news

پپلز پارٹی قانون کے دائرے میں رہ کر پر امن احتجاج کی حمایت کرتی ہے،وزیر اعلیٰ سندھ

Published

on

سید مراد علی شاہ نے کار ساز کیس پر صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ چند دن قبل ایئرپورٹ پر چائنیز انجینیئرز پر دہشتگردوں کا حملہ ہوا تو ہم نے 4 سے 5 دن علاقے کو بند رکھا تاکہ تمام ثبوتوں کو جمع کیا جاسکے، اسی طرح 18 اکتوبر اور 27 دسمبر 2007ء کے واقعات کی تحقیقات مکمل ہونے تک علاقے کو تحویل میں لیا جانا چاہئے تھا مگر افسوس کہ ایسا نہ ہو سکا رونا یہ ہے کہ یہاں پر راتوں رات سڑکوں کو دھو کر تمام ثبوتوں کو ختم کر دیا جاتا ہے۔مراد علی شاہ
محترمہ بینظیر بھٹو نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ 18 اکتوبر سانحہ میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہوں نے یہ ثبوت ختم کئے ہیں اسی طرح 27 دسمبر 2007ء کے عظیم سانحہ پر کیا گیا
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ جب میں 2016 ۔میں پہلی مرتبہ وزیر اعلیٰ سندھ بنا اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور صدرآصف علی زرداری کے حکم پر سی ٹی ڈی انچارج کو اسپیشل ٹاسک دیا،
تو انہوں نے کافی ثبوت اکٹھے کر کے دیے مگر انہوں نے کہا کہ گراؤنڈ ایویڈینس ہمارے پاس نہیں
ہمارے پاس جو ثبوت تھے وہ صرف میڈیا کے فوٹیجز اور تصاویر تھیں
انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا مؤقف واضح ہےکہ آئینی ترمیم اسمبلی ممبران کی مرضی اور رضامندی سے ہو۔
جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اس معاملےمیں ایک برج کا کردار ادا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئینی ترمیم کی بات پیپلز پارٹی نے میثاق جمہوریت میں بھی کہی تھی،
آج بھی ہم اتفاق رائے ہی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسماعیل ڈاہری کے الزامات بے بنیاد ہیں، 17 سال بعد ایسی باتیں کرنا سمجھ سے باہر ہے، میں سندھ رواداری مارچ پر تشدد کی مذمت کرتا ہوں ڈاکٹر شاہنواز کنبھر واقع پر جو اسٹینڈ پیپلز پارٹی نے لیا پاکسان میں ایسا کبھی کسی نے نہیں لیا ہم نے بڑے افسران کو بھی اس سانحہ کی تحقیقات میں شامل کیا ہے اگر سندھ حکومت تحقیقات نہ کرتی تو کسی کو معلوم نہیں ہوتا کہ وہاں کیا ہوا ہے۔
سندھ رواداری مارچ اور ایک مذہبی جماعت کے احتجاج کے باعث ہم نے دفعہ 144 لاگو کیا سندھ رواداری مارچ والوں کو سب سے پہلے رواداری کے تحت قانون کی پابندی کرنی چاہیے تھی،
سندھ حکومت کو دفعہ 144 لاگو کرنے کا اختیار ہے۔
رواداری کے دعویٰ کرنے والوں کو قانون کی پاسداری کرنی چاہیے تھی پاکستان پیپلز پارٹی ہمیشہ عوام کے پر امن احتجاج کی قانون کے دائرے میں رہ کر حمایت کرتی ہے۔
اس دن تصادم کے خطرے کے تحت دفعہ 144 لاگو کی گئی تھی۔
رواداری مارچ میں کچھ شرپسند بھی شامل ہوگئے اور وہاں غلط قسم کی نعرے بازی کی گئی جو کہ کسی طور درست نہیں ہے۔
ہم نے انکوائری شروع کر دی ہے اور بہت جلد ہماری انکوائری کی رپورٹ آجائے گی
سندھ صوفیوں کی سرزمین ہے میں کبھی نہیں چاہتا کہ یہاں ایسے واقعات ہوں میں سب سے ڈسکشن کیلئے تیار ہوں مگر کسی کی بلیک میلنگ میں نہیں آؤں گا ہم نے سندھ کے خلاف کسی کی کوئی اسکیم کامیاب نہیں ہونے دی
کینالوں کے سوال پر وزیر اعلیٰ سندھ نے
جواب دیا کہ سنہ 1991ء کا معاہدہ سندھ کے حق میں نہیں تھا، ہم نے مخالفت بھی کی تھی مگر پھر بھی بن گیا کراچی ایئرپورٹ پر چائنیز انجینیئرز پر حملے کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے ثبوت ملے ہیں اور کئی گرفتاریاں بھی کی گئی ہیں، ہماری کوشش ہے کہ اس قسم کے واقعات نہ ہوں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version