Connect with us

ٹیکنالوجی

ٹیکنالوجی کمپنی گوگل کی ایپلی کیشن فوٹوز نے گوگل پلے اسٹور پر 10 ارب سے زائد بار ڈاؤن لوڈ ہونے کا سنگِ میل عبور کر لیا۔

Published

on

google photos

2015 میں لانچ کی جانے والی گوگل فوٹوز ایپلی کیشن کمپنی کا پریمیئر پروڈکٹ بن چکی ہے۔ لانچ کے بعد سے یہ ایپ صارفین کے لیے تصاویر اور ویڈیو کے لیے ایک مکمل حب کی صورت اختیار کر چکی ہے جس نے اس کو لازمی ڈاؤن لوڈ ہونے والی ایپ بنا دیا ہے۔

اس ایپ میں صارفین اپنی فوٹوز کے لیے ایڈٹ، فلٹرز فیچر کے علاوہ میجک ایڈیٹر اور میجک اریزر جیسے جیمنائی سے چلنے والی فنکشنز بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

ماہرین فلکیات نے زحل کے 128 نئے چاند دریافت کرلیے

Published

on

سیارہ زحل

ماہرین فلکیات نے سیارہ زحل کے گرد چکر لگانے والے 128 نئے چاندوں کی دریافت کی ہے، جس کے بعد ان کی کل تعداد 274 ہوگئی ہے۔

اس نئی تعداد نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ آخر زحل کے پاس اتنے زیادہ چاند کیوں ہیں؟

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس معاملے کی مزید تحقیقات سے ہمیں نظام شمسی کے ارتقاء کے بارے میں قیمتی معلومات حاصل ہو سکتی ہیں۔

اب زحل کے چاندوں کی تعداد 274 ہے، جو کہ مشتری کے چاندوں سے تقریباً تین گنا زیادہ ہے اور دوسرے سیاروں کے گرد موجود چاندوں کی مجموعی تعداد سے بھی زیادہ ہے۔

واشنگٹن میں کارنیگی انسٹی ٹیوٹ فار سائنس کے ماہر فلکیات اسکاٹ شیپارڈ نے کہا کہ زحل واقعی چاندوں کا بادشاہ ہے۔

کینیڈا کی یونیورسٹی آف ریجینا کی ماہر فلکیات سمانتھا لالر، جنہوں نے ان مشاہدات میں حصہ لیا، نے بھی اس دریافت کو دلکش قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ وہاں کتنا کچھ موجود ہے۔

جاری رکھیں

news

مصنوعی ذہانت اور تعلیم | ChatGPT کا استعمال، فوائد اور نقصانات

Published

on

chatgpt

لاہور:
امریکی ہارورڈ یونیورسٹی کے محققین کی ایک نئی تحقیق نے ایک بڑا انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں محققین اور طلبہ اپنے مقالہ جات اور امتحانی پیپروں کی تیاری کے لیے chatgpt اور دیگر مصنوعی ذہانت کے سافٹ ویئرز کی مدد لینے لگے ہیں۔

پروف ریڈنگ تک تو سب کچھ ٹھیک تھا، لیکن اب تو مقالوں کا ایک بڑا حصہ اے آئی کے ذریعے تیار ہونے لگا ہے۔ اس ابھرتے ہوئے رجحان کا ایک بڑا منفی پہلو یہ ہے کہ انٹرنیٹ پر موجود جھوٹا، غیر معیاری، جعلی اور شر انگیز مواد بھی اب مقالات اور امتحانی تیاری کا حصہ بننے لگا ہے۔

اس لیے سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں سامنے آنے والے تحقیقی مقالوں میں غیر مستند مواد کی تعداد میں اضافہ ہو چکا ہے۔

سائنس دانوں نے اس رجحان پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے کہ chatgpt وغیرہ کی مدد سے تیار کردہ مقالے مستند اور قابل اعتبار نہیں کہلائے جا سکتے۔

یہ بات واضح ہے کہ chatgpt اور دیگر اے آئی پروگرام دنیا میں نقل کرنے والوں کے لیے ایک سہولت فراہم کر رہے ہیں۔

ان کی وجہ سے محققین اور طلبہ میں محنت اور تحقیق کرنے کے بجائے نقل کرنے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ اس سے ان کی ذہنی اور جسمانی صلاحیتیں متاثر ہوں گی اور کاہلی و تن آسانی غالب آ جائے گی۔ یہ بنی نوع انسان کے مستقبل کے لیے اچھی خبر نہیں ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~