news
عمران خان کی سزا معطلی کی اپیل پر اہم پیشرفت، ہائیکورٹ نے رپورٹ طلب کرلی
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی سزا معطلی کی اپیل سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت ملنے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے قائم مقام چیف جسٹس کو رپورٹ جمع کرا دی ہے، 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں سے متعلق رجسٹرار آفس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال 2025ء میں عمران خان کی اپیل مقرر ہوتی نظر نہیں آتیں کیونکہ اس وقت سزائے موت کے خلاف 2017ء کی اپیل سب سے پرانی عدالت میں مقرر ہے اور تمام اپیلیں دائر ہونے کے بعد اپنی باری پر مقرر کی جاتی ہیں، رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں اس وقت سزائے موت کی 63، عمر قید کی 73، سات سال سے زائد سزا کی 88 اور سات سال تک کی قید کی سزا کے خلاف 55 اپیلیں زیر التوا ہیں، یوں مجموعی طور پر 279 اپیلیں عدالت میں التوا کا شکار ہیں، عمران خان کی اپیل ابھی موشن سٹیج پر ہے اور اس پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گے جس کے بعد یہ اپیل اپنی باری پر سماعت کے لیے مقرر ہو گی، گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی 190 ملین پاؤنڈز کیس میں سزا معطلی کی درخواستیں مقرر کرنے کی متفرق درخواست پر سماعت ہوئی، قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کے بعد آرڈر جاری کیا جس میں بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست آئندہ ہفتے مقرر کرنے کی ہدایت کی گئی، دوران سماعت وکیل سلمان صفدر نے قائم مقام چیف جسٹس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ رجسٹرار آفس سزا معطلی کی درخواستیں مقرر نہیں کر رہا، جب کیس آپ کے سامنے آتا ہے تو ہمیں ریلیف مل جاتا ہے لیکن جن کیسز کو ہم آپ کے سامنے لانا چاہتے ہیں وہ مقرر نہیں کیے جا رہے، آپ سے درخواست ہے کہ ان کیسز کو مقرر کرنے کی ہدایت دیں۔
news
شہباز شریف کی ایران اسرائیل جنگ پر عالمی برادری سے مداخلت کی اپیل
وزیراعظم شہباز شریف نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کو خطے اور عالمی امن کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔ وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اسرائیل نے پاکستان کے برادر اسلامی ملک ایران پر کھلی جارحیت کی، جس کے نتیجے میں سینکڑوں افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے ہیں، اور جنگ بدستور جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جنگ کے آغاز کے دن ہی ان کی ایرانی صدر مسعود پزشکیان اور ترک صدر رجب طیب اردوان سے گفتگو ہوئی، جس میں پاکستان کی طرف سے مکمل یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے خطے میں امن، استحکام اور سفارتی حل کا حامی رہا ہے، اور اس جنگ کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایران میں جنگ جلد ختم ہو گی۔ اس کے ساتھ ساتھ وزیراعظم نے کابینہ کو بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ پر پارلیمنٹ میں بحث جاری ہے اور زراعت پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور 6 سے 12 لاکھ روپے آمدن والوں پر صرف 1 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا، جبکہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف فراہم کیا گیا ہے۔
انہوں نے بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پاکستانی وفد کی امریکہ اور یورپ میں موثر نمائندگی کو سراہا اور کہا کہ وفد نے پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کیا۔ وزیراعظم نے افواجِ پاکستان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں اور سکیورٹی اداروں کی تمام ضروریات پوری کی جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سخت محنت کے ذریعے معیشت کو استحکام کی جانب گامزن کر دیا گیا ہے اور 2023 میں پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا گیا۔
news
جسٹس منصور علی شاہ: ججز کو طاقتوروں نہیں، آئین کی زبان بولنی چاہیے
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے ایک حالیہ فیصلے میں کہا ہے کہ ججوں کو وقتی اور چھوٹے مفادات کے لالچ میں نہیں آنا چاہیے، چاہے وہ ترقی ہو، طاقت ہو یا ذاتی فائدہ۔ ان کا کہنا تھا کہ ججوں کو آئین کی زبان بولنی چاہیے، نہ کہ طاقتور طبقے کی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے فوائد عارضی اور دھوکہ دہ ہوتے ہیں، اصل اجر ادارے کی ساکھ اور عوام کے اعتماد کو برقرار رکھنے میں ہے۔
یہ ریمارکس انہوں نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی ایک درخواست مسترد کرتے ہوئے دیے، جس میں ایک خاتون اسسٹنٹ پروفیسر کی تقرری محض شادی کے بعد ڈومیسائل کی تبدیلی کی بنیاد پر منسوخ کی گئی تھی۔ جسٹس منصور علی شاہ نے جسٹس عقیل احمد عباسی کی توثیق سے تحریر کردہ فیصلے میں کہا کہ سپریم کورٹ صرف تنازعات کے حل کا ادارہ نہیں بلکہ قوم کا آئینی ضمیر ہے، جس کا کام ایک ایسی ترقی پسند اور اصولی فقہ تیار کرنا ہے جو آئین کو زندہ رکھے اور عوام کی بدلتی ضروریات سے ہم آہنگ ہو۔
انہوں نے زور دیا کہ عدلیہ کو کسی بھی بیرونی یا اندرونی دباؤ کا شکار ہوئے بغیر، آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کا تحفظ کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی جج آئینی اصولوں پر سمجھوتہ کرتا ہے، تو تاریخ اسے انصاف کے علمبردار کے بجائے ناانصافی کے ساتھی کے طور پر یاد رکھے گی۔ اندرونی تنقید کو غداری نہیں بلکہ ادارے سے وفاداری قرار دیتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ عدلیہ کو جمہوری اقدار کا محافظ بننا ہوگا، نہ کہ مصلحت کا آلہ۔
- news2 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news2 months ago
وزیر دفاع خواجہ آصف: پاکستان کے وجود کو خطرہ ہوا تو ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے
- news2 months ago
سی سی آئی کا دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کرنے کا فیصلہ
- news2 months ago
اداکارہ علیزہ شاہ نے سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان کر دیا