news
حامد خان کی آئینی ترمیم کی مخالفت، جسٹس یحییٰ سے عہدہ نہ لینے کی اپیل
سینیئر قانون دان حامد خان نے لاہور ہائی کورٹ بار میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ملک اس وقت خوفناک صورتحال سے دوچار ہے 20 اور 21 اکتوبر ملک کے چند سیاہ ترین دنوں میں سے تھا آئین پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔ اس وقت آئین ایک بڑے مرحلے سے دوچار ہے اسرائیل کی غزہ پر بمباری کی طرح عدلیہ پر بھی بمباری کی گئی ہے نمبر پورے کرنے کے لیے ایک بیمار شخص کو اور ایک خاتون کو لایا گیا ہے پاکستان کے وکلاء اس آئینی ترمیم کی مخالفت کرتے ہیں یہ آئینی نہیں بلکہ آرمی ترمیم ہے ۔
پوری قوم نے دیکھا کہ پارلیمان میں پارلیمانی چہرے موجود نہیں تھے سینیئر قانون دان نے کہا ہے کہ ہم صرف اسی کو جج مانیں گے جو سب سے زیادہ سینیئر ہوں اسی لیے ہم جسٹس یحی آفریدی سے اپیل کرتے ہیں کہ آپ اپنا اب تک کا اچھا ریکارڈ خراب نہ کریں لوگ آپ کو اچھا سمجھتے ہیں آپ اپنی باری کا انتظار کریں ۔
منصور علی شاہ کے بعد منیب اختر کی باری اور اس کے بعد آپ کی باری بنتی ہے۔ آپ دو افراد کو سکپ کر کے چیف جسٹس نہیں بن سکتے۔ اس طرح عدالت نظام درہم برہم ہو جائے گا ہم آپ سے پھر کہتے ہیں کہ آپ یہ عہدہ قبول نہ کریں۔ اگر آپ اس عہدے کو قبول کر لیں گے تو لوگ آپ کو مناسب نہیں سمجھیں گے اور اس طرح آپ قوم کے مجرم نظر آئیں گے۔
ان کا تیسرے نمبر سے اٹھا کر چیف جسٹس بنانے کا مقصد بھی یہ ہے کہ عدلیہ آپس ہی میں دست و گریباں رہے۔
انہوں نے جسٹس فائز عیسی کو تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاریخ کا بدترین چیف جسٹس تھا اس نے عدلیہ اور آئین کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا اس نے ایک سال میں آئین اور عدلیہ کے ہر ادارے کو اتنا نقصان پہنچایا جتنا کوئی دس سال میں بھی نہ پہنچا سکا۔ نیز پاکستان کی تمام بار ایسوسی ایشنز اس چیف جسٹس کے جانے کے بعد 25 اکتوبر کو یوم نجات منائے گی۔ حامد خان نے کہا کہ ہم نے وکلا تحریک کو بڑھانے کے لیے ایکشن کمیٹی بنا لی ہے ہم ترامیم کے واپس ہونے تک کوشش کریں گے۔