Connect with us

news

سپریم کورٹ : ججز سینیارٹی اور ٹرانسفر کیس، جسٹس نعیم اختر کے اہم سوالات

Published

on

سپریم کورٹ

سپریم کورٹ میں ججز سینیارٹی اور ٹرانسفر سے متعلق آئینی کیس کی سماعت کے دوران جسٹس نعیم اختر افغان نے اہم آئینی سوالات اٹھائے۔ جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں قائم پانچ رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ آج کی کارروائی کے دوران سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے وکیل ادریس اشرف کو دلائل سے روک کر ہدایت دی کہ وہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے مکمل دلائل کے بعد اپنی گفتگو شروع کریں۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز نے مؤقف اختیار کیا کہ ماضی میں ون یونٹ کے خاتمے یا عدالتی اداروں کی نئی تشکیل کے دوران ججز کی سابقہ سروس اور سینیارٹی کو برقرار رکھا گیا تھا۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے نشاندہی کی کہ موجودہ معاملہ مختلف ہے، کیونکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی ٹرانسفر کے دوران نہ کوئی نئی عدالت قائم ہوئی اور نہ ہی کسی عدالتی ادارے کو تحلیل کیا گیا۔ انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کیا آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت جج کا تبادلہ مستقل ہوتا ہے یا عارضی؟ امجد پرویز نے وضاحت دی کہ ٹرانسفر کی صورت میں تقرری مستقل مانی جاتی ہے، اور صدر کو معیاد طے کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

دلائل کے دوران جسٹس افغان نے اہم سوال کیا کہ اگر ٹرانسفر کا عمل سینیارٹی کی بنیاد پر ہے تو 14 ججز کو چھوڑ کر 15ویں نمبر والے جج کو کیوں منتخب کیا گیا؟ ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ سمری خود ججز نے تیار کی تھی اور ٹرانسفر کے وقت ججوں کی آئینی سوجھ بوجھ پیش نظر رکھی جاتی ہے۔ جسٹس شکیل احمد نے بھی توجہ دلائی کہ ٹرانسفر کی سمری میں ’پبلک انٹرسٹ‘ کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا، جس پر جواب میں کہا گیا کہ آرٹیکل 200 میں بھی ایسا کوئی لفظ شامل نہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عمران خان کے وکیل نے دلائل دینا شروع کیے، تاہم عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

آیت اللہ خامنہ ای کا دوٹوک اعلان: ایران کبھی سرنڈر نہیں کرے گا

Published

on

آیت اللہ خامنہ ای

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کو ہتھیار ڈالنے کی دھمکی کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی قوم کبھی سرنڈر نہیں کرے گی۔ سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ ایسی زبان اُن سے بولے جو دھمکیوں سے ڈرتے ہوں، ایران نہ دھمکیوں سے خوفزدہ ہوتا ہے اور نہ ہی امن یا جنگ اس پر مسلط کی جا سکتی ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے واضح کیا کہ فضائی حدود کی خلاف ورزی پر خاموش نہیں بیٹھا جائے گا، اور اسرائیل کی جانب سے حملہ ایک سنگین غلطی تھی جس کی سزا اسے ضرور ملے گی۔

ایرانی سپریم لیڈر نے امریکی صدر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جنہیں ایران کی تاریخ کا علم ہے وہ جانتے ہیں کہ ایرانی قوم نہ صرف عزت نفس پر سمجھوتہ نہیں کرتی بلکہ دھمکیوں کا جواب سخت الفاظ اور عمل سے دیتی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایرانی عوام اپنے شہداء کی قربانیوں اور سرزمین پر حملے کو کبھی نہیں بھولیں گے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران کو غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈالنے چاہئیں، اور خبردار کیا تھا کہ ایران کی فضائی حدود، قیادت اور دفاعی نظام امریکہ کی مکمل نگرانی میں ہیں، ہم جانتے ہیں خامنہ ای کہاں موجود ہیں، لیکن انہیں قتل کرنا ہمارا مقصد نہیں۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران کے پاس موجود دفاعی سازوسامان امریکہ کے سامنے کچھ نہیں۔

جاری رکھیں

news

شہباز شریف کی ایران اسرائیل جنگ پر عالمی برادری سے مداخلت کی اپیل

Published

on

شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کو خطے اور عالمی امن کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔ وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اسرائیل نے پاکستان کے برادر اسلامی ملک ایران پر کھلی جارحیت کی، جس کے نتیجے میں سینکڑوں افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے ہیں، اور جنگ بدستور جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جنگ کے آغاز کے دن ہی ان کی ایرانی صدر مسعود پزشکیان اور ترک صدر رجب طیب اردوان سے گفتگو ہوئی، جس میں پاکستان کی طرف سے مکمل یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا گیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے خطے میں امن، استحکام اور سفارتی حل کا حامی رہا ہے، اور اس جنگ کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایران میں جنگ جلد ختم ہو گی۔ اس کے ساتھ ساتھ وزیراعظم نے کابینہ کو بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ پر پارلیمنٹ میں بحث جاری ہے اور زراعت پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور 6 سے 12 لاکھ روپے آمدن والوں پر صرف 1 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا، جبکہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف فراہم کیا گیا ہے۔

انہوں نے بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پاکستانی وفد کی امریکہ اور یورپ میں موثر نمائندگی کو سراہا اور کہا کہ وفد نے پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کیا۔ وزیراعظم نے افواجِ پاکستان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں اور سکیورٹی اداروں کی تمام ضروریات پوری کی جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سخت محنت کے ذریعے معیشت کو استحکام کی جانب گامزن کر دیا گیا ہے اور 2023 میں پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا گیا۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~