پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد نہ ہونے پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے خلاف توہینِ سینیٹ کی کارروائی کا مطالبہ سامنے آیا۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں مشیراطلاعات خیبرپختونخواہ بیرسٹرسیف کا کہنا ہے کہ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد نہ کرکے وزیراعلیٰ پنجاب سینیٹ کی توہین کررہی ہیں، سینیٹ کی توہین پر چیئرمین سینیٹ کو چاہیئے کہ وہ مریم نواز کے خلاف کارروائی کریں، چیئرمین سینیٹ پی ٹی آئی رہنما اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد نہ کرنے کے جرم میں مریم نواز کو طلب کرکے توہین سینٹ کی کارروائی کریں۔ انہوں نے بیان کیا کہ بے گناہ اعجاز چوہدری کے لیے جاری کردہ پروڈکشن آرڈر پر وزیراعلی پنجاب تین ماہ سے عمل درآمد نہ کرکے سینٹ کی توہین کر رہی ہیں، چیئرمین سینٹ تھرتھر کانپنے کی بجائے سینیٹ کی توہین پر وزیراعلی پنجاب کو طلب کرکے کاروائی کریں، تین ماہ سے پروڈکشن آرڈرز پر عمل نہ ہونا پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی ملی بھگت ثابت کرتا ہے، چیئرمین سینیٹ کے پروڈکشن آرڈر پر پیپلز پارٹی نمائشی بیانات دینے کے بجائے حکومت سے علیحدہ ہونے کا اعلان کرے، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نمائشی لڑائی سے عوام کو دھوکہ نہیں دے سکتے، دونوں جماعتیں عوام اور تاریخ میں چھبیسویں ترمیم کرنے والے جمہوریت کش ٹولے کے طور پر یاد رکھی جائیں گی۔
دوسری طرف سینیٹر تاج حیدر کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی استحقاق کا اجلاس ہوا جہاں اجلاس کے دوران اعجاز چودھری کے پروڈکشن آرڈر پر عمل درآمد نہ کرنے کا معاملہ اٹھایا گیا اور اس حوالے سے آئی جی پنجاب، آئی جی جیل خانہ جات پنجاب اور جیل سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت پیش ہوئے، اجلاس میں آئی جی پنجاب اور آئی جی جیل کے خلاف تحریکِ استحقاق پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں سینیٹر فیصل سلیم نے کہا کہ ‘سینیٹر اعجاز چوہدری کے 3 بار پروڈکشن آرڈر جاری ہوئے، پروڈکشن آرڈر پر عمل درآمد نہیں کریں گے تو ہم بھی احکامات دیں گے، آئی جی جیل بھی اس وقت تک معطل رہیں جب تک وہ پروڈکشن آرڈرپر عمل نہیں کرتے’، اسی طرح اجلاس کے دوران سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ ‘چیئرمین سینیٹ کے آرڈر پر عمل نہ کرنا ایک سنجیدہ استحقاق ہے، اگر آج نہیں ہوسکتا تو اعجاز چوہدری کو پیر کو کمیٹی میں پیش کیا جائے’۔