news
جب صدر سے سارے اختیارات لے کر وزیراعظم کو دیے تو عدالت کے کیوں نہیں دے سکتے؟
بلاول بھٹو نے کہا کہ 25 اکتوبر کے بعد آئینی ترمیم میں مشکلات ہوں گی مخصوص نشستوں کے فیصلے سے یہی اشارہ ملتا ہے جسٹس منظور علی شاہ کو اس بات پہ یقین ہے کہ وہ اختیارات کا غلط استعمال نہیں کرتے؟ حکومت نے ہم سے پہلے ترمیم کا ائیڈیا عدلیہ سے شیئر کیا جس کے بعد ہم سے مخصوص نشستیں چھن گئیں
شاہد اسی لیے حکومت نے اس مرتبہ ترمیم کو خفیہ رکھا ہے اگر ایک شخص کے لیے ترمیم ہوتی تو ہم تاحیات تعیناتی لکھ دیتے عدالت کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسی ہوں یا جسٹس منصور مدت تین سال ہی ہوگی ۔ہم نے صدر سے سارے اختیارات لے کر جب وزیراعظم کو دے دیے تو عدالت کے کیوں نہیں دے سکتے؟کون بنے گا وزیراعظم؟ کون بنے گا چیف جسٹس؟ کا کھیل ختم کریں
اسٹیبلشمنٹ اگر اختیارات کا غلط استعمال کرے تو مجھے کم از کم بولنے کی اجازت تو ہے ۔عدلیہ کے اختیار کے غلط استعمال کے بولنے پر تو توہین لگ جاتی ہے۔ مولانا کی خواہش ہے کہ پی ٹی آئی کو ساتھ لیا جائے اگر میں ترامیم کو لیڈ کرتا تو پی ٹی آئی کو ساتھ لے کر چلتا بانی پی ٹی آئی کا ملٹری ٹرائل کرنا ہے تو ثبوت لائیں ۔میں نو مئی کو بغاوت کے قریب تر سمجھتا ہوں ،فکر نہ کریں معافی کا اختیار اس وقت ہمارے پاس ہے۔ واضح رہے کہ آج حافظ نعیم الرحمن بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کریں گے، ملاقات میں غزہ اور لبنان کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا