Connect with us

news

رانا ثناء اللہ : پی ٹی آئی نے تحریک چلائی تو سختی سے روکا جائے گا

Published

on

رانا ثناء اللہ

اسلام آباد:
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے واضح کیا ہے کہ اگر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کسی قسم کی تحریک چلانے کی کوشش کی تو حکومت پوری سختی سے اس کا راستہ روکے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت وہی اقدام کرے گی جو اسے ملک و قوم کے مفاد میں مناسب لگے گا۔

دنیا نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کو 2024 کے عام انتخابات پر اعتراض ہے، مگر 2018 کے الیکشن پر ہمیں بھی اعتراض تھا۔ اگر پی ٹی آئی نے صوبائی اسمبلیاں تحلیل نہ کی ہوتیں تو 9 مئی جیسے واقعات پیش نہ آتے۔

جوڈیشل کمیشن کی کارروائیوں پر گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کمیشن میں فیصلے درست اور آئینی طریقہ کار کے مطابق ہو رہے ہیں، اور انہی فیصلوں کے تحت جسٹس یحییٰ آفریدی سمیت دیگر چیف جسٹس تعینات کیے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج جن لوگوں کو ججز کے بیانات اچھے لگ رہے ہیں، وہی لوگ ماضی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے بیانات کو پسند نہیں کرتے تھے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر موجودہ حکومت کو دو سے تین سال مزید مل جائیں تو وہ معاشی بحران پر قابو پا سکتی ہے۔ رانا ثناء اللہ نے چیف جسٹس کی تقرری پر سوالات اٹھانے والوں کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی چیف جسٹس ایک مخصوص لابی کی مرضی کے مطابق نہیں بنتا تو اسے غلط قرار دینا غیرمنصفانہ ہے۔ سنیارٹی کے اصولوں کے مطابق ججز نے خود ہی فیصلہ کیا ہے کہ تین سینیئر ترین ججز میں سے بہترین کو چیف جسٹس بنایا جائے۔

ادھر، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے بھی ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) وفاقی اور پنجاب حکومتوں میں شامل ہو سکتی تھی۔ جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت میں شمولیت کے امکانات موجود تھے لیکن اس پر حتمی فیصلہ وزیراعظم شہباز شریف اور آصف زرداری کریں گے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی اگر قومی ایجنڈا پر متحد ہو جائیں تو یہ ملک کے لیے اچھا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ مفاہمت کی سیاست کو فروغ دیا جائے اور تمام سیاسی جماعتیں ایک ٹیبل پر بیٹھ کر ملک کے مسائل کا حل نکالیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی بھی یہی کوشش ہے کہ قومی اتفاق رائے کے ذریعے ملکی بحرانوں سے نمٹا جائے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

شان “ڈِڈی” جسم فروشی کے الزام میں مجرم قرار

Published

on

Pakistan News شان ڈِڈی

معروف امریکی ہپ ہاپ گلوکار اور میوزک انڈسٹری کے نامور ستارے شان “ڈِڈی” کومبس پر انسانی اسمگلنگ، جنسی استحصال، اور منظم جرائم کے نیٹ ورک چلانے جیسے سنگین الزامات عائد کیے گئے تھے۔ شان “ڈِڈی” پر یہ الزامات ان کی سابق پارٹنر اور ایک اور خاتون نے عائد کیے، جنہیں قانونی طور پر ’’جین‘‘ کے نام سے ظاہر کیا گیا۔ ستمبر 2024 میں گرفتار ہونے کے بعد کومبس گزشتہ کئی ماہ سے زیر حراست تھے، جب کہ ان کے خلاف مقدمے کی کارروائی تقریباً دو ماہ جاری رہی، جس میں 34 گواہوں نے عدالت میں بیان ریکارڈ کرائے، جن میں ان کی سابقہ گرل فرینڈز اور سابق ملازمین بھی شامل تھے۔ عدالت نے کومبس کو انسانی اسمگلنگ اور ریکیٹرنگ کے الزامات سے بری کر دیا، تاہم انہیں دونوں خواتین کو جسم فروشی کے لیے سفر کرانے کا قصوروار قرار دیا ہے، جس کی سزا زیادہ سے زیادہ 10 سال قید ہو سکتی ہے۔ اب عدالت یہ فیصلہ کرے گی کہ آیا کومبس کو سزا سنانے سے قبل ضمانت پر رہا کیا جائے یا نہیں، جب کہ یہ حتمی فیصلہ جج ارون سبرامنیم کریں گے۔ اس کیس کا انجام نہ صرف کومبس کے کیریئر بلکہ ہپ ہاپ انڈسٹری کے مستقبل پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔










جاری رکھیں

news

کے-پاپ گلوکار شِم جے ہیون 23 برس کی عمر میں انتقال کر گئے

Published

on

کے-پاپ گلوکار شِم جے ہیون Newspaper Pakistan

جنوبی کوریا کے معروف کے-پاپ گلوکار شِم جے ہیون، جنہیں جے ہیون کے نام سے جانا جاتا تھا، 23 سال کی عمر میں لیوکیمیا (خون کے سرطان) کے باعث انتقال کر گئے۔ ان کی بیماری کے بارے میں عوام کو کوئی اطلاع نہیں تھی کیونکہ انہوں نے اپنی صحت سے متعلق معاملات کو نجی رکھا ہوا تھا۔ کے-پاپ گلوکار شِم جے ہیون کے انتقال کی خبر 29 جون کو قریبی ذرائع نے سوشل میڈیا پر دی، جس کے بعد ان کے سابق ساتھی فنکاروں نے بھی جذباتی پوسٹوں کے ذریعے اس کی تصدیق کی۔ جے ہیون کی اچانک موت نے ان کے مداحوں، دوستوں اور موسیقی سے جڑے افراد کو شدید صدمے میں مبتلا کر دیا ہے۔ بیماری کی اطلاعات منظر عام پر نہ آنے کی وجہ سے ان کی موت مزید چونکا دینے والی ثابت ہوئی۔ سوشل میڈیا پر اس افسوسناک خبر پر مداحوں کی جانب سے شدید غم و اندوہ کا اظہار کیا جا رہا ہے۔










جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~