، لیکن اس پر بھی حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا۔

دوسری جانب، ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے اس تاثر کی تردید کی ہے کہ پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان کسی قسم کے پس پردہ رابطے سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے کسی اقدام کا نتیجہ ہیں۔ اس حوالے سے ایک دفاعی ذریعے نے بتایا کہ فوج کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ بات چیت نہیں کرے گی اور سیاسی جماعتوں کے درمیان رابطوں کا معاملہ ان کا اپنا ہے۔

آئی ایس پی آر کے ڈی جی جنرل احمد شریف نے مئی میں اپنی پریس کانفرنس میں واضح طور پر کہا تھا کہ فوج کا سیاسی معاملات میں کوئی کردار نہیں اور کوئی بھی سیاسی بات چیت صرف سیاسی جماعتوں کے درمیان ہونی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی سیاسی جماعت اپنی فوج پر حملہ کرتی ہے تو اس کے ساتھ بات چیت ممکن نہیں ہوگی اور اس کے لیے واحد راستہ قوم سے معافی مانگنا اور تعمیری سیاست اختیار کرنا ہوگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version