Connect with us

news

واہگہ بارڈر کے راستے پاکستانی سفارتکاروں کی وطن واپسی، بھارت سے عملے کی تعداد میں کمی

Published

on

واہگہ بارڈر

واہگہ بارڈر کے راستے بھارت سے پاکستانی سفارت کاروں اور ان کے اہلِ خانہ کی وطن واپسی کا عمل جاری ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق، پاکستانی سفارت کار سہیل قمر اور عملے کے دیگر چار ارکان بھارت سے واپس آ کر لاہور پہنچ چکے ہیں۔ پہلگام واقعے کے بعد یہ واپسی کا عمل تیز ہوا ہے، جس کے تحت اب تک متعدد پاکستانی اہلکار اور ان کے اہل خانہ وطن واپس آ چکے ہیں۔

بھارت سے واپس آنے والے پاکستانی سفارت کاروں کے پہلے گروپ میں 30 افراد شامل تھے، جن میں سفارت کاروں کے اہلِ خانہ بھی شامل تھے۔ اس گروپ کی واپسی کے ساتھ ہی پاکستان نے بھارت میں اپنے ہائی کمیشن کے عملے کی تعداد 55 سے کم کر کے 30 کر دی ہے، اور واپس آنے والا عملہ اب مستقل طور پر وطن واپس آ چکا ہے۔ اس سے قبل بھی پاکستانی سفارت خانے کے تین ارکان اور ان کے 26 اہل خانہ واہگہ بارڈر کے ذریعے وطن واپس آئے تھے۔

دوسری جانب، پاکستان میں تعینات بھارتی سفارت خانے کے 13 ارکان، جن میں ایک سینئر ڈپلومیٹ اور ان کے اہلِ خانہ شامل ہیں، کو بھی واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارت واپس بھیج دیا گیا ہے۔ یہ اقدام پاکستان کی جانب سے بھارت کے بعض سفارتی ارکان کو “ناپسندیدہ شخصیات” قرار دیے جانے کے بعد عمل میں آیا۔ بھارتی دفاعی، بحری، اور فضائی سفارت کاروں کو بھی واہگہ کے راستے واپس بھیجا گیا ہے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق، بھارت نے اپنے ناپسندیدہ قرار دیے گئے سفارتی اہلکاروں کے لاہور سے واہگہ تک سفر کے لیے پاکستان سے باضابطہ اجازت طلب کی تھی، جسے پاکستان نے منظور کر لیا۔ جواباً، پاکستان نے بھی بھارتی دفاعی، ایئر اور نیول اتاشیوں اور معاون عملے کو ناپسندیدہ قرار دے کر بھارت واپس بھیج دیا۔

واضح رہے کہ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں تعینات ملٹری، نیوی اور ایئرفورس مشیروں کو بھی بھارت نے ناپسندیدہ قرار دے کر نکالنے کا کہا تھا، جس کے جواب میں پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے مؤثر سفارتی اقدامات کیے اور بھارت میں تعینات پاکستانی عملے کی تعداد کو محدود کر دیا۔

قومی سلامتی کمیٹی نے اپنے مؤقف میں واضح کیا کہ پانی پاکستان کے لیے زندگی کی حیثیت رکھتا ہے، اور اگر بھارت نے پانی بند کیا تو پاکستان اسے جنگ کے مترادف قرار دے گا۔ اس تمام تر تناؤ کے باوجود سفارتی عمل کے تحت دونوں ممالک کے عملے کی واپسی باقاعدہ اجازت اور حفاظتی اقدامات کے تحت ہو رہی ہے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

