news
دکی حملہ کے بعد 40 ہزار مزدور آبائی علاقوں کو روانہ، لیبر ایسوسی ایشن
بلوچستان کے علاقہ دکی میں کوئلے کی کان پر ہونے والے دہشتگرد حملے کے بعد سے ضلع بھر میں کوئلہ کی سپلائی معطل ہے۔
لیبر ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ عدم تحفظ کے باعث 40 ہزار سے زائد مزدور اپنے آبائی علاقوں کو جا چکے ہیں۔
ایسوسی ایشن کے مطابق ضلع کی 1200 سے زائد کوئلہ کی کانوں میں 50 ہزار مزدوروں کا تعلق دوسرے علاقوں سے ہے جو یہاں کام کرتے تھے اور روزانہ 150 کے قریب کوئلہ کے ٹرک سندھ، پنجاب اور دیگر شہروں کو کوئلہ سپلائی کرتے تھے۔
بلوچستان میں دکی کی کوئلہ کانوں پر گزشتہ دنوں مسلح افراد کے حملے میں 20 کان کن جاں بحق، 7 زخمی ہو گئے تھے۔
لیبر ایسوسی ایشن کے مطابق کوئلہ سپلائی معطل ہونے سے ملک میں صنعتی پیداوار بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں کوئلہ ذخائر کا حجم 25 کروڑ ٹن سے زیادہ ہے جہاں پر کوئلے کی 2600 کانوں میں 80 ہزار مزدور کام کرتے ہیں۔
لیبر ایسوسی ایشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ بلوچستان حکومت نے دکی حملے میں جاں بحق مزدوروں کے لواحقین کو 15، 15 لاکھ روپے دینے کا اعلان بھی کیا تھا، لیکن دکی میں ہونے والے دہشتگرد حملے میں جاں بحق 21 افراد کے لواحقین کو ابھی تک معاوضہ نہیں ملا، جاں بحق ہونے والوں میں 6 کا افغانستان سے تعلق رکھتے ہیں۔