news
جسٹس منصور علی شاہ آئندہ چیف جسٹس ہوں گے، چیئرمین بلاول بھٹو
ممکن آئینی ترمیم کے پس منظر میں آئندہ چیف جسٹس کے بارے میں پائے جانے والے ابہام کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے دور کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس منظور علی شاہ اگلے چیف جسٹس ہوں گے ۔
بلاول بھٹو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوئی شک نہیں کہ ائندہ 26 اکتوبر کو چیف جسٹس منصور علی شاہ ہی بنیں گے۔
ان کے تبصرے اس وقت منظر عام پر ائے جب موجودہ حکمران اتحاد میں بل کو اگے بڑھانے کے لیے درکار جادوئی نمبر کو حاصل کرنے کے بار بار دعووں کے باوجود پارلیمنٹ میں متنازعہ ائینی پیکج کو پیش کرنا ملتوی کر دیا گیا
جمیعت علمائے اسلام( ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی حمایت نہ ملنے کی وجہ سے حکومت نے ابھی تک ترامیم پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیں۔
موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی رواں سال اکتوبر میں ریٹائر ہونے والے ہیں جیسے ہی ان کی ریٹائرمنٹ قریب آرہی ہے حکومت نے ائینی ترامیم متعارف کرانے کی اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں جس میں مبینہ طور پر ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر اور چیف جسٹس عیسی کی مدت ملازمت میں توسیع کی دفاع شامل ہیں تاہم جے یو ائی ایف کے سربراہ کو راضی کرنے میں ناکام ہونے کے بعد پاکستان مسلم لیگ نواز پی ایم ایل این کے سینیر رہنما سینٹر عرفان صدیقی نے پہلے ہی کہا تھا کہ حکومت کی جانب سے ائینی پیکج کو پیش کرنے کی کوشش کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے پرائیویٹ چینل سے بات کرتے ہوئے بلاول نے افسوس کا اظہار کیا کہ نہ تو پارلیمنٹ ٹھیک کام کر رہی ہے اور نہ ہی عدلیہ ہم نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کے قتل کیس میں انصاف کے لیے تقریبا 50 سال انتظار کیا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ سپریم کورٹ کا کام کا بوجھ 15 فیصد سیاسی مقدمات پر مشتمل ہے انہوں نے ملک میں عدالتی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کا 90 فیصد وقت گزر چکا ہے میثاق جمہوریت کے تحت سچائی اور مفاہمتی کمیشن اب بھی بے خبر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قومی احتساب بیورو اور عدلیہ میں اصلاحات لانے کا وعدہ کیا گیا تھا ان کی پارٹی چاہتی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اپوزیشن کے طور پر مثبت کردار ادا کرے انہوں نے عمران خان کے ایک بیان پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ آئینی ترامیم پر اس کے ان پٹ کے ساتھ بات چیت کرنا مشکل ہے۔
بلاول بھٹو نے یہ بھی اعتراف کیا کہ حکومت کے پاس پارلیمنٹ میں نمبرز کی کمی ہے اور پی پی پی آئینی عدالت کی تشکیل کے حوالے سے اپنا مسودہ تیار کرے گی اور اسے مولانا فضل کے ساتھ شیئر کرے گی۔
مزید برآں سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ جے یو آئی ف بھی اس کے لیے اپنا مسودہ تیار کر رہی ہے مشترکہ مسودہ پر اتفاق رائے تک پہنچنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فضل پیکج کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں خصوصا پی ٹی آئی کو ان بورڈ لینے پر اصرار کر رہے تھے۔