news
کسی بھی واقعے کے بعد دماغ تجربے کو دوبارہ فعال بنا کر یادداشت کو مضبوط اور مستحکم کرتا ہے، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی
یادداشت انسانی دماغ میں وقت کے ساتھ ساتھ مسلسل متحرک اور اپ ڈیٹ ہوتی رہتی ہیں جس کے باعث لوگوں کو نئی معلومات اور تازہ تجربات حاصل ہوتے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ یہ سب کیسے ہوتا ہے؟
محققین کا کہنا ہے کہ انہوں نے دماغ کے اس طریقہ کار کا پتہ لگا لیا ہے جو اِس یادداشت کے نظام کو سنھالتا ہے
محققین کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ دریافت ذہنی بیماریوں جیسے پوسٹ ٹرومیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (پی ٹی ایس ڈی) کی سمجھ میں بہتری لاتی ہے جس میں خرابی سے یادداشت کا مسئلہ متاثرین کو اذیت دیتا ہے
سینئر محقق اور نیو یارک شہر میں ماؤنٹ سینائی میں ایکاہن اسکول آف میڈیسن میں نیورو سائنس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈینس کائی کا کہنا ہے کہ ہم نے یادداشت کو بہتر طور پر سمجھنے کی طرف ایک بڑا قدم اٹھایا ہے جس میں ہم یہ جانتے ہیں کہ ہماری یاداشتوں کو مسلسل اپ ڈیٹ کرنے کے علاوہ بعد کے تجربے کے ساتھ دوبارہ تازہ دم کیا جا رہا ہے تاکہ ہم دنیا میں اپنے معمول کے مطابق کام کر سکیں
مطالعہ میں تحقق دانوں نے بالغ چوہوں کے ہپپوکیمپس میں اس وقت مختلف رویوں اور دماغی سرگرمیوں کا پتہ چلایا جب چوہوں نے کچھ سیکھا اور نئے تجربات کو اپنی یاداشتوں میں محفوظ کر لیا
واضح رہے کہ ہپپوکیمپس دماغ کا وہ حصہ ہے جو یادداشت محفوظ رکھنے اور سیکھنےکا ذمہ دار ہے۔
ماہرین نے یہ بھی دریافت کیا کہ ہر واقعے کے بعد دماغ تجربے کو دوبارہ فعال بنا کر یادداشت کو مضبوط اور مستحکم کرتا ہے جس کے باعث یادداشت دوبارہ تازہ دم ہوجاتی ہے۔