news

اداروں کی رائٹ سائزنگ: 16 ادارے نجکاری یا بندش کے لیے منتخب

Published

on

وزارت پیداوار نے اپنی 29 میٹنگ کے دوران رائٹ سائزنگ کے ذریعے 16 متعلقہ اداروں کو ممکنہ بندش یا نجکاری کے لیے منتخب کر لیا ہے جو کہ حقوق سازی اور نجکاری کی جامع حکمت عملی میں شامل ہیں
حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ادارے جو اپنا ہدف چھ ماہ کے اندر مکمل نہیں کر سکتے بند کر دیے جائیں گے جبکہ باقی اداروں کا عوامی اور نجی شراکت داری کے ماڈلز کے مطابق جائزہ لیا جائے گا
یہ بات وزیر صنعت اور ایڈیشنل سیکرٹری نے سینٹ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہی
وزیر صنعت کا کہنا ہے کہ حکومت 16 اداروں کی مکمل بندش یا نجکاری پر غور و فکر کر رہی ہے جس میں نیشنل فرٹیلائزر کمپنی، پاکستان آٹو موبائل کارپوریشن ، نیشنل پروڈکٹیوٹی آرگنائزیشن ، یوٹیلٹی سٹورز آرگنائزیشن جیسے بڑے ادارے شامل ہیں
وزیر صنعت نے کہا کہ ہم آئندہ چھ ماہ کے دوران ان اداروں کی کارکردگی کو بغور قریب سے مونیٹر کریں گے اور اگر وہ کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے تو انہیں بند کرنے میں ذرا بھی تاخیر سے کام نہیں لیں گے
پاکستان آٹو موبائل کارپوریشن پاکستان انجینئرنگ کمپنی ریپبلک موٹرز کے پورٹ فولیوز پر بھی تبادلہ خیال جاری ہے ایڈیشنل سیکرٹری نے سمیٹڈا کے متعلق بھی ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سمیڈا سمیت کچھ ادارے صنعتی نظام کے لیے بہت اہم ہیں لہذا بندش کے سنگین نتائج بھی ثابت ہو سکتے ہیں ہمارے اس اقدام کا مقصد اداروں کو بند کرنا نہیں بلکہ ان کے آپریشنز کو بہتر بنانا ہے
رانا تنویر حسین نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ کم کارکردگی دکھانے والے اداروں کو چھ ماہ کے اندر بند کر دیا جائے گا جبکہ بہتر کارکردگی دکھانے والے اداروں کی پرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ کے ذریعے تنظیم نو کی جائے گی
انہوں نے کہا کہ حکومت کی زیادہ توجہ صنعتی شعبے کو بہتر بنانے پر ہے نیز سمال اور میڈیم انٹرپرائزز ڈیویلپمنٹ اتھارٹی جیسے اہم ادارے ریاستی کنٹرول میں ہی رہیں گے
وزیر صنعت و پیداوار نے یہ بات سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کو بریفنگ دیتے ہوئے کہی
انہوں نے کہا کہ حکومت نے مرحلہ وار ناقص کارکردگی دکھانے والے اداروں کو ختم کر کے ان کی جگہ آپریشنل اور کارکردگی میں بہتری دکھانے والے اداروں کے حوالے سے منصوبہ بندی کی جاے گی
ایڈیشنل سیکرٹری آصف سعید خان نے کہا کہ چھ ،سات ادارے ملک کے صنعتی نظام کو چلانے میں انتہائی اہم ہیں ان کو بند کرنے کا مطلب سنگین نتائج ہے
کمیٹی میں اہم اداروں کے اثاثوں کے پورٹ فولیوز پر بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہا کیا گیا جن میں قابل ذکر پاکستان انجینئرنگ کمپنی ہے جس پر سات سے اٹھ ارب روپے کا قرضہ ہے جبکہ اس کے اثاثے 19 ارب روپے کے ہیں
ریپبلک موٹرز کے اثاثے 10 ارب ہیں
یوٹیلٹی سٹورز کے حوالے سے بھی اس موقع پر بات چیت کی گئی اور کہا گیا کہ 4300 سٹور میں سے 24 نقصان میں ہیں خصوصا بلوچستان اور گلگت بلتستان میں
سینیٹر بپی نے متوازن حکمت عملی اختیار کرنے پر زور دیا اور کہا کہ ملتان میں اہم اداروں کو قبل از وقت بند نہیں کرنا چاہیے
وزیر حسین نے پاکستان کے صنعتی اور ریٹیل شعبوں کی حمایت کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم آئندہ چھ ماہ میں ان اداروں کی کارکردگی کو قریب سے نوٹ کریں گے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version