head lines

حکومت اوچھے ہتھکنڈے بند کرے، ورنہ اینٹ کا جواب پتھر

Published

on

مولانا فضل الرحمن ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمیعت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ حکومت کی بدمعاشی کو کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا شاہ محمود قریشی کی بہو کو اغوا کر لیا گیا ہمارے اراکین کو ہراساں اور اغوا کیا جا رہا ہے اگر اراکین کو اغوا، ہراساں کرنے اور خریدنے کا سلسلہ ترک نہ کیا گیا تو حکومت یاد رکھے ہم انتہائی سخت رویہ اختیار کریں گے۔
ذرائع کے مطابق کل رات جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے تحریک انصاف کے وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
اس موقع پر ان کے ساتھ تحریک انصاف کے رہنما بھی تھے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ تحریک انصاف ایک بڑی اپوزیشن جماعت ہے جس کو کسی طرح بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا آئینی ترمیم کے معاملے پر پی ٹی آئی مثبت رویہ اختیار کیے ہوئے ہے اور ہم ہر مثبت چیز کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں اس معاملے پر مشاورت کا سلسلہ یوں ہی جاری رہے گا نیز آئینی ترمیم کے معاملے پر سیاسی جماعتوں کے ساتھ بار کونسلز اور پاکستان بار کونسل کوبھی نمائندگی کا حق حاصل ہونا چاہیے۔
تقریبا تین ہفتوں سے زائد بحث مباحثہ اور مشاورت کا عمل جاری ہے ہم نے اس معاملے پر حکومت کے ساتھ بھی مذاکرات کیے ہیں۔ حکومتی نمائندوں کے ساتھ بھی بات چیت رہی ہے ہم نے اس سلسلے میں حکومت کا پہلا ڈرافٹ منسوخ کیا اسے آج بھی مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ افہام و تفہیم کے بغیر آگے نہیں چلا جا سکتا اگر حکومت افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کرتی ہے تو ہم خوش آمدید کہتے ہیں دو دن قبل بلاول بھٹو کے ساتھ اس معاملے پر طویل بحث ہوئی تھی گزشتہ روز چار گھنٹوں تک نواز شریف کے ساتھ طویل بات جیت رہی جن باتوں پر ہمارا اتفاق ہے ان کا ہم اعلان کر چکے ہیں جبکہ باقی متنازعہ معاملات ابھی زیر بحث ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہمارے پاس کچھ اس طرح کی اطلاعات ہیں کہ حکومت ہمارے مفاہمت کے رویے کو سنجیدگی کی نگاہ سے نہیں دیکھ رہی بلکہ ہمارے اراکین کو ہراساں کیا جا رہا ہے جے یو آئی کے اغوا ہونے والے ایک رکن کے بچے ابھی میرے گھر میں موجود ہیں جبکہ ایک دوسرے رکن کو دھمکی دی گئی ایک اور رکن کو بھاری معاوضے کی پیشکش کی گئی نیز اختر مینگل کی جماعت کی ایک خاتون رکن کے ساتھ بھی واقعہ پیش آیا شاہ محمود قریشی کی بہو کو اغوا کر لیا گیا اگر حکومت اپنے یہ اوچھے اور گھٹیا ہتھکنڈے استعمال کرنے سے باز نہ آئی تو پھر ہم مذاکرات سے پیچھے ہٹ جائیں گے اور حکومت کی بدمعاشی کو کسی صورت بھی چلنے نہیں دیں گے ہمارے ساتھ جو رویہ اختیار کیا جائے گا ہمارا جواب بھی اسی کے مطابق ہوگا ہماری نیک نیتی اور دیانت کا مذاق اڑایا جا رہا ہے انہوں نے حکومتی اراکین کو ایک مرتبہ پھر آگاہ اور خبردار کیا کہ اگر ہمارے اراکین کو اغوا کرنے ہراساں کرنے اور خریدنے کا سلسلہ ترک نہ کیا گیا تو ہم حکومت کے ساتھ بہت برا پیش آئیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version