خاص رپورٹ
بجٹ میں بیوروکریٹس اور ملٹری آفیشلز کو ٹیکس استثنیٰ دینے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
وفاقی بجٹ میں بیوروکریٹس اور ملٹری آفیشلز کو ٹیکس استثنیٰ دینے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔
وفاقی بجٹ میں بیوروکریٹس اور ملٹری آفیشلز کو پراپرٹی بیچنے پر ٹیکس سے استثنیٰ دینے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا، شہری مشکور حسین نے ندیم سرور ایڈووکیٹ کی وساطت سے درخواست دائر کی، درخواست میں وفاقی حکومت اور ایف بی آر کو فریق بنایا گیا ہے،درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ وفاقی حکومت نے بجٹ میں بیورو کریسی اور ملٹری آفیشلز کو بڑا ریلیف دیا ہے، بیورو کریٹس اور ملٹری آفیشلز کو پراپرٹی بیچنے پر انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیا ہے۔ آئین کے تحت سب شہری برابر ہے، ٹیکس سے استثنی آئین کے آرٹیکل 2 کے خلاف ہے۔درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 236 سی کو بذریعہ فنانس ایکٹ ترمیم غیر قانونی قرار دیا جائے۔درخواست کے حتمی فیصلے تک سیکشن 236 سی پر عملدرآمد روکا جائے۔یاد رہے کہ دو روز قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ نئی پنشن اسکیم پر کل سے اطلاق ہو گا، آرمڈ فورسز کو ایک سال کیلئے اس لئے استثنیٰ دیا ہے کیونکہ انہوں نے اپنے ادارے کے ڈھانچے کو دیکھنا ہے۔ملک میں معاشی استحکام آ رہا ہے۔ زرمبادلہ ذخائر 9 ارب ڈالر ہیں، مہنگائی کی شرح 38 سے کم ہو کر 12 فیصد پر آئی ہے۔وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ بجٹ آئی ایم ایف کی مشاورت سے تیار کیا گیا۔ میکرو اکنامک استحکام کیلئے آئی ایم ایف کا پروگرام ضروری ہے۔ مائیکرو اسٹیبلٹی لڑکھڑا گئی تو بڑا نقصان ہو گا۔محمد اورنگزیب نے یہ بھی کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ طویل المدتی پروگرام کرنے جا رہے ہیں۔ جولائی میں آئی ایم ایف سے معاہدہ ہونے کی امید ہے، ہماری خواہش ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا۔ نان فائلر کی اختراع کو ختم کریں گے، پیٹرولیم لیوی کا اطلاق کل سے نہیں کررہے، کل سے نئی پینشن اسکیم پر کل کا اطلاق ہوگا،یہ آخری حد رکھی گئی ہے پہلے حد 80 روپے تھی اب 70 کردی ہے،حکومتی اقدامات سے معیشت میں نمایاں بہتری آئی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا تھاکہ نئے مالی سال میں جانے سے پہلے کوشش تھی کہ ہم سارا بیک لاگ ختم کرسکیں، زرمبادلہ کے ذخائر نو ارب ڈالر ہیں، مہنگائی 38فیصد سے کم ہوکر بارہ فیصد پر آگئی ہے،میکرو اسٹیبلیٹی کو ہم نے مستقل کرنا ہے اور یہ انتہائی ضروری ہے۔ میکرو استحکام پر بہت باتیں ہو چکی ہیں۔سمجھنا چاہیے کہ میکرو استحکام ہمیں کیوں چاہیے۔ ملک میں معاشی استحکام آ رہا ہے جس سے غیر ملکی اداروں کا اعتماد بحال ہوا ہے۔مہنگائی کی شرح 38 سے کم ہو کر 12 فیصد پر آئی ہے۔عالمی بینک نے داسو کیئے ایک ارب ڈالر کی منظوری دی تھی
انٹرٹینمنٹ
آصف رضا میر کا سجل علی اور احد رضا میر کی علیحدگی پر ردعمل | نیا ڈرامہ میں منٹو نہیں ہوں
