news
آئینی ترمیم میں درج : آئینی ترمیم کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جائے گا، وزیر قانون
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا بیان ہے کہ آئینی ترمیم میں یہ درج ہے کہ آئینی ترمیم کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جائے گا
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین میں ترمیم کی پارلیمنٹ کے اختیار پر کسی طرح کی کوئی پابندی نہیں پارلیمنٹ دو تہائی اکثریت کے ساتھ آئین میں کسی بھی قسم کی ترمیم یا کمی بیشی کر سکتی ہے
ہم نے بڑی سوچ سمجھ کے ساتھ یہ ترمیم کی ہے 26 ویں ترمیم کر کے جوڈیشری میں اصلاحات نافذ کی گئی ہیں تاکہ عدالتوں کو غیر سیاسی بنایا جا سکے اور عدالتیں سیاست کی بجائے انصاف کا کام کریں
انہوں نے کہا کہ عدالت عوام اور حکومت کو انصاف دینے کا کام کریں نہ کہ ترمیم کو روکنے کے لیے سٹے آرڈر جاری کریں
ہم چاہتے ہیں کہ عدالتوں میں گروپس نہ بنیں اور نہ ہی عدالتی تقسیم ہوں
بہت سے دیگر ممالک میں انتظامیہ ہی ججوں کا تقرر کرتی ہے ماضی میں صدر کے پاس اختیار تھا کہ وہ چیف جسٹس کو تعینات کرے گی بنچ کا بنانا کوئی نئی بات نہیں عدالتوں میں 75 سال سے بینچ چل رہے ہیں
سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ایک درخواست نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے سینیئر رہنما نے دائر کی ہے اس درخواست میں مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کو ملا کر تمام سیاسی جماعتوں کو فریق بنایا گیا ہے اس درخواست میں سپریم کورٹ سے یہ اپیل کی گئی ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست پر سماعت کے لیے فل کورٹ بنایا جائے اور انکوائری کی جائے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کےلئے اراکین اسمبلی نے ووٹ کسی دباؤ کے تحت ڈالا ہے یا رضا کرانا طور پر اگر دباؤ کے زیر اثر ڈالا ہے تو اس کی انکوائری کی جائے