news

تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے پر سپریم کورٹ کے فیصلے سے انکار،سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق

Published

on

سپیکر قومی اسمبلی اور مسلم لیگ ن کےرہنما ایاز صادق کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان تحریک انصاف کے حوالے سے مخصوص نشستیں دینے پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو ماننے سے انکار کرتے ہیں اور کوئی بھی فیصلہ کرنے اور اس پر عمل درآمد سے قبل الیکشن کمیشن کے فیصلے کا انتظار کریں گے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کا اکثریتی فیصلہ آئین کو دوبارہ لکھنے کے مترادف ہے۔
سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ایوان اعلیٰ عدالت کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرے گا کیونکہ اب قانون تبدیل ہو چکا ہے اگر ہم عدالتوں کو سننے لگیں تو ایسے بہت سے فیصلے ہیں لہذا ہم عدالتی حکم پر ایسا نہیں کر سکتے بلکہ ہم الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کا انتظار کریں گے کیونکہ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن ہی مجاز اتھارٹی ہے
انہوں نے کہا کہ حکومتی بینچز کے ممبران نے خود ان سے رابطہ کر کے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ لینے کی خواہش کی تھی کیونکہ ان کے پاس نمبروں کی تعداد مکمل تھی۔
انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کے دوران جن چار اراکین کے ووٹ کاسٹ کرنے کے حوالے سے پی ٹی آئی کے ارکان نے نشاندہی کی ہے وہ چاروں اراکین الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کے مطابق آزاد امیدوار ہیں ووٹنگ کے دن پیپلز پارٹی ایم، کیو ایم، نون لیگ، کاف لیگ اور مولانا صاحب سب نے ووٹ دیا۔
انہوں نے کہا کہ پانچ اور ممبران نے بھی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا تمام اراکین اسمبلی نے مل کر مشاورت کی نیز آئین میں موجود ہے کہ ترمیم کو کسی کورٹ میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا تا ہم اگر یہ فرض کر لیا جائے کہ پی ٹی آئی سب کچھ ٹھیک اور ٹیک اوور کر لیتی ہے تو کیا پھر بھی اس طرح حکومت تبدیل ہو جائے گی؟
یہ کہا جا رہا ہے کہ اسمبلیوں میں ایجنسیوں کے لوگ موجود تھے جب کہ میں یقین سے یہ بات کہہ سکتا ہوں کہ اسمبلی میں ایجنسی کے لوگ نہیں ہوتے قانون سازی کے حوالے سے ایم کیو ایم نے بہت محنت کی
سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ میں کوئی متنازعہ بیان نہیں دینا چاہتا ہم نے حکومت اور اپوزیشن کو بولنے کا بھرپور موقع دیا میرے ووٹ کی ضرورت پیش نہیں آئی تا ہم ترمیم کرنا پارلیمنٹ کا اختیار ہے اگر پارلیمنٹ آئن کو تشکیل دے سکتی ہے تو جن کو آئین کی تشریح کرنی ہے ان کی تعیناتی کیوں نہیں کر سکتی؟سپریم کورٹ کو آئین کو ری رائٹ کرنے کی اجازت ہے تاہم پارلیمنٹ کو ججز کی تعیناتی کا اختیار کیوں نہیں؟ یہ ڈیبیٹ چلتی رہے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version