پاکستان کے معروف اداکار آصف رضا میر نے آخرکار اپنے بیٹے احد رضا میر اور سابق بہو سجل علی کی علیحدگی پر خاموشی توڑ دی ہے۔ ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے اس حساس موضوع پر کھل کر بات کی اور ساتھ ہی سجل علی کے ساتھ آنے والے بڑے ڈرامے “میں منٹو نہیں ہوں” میں کام کرنے کی تصدیق بھی کی۔ آصف رضا میر اس ڈرامے میں سجل کے والد کا کردار ادا کرتے نظر آئیں گے۔
انٹرویو کے دوران آصف رضا میر نے کہا، “ہم دونوں پروفیشنل فنکار ہیں، رشتے ختم ہو سکتے ہیں مگر عزت اور احترام ہمیشہ برقرار رہنا چاہیے۔” انہوں نے سجل کے رویے کو ذہانت اور حوصلے کی علامت قرار دیا اور کہا کہ ماضی کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھنا ہی اصل فن ہے۔ اس موقع پر انہوں نے مزید وضاحت کی کہ ان کی فیملی سوشل میڈیا کی افواہوں کو سنجیدگی سے نہیں لیتی اور ذاتی وقار کو ہر صورت مقدم رکھتی ہے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب حال ہی میں ایک ایوارڈ شو میں احد اور سجل کو ایک ساتھ دیکھا گیا، جس پر سوشل میڈیا پر مداحوں نے پرانی یادیں تازہ کیں۔ آصف رضا میر نے وقار سے کہا، “رشتے بننا اور ٹوٹنا زندگی کا حصہ ہیں، اصل عظمت یہ ہے کہ پرانے زخموں کو نہ چھیڑا جائے بلکہ وقار کے ساتھ آگے بڑھا جائے۔”
یہ متوازن اور مثبت بیان انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں پروفیشنلزم اور عزت کے نئے معیار قائم کرتا ہے۔
news
آئندہ مالی سال میں پیٹرولیم لیوی کا نیا ریکارڈ: عوام پر 1311 ارب روپے کا بوجھ
اسلام آباد: مالی سال 2025-26 کے آغاز سے عوام کو پیٹرولیم لیوی کی صورت میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا مالی بوجھ اٹھانا پڑے گا۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے پیٹرولیم لیوی کی وصولی کا تخمینہ 1311 ارب روپے لگایا ہے، جو کہ موجودہ مالی سال 2024-25 کے تخمینے سے 194 ارب روپے زیادہ ہے۔ اس سال کے اختتام تک پیٹرولیم لیوی کی مد میں 1117 ارب روپے کی وصولی کی توقع ہے، جبکہ جولائی 2024 سے مارچ 2025 تک اس مد میں 833.84 ارب روپے وصول کیے جا چکے ہیں۔
آئی ایم ایف کے مطابق مالی سال 2023-24 میں پیٹرولیم لیوی کی کل وصولی 1019 ارب روپے رہی، جبکہ 2022-23 میں یہ رقم 580 ارب روپے تھی، جو کہ تین سالوں میں مسلسل اضافہ ظاہر کرتی ہے۔ اس وقت پیٹرول پر فی لیٹر 78 روپے 2 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 77 روپے 1 پیسے کے حساب سے لیوی عائد کی جا رہی ہے۔
نجی ٹی وی ذرائع کے مطابق، موجودہ حالات میں عوام پہلے ہی پیٹرولیم لیوی کے بڑھتے ہوئے بوجھ سے پریشان ہیں، اور نئے مالی سال میں اس اضافی بوجھ سے زندگی مزید مشکل ہونے کا خدشہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اضافہ مہنگائی میں مزید شدت پیدا کرے گا، جس کے اثرات معیشت اور عام صارف دونوں پر براہ راست پڑیں گے۔
- سیاست8 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
پاکستانی فلم’نایاب‘سینماگھروں کی زینت بننےکوتیار،تاریخ سامنے آگئی