news

ٹیکسٹ ٹو جی ڈی پی کی تناسب میں کمی، ایف بی آر

Published

on

ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب 22-2021 میں 9.22 فیصد سے کم ہوکر 24-2023کے دوران 8.77 فیصد ہو گیا
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب کسی بھی ملک میں موجود جی ڈی پی سائز کے لحاظ سے ٹیکس ریونیو کا اندازہ قائم کرنے کے لئے ایک اہم پیمانہ ہے۔ یہ ٹیکس پالیسی کے متعلق بصیرت فراہم کرتا ہے اور معاشی پیمانے کے مد مقابل ٹیکس محصولات کا عالمی موازنہ کرنے کی بھی اجازت دیتا ہے۔ یہ تناسب اس بات کا بھی عکاس ہے کہ کوئی ملک ٹیکس کے ذریعے اپنے معاشی وسائل کو کتنے مؤثر طریقے سے مختص کرتا ہے۔
عموماً ترقی یافتہ ممالک ترقی پذیر ممالک کے مقابلے میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب زیادہ شو کرتے ہیں۔ زیادہ ٹیکس آمدنی کسی بھی ملک کو بنیادی ڈھانچے ، صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم جیسے ضروری شعبوں میں زیادہ سرمایہ کاری کرنے کے قابل بناتی ہے۔
ورلڈ بینک کے مطابق، ٹیکس محصولات جو کسی ملک کی جی ڈی پی کے 15 فیصد سے اضافی ہیں، معاشی ترقی کے فروغ اور غربت کو کم کرنے کے لئے اہم ہیں.
پچھلے چند سالوں میں ایف بی آر نے مختلف پالیسی اور نفاذ کے اقدامات پر عمل کیا ہے ان اقدامات اور ایف بی آر کی اعلیٰ انتظامیہ کی کاوشوں کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں جس سے ٹیکس محصولات میں زبردست اضافہ ظاہر ہوا ہے مالی سال 24-2023 کے دوران ایف بی آر کے ٹیکس محصولات میں 30 فیصد کا نمایاں اضافہ ہونے سے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب 8.54 فیصد سے بڑھ کر 8.77 فیصد ہو گیاہے
ٹیکس محصولات میں مسلسل اضافے کے باعث توقع کی جاتی ہے کہ آنے والے سالوں میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب میں مزید اضافہ ہوگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version