سائنسدانوں کا کارنامہ: 1 سینٹی میٹر سے چھوٹا اُڑنے والا وائرلیس روبوٹ تیار

Published

on

سائنسدانوں کا کارنامہ

سائنسدانوں کا کارنامہ،سائنسدانوں نے شہد کی مکھی سے متاثر ہو کر ایک حیران کن ایجاد کی ہے، جس کے تحت انہوں نے ایک ایسا وائرلیس اُڑنے والا روبوٹ تیار کر لیا ہے جس کا سائز صرف 1 سینٹی میٹر سے بھی کم ہے۔ یہ چھوٹا سا روبوٹ یونیورسٹی آف کیلی فورنیا برکلے میں تیار کیا گیا ہے اور اس کا وزن صرف 21 ملی گرام ہے۔ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ روبوٹ ہوائی جہاز کے پنکھے یا ایک چھوٹے ہیلی کاپٹر جیسا دکھائی دیتا ہے اور اسے بغیر کسی تار کے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اس میں پرزے نصب کرنا سائنسدانوں کے لیے ایک بڑا چیلنج تھا جسے برکلے کی ٹیم نے کامیابی سے مکمل کیا۔

یونیورسٹی کے مکینیکل انجینئرنگ کے سائنسدانوں کا کارنامہ پروفیسر لیوی لین کے مطابق یہ روبوٹ نہ صرف اُڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ ہوا میں معلق رہ سکتا ہے، اپنی سمت بھی تبدیل کر سکتا ہے اور چھوٹے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے، جو اس سائز کے کسی بھی دوسرے روبوٹ میں ممکن نہیں۔ روبوٹ کی پرواز کے لیے ایک بیٹری استعمال کی جاتی ہے اور اس کی رہنمائی ایک بیرونی مقناطیسی (میگنیٹک) فیلڈ کے ذریعے کی جاتی ہے، جو اس کی پرواز کو کنٹرول میں رکھتی ہے۔ یہ چھوٹا لیکن غیر معمولی روبوٹ جدید ٹیکنالوجی میں ایک اہم سنگِ میل تصور کیا جا رہا ہے

جاری رکھیں

news

جیفری ہنٹن، مصنوعی ذہانت انسانوں کیلئے خطرہ بن سکتی ہے

Published

on

جیفری ہنٹن

مصنوعی ذہانت کے شعبے کے بانیوں میں شمار ہونے والے اور “اے آئی کے گاڈ فادر” کے طور پر جانے جانے والے معروف کمپیوٹر سائنسدان جیفری ہنٹن نے مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ 10 سے 20 فیصد امکانات موجود ہیں کہ اے آئی مستقبل میں انسانوں کی جگہ لے سکتی ہے یا ان پر حاوی ہو سکتی ہے۔ جیفری ہنٹن، جو گوگل کے سابق نائب صدر رہ چکے ہیں اور جنہیں 2018ء میں کمپیوٹر سائنس کے شعبے میں اعلیٰ ترین ٹرننگ ایوارڈ سے نوازا گیا، نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ اگر اس ٹیکنالوجی کے خطرات کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اے آئی دو پہلوؤں سے خطرناک ہو سکتی ہے: ایک جانب یہ غلط اور جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کا ذریعہ بن چکی ہے، جعلی ویڈیوز، تصاویر اور آوازیں بنانا اب نہایت آسان ہو گیا ہے، جو کہ فریب، اسکیمز اور عوامی دھوکا دہی جیسے جرائم کو بڑھا رہا ہے؛ دوسری جانب اس میں وہ صلاحیت بھی موجود ہے کہ اگر اس پر مناسب کنٹرول نہ رکھا گیا تو یہ انسانوں کے لیے وجودی خطرہ بن سکتی ہے۔ ہنٹن کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ اگر ذہین سائنسدان اس پر تحقیق جاری رکھیں تو ہم کوئی ایسا طریقہ تلاش کر سکتے ہیں جس سے اے آئی کو محفوظ رکھا جا سکے۔

جیفری ہنٹن نے دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک نازک موڑ پر کھڑے ہیں اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے، جن میں حکومتوں کی جانب سے سخت ضوابط، مصنوعی ذہانت سے لیس فوجی روبوٹس پر عالمی سطح پر پابندی اور اس شعبے میں مزید تحقیق شامل ہے تاکہ اس تیزی سے ترقی کرتی ٹیکنالوجی کے ممکنہ خطرات کو روکا جا سکے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~