news
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کہا ہے کہ پنجاب میں سموگ کی صورتحال نومبر اور دسمبر کے ماہ میں بدستور برقرار رہے گی۔
آئی کیو ایئر کے مطابق آج دن کے آغاز کے سے ہی لاہور کی ہوا کا معیار خطرناک جس کا انڈیکس اسکور 744 سے زائد ہے
عالمی ادارہ صحت کا کے مطابق لاہور کے مضافات میں کاشتکاروں کی طرف سے موسمی فصلوں کو جلانے سے زہریلی گیس پیدا ہونے کے باعث فالج، دل کی بیماریاں، پھیپھڑوں کا کینسر اور سانس کی بیماریاں پیدا ہوئے کے امکان میں اضافہ ہو گیا ہے
این ڈی ایم اے کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر پاکستان اور اس کے گردونواح میں موجود اسموگ کی صورتحال کی نگرانی کر رہا ہے
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری ٹیم کے پاس جدید ترین زمینی اور خلائی بنیاد پر نگرانی کے آلات موجود ہیں جو ہمیں صنعت، نقل و حمل اور زراعت سمیت مختلف ذرائع سے پیدا ہونے والی آلودگی کے علاقائی اخراج کا تجزیہ کرنے اور پیش کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں مزید کہا گیا ہے کہ ٹیم ایروسول آپٹیکل ڈیپتھ سے متعلق معلومات کا استعمال کر رہی ہے تاکہ اسموگ سے نمایاں طور پر متاثرہ ہاٹ اسپاٹس کی نشاندہی کی جا سکے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق ہوا میں نمی کا تناسب زیادہ ہونے، ہوا کی رفتار میں کمی اور بالائی فضائی دباؤ میں اضافے کی وجہ سے توقع کی جا رہی ہے کہ پنجاب کے میدانی علاقوں میں سموگ کی صورتحال نومبر اور دسمبر کے دوران یونہی برقرار رہے گی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ان مہینوں کے دوران لاہور، فیصل آباد، ملتان، بہاولپور، پشاور، مردان اور نوشہرہ جیسے شہروں میں ممکنہ اسموگ کا خطرہ ہے
گزشتہ روز پنجاب نے زیادہ تر بیرونی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی تھی اور کچھ علاقوں میں دکانوں، مارکیٹوں اور مالز کو جلد بند کرنے کا حکم بھی دے دیا تھا تاکہ شدید فضائی آلودگی کے باعث ہونے والی بیماریوں پر قابو پایا جاسکے
حکومت نے شدید فضائی آلودگی کے باعث ہونے والی بیماریوں پر قابو پانے کے لئے ملتان، گوجرانوالہ اور فیصل آباد میں بیرونی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی ہے
نوٹیفکیشن کہ مطابق پارکوں، چڑیا گھروں، کھیل کے میدانوں، تاریخی یادگاروں، عجائب گھروں اور تفریحی مقامات تک رسائی پر 17 نومبر تک پابندی مسلسل برقرار رہے گی تاہم ناگزیر مذہبی رسومات کو اس ہدایت سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔
اسی طرح فارمیسیز، آئل ڈپوز، ڈیری شاپس پھلوں اور سبزیوں کی دکانوں کو بھی مقامی وقت کے مطابق رات 8 بجے تک بند کرنے دینے کی ہدایت سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔
صوبے بھر کے کلینکس میں مریضوں کے علاج کے لیے خصوصی اسموگ کاؤنٹرز قائم کر دیے گئے ہیں، صرف لاہور کے اسپتالوں میں آج ابھی تک 900 افراد داخل ہوئےہیں
گزشتہ 15 سال سے اسپتال کے ڈاکٹر قرۃ العین لاہور نے ایک ایمرجنسی روم سے ہونے والے نقصان کا مشاہدہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سال اسموگ گزشتہ سالوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے اور اس کے اثرات سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں بھی بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے