news
سپریم کورٹ نے عمران خان سے ملاقات کیلئے وکیل کی استدعا مسترد کر دی
سپریم کورٹ نے بانی تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کے لیے تحریری حکم نامہ جاری کرنے کی ان کے وکیل کی استدعا مسترد کر دی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے 9 مئی کے مقدمات میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق اپیل پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے عدالت کو بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کا پولی گرافک اور وائس میچنگ ٹیسٹ ابھی باقی ہے، اور ان دو ٹیسٹوں کے لیے جسمانی ریمانڈ درکار ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ عمران خان نے تفتیش میں تعاون نہیں کیا، جس پر چیف جسٹس نے فوری طور پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا:
“عدالت میں اس طرح کی بات نہ کریں۔”
ذوالفقار نقوی نے بعدازاں اپنے الفاظ واپس لے لیے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے موقف اپنایا کہ ان کے موکل پر 300 سے زائد مقدمات درج ہیں اور وہ غیر معمولی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں، اس لیے سپریم کورٹ خصوصی ہدایت دے کہ وہ عمران خان سے ملاقات کر سکیں تاکہ ان سے مقدمے کے لیے ہدایات لی جا سکیں۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا:
“جب آپ نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے جانا ہے تو چلے جائیں، ہم کوئی تحریری حکمنامہ جاری نہیں کریں گے۔ آپ بغیر عدالتی حکم نامے کے ملاقات کر لیں، ملاقات ہو جائے گی۔”
عدالت نے بعد ازاں سلمان صفدر کو اڈیالہ جیل میں ملاقات کا وقت فراہم کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 23 اپریل تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ چیف جسٹس اس سے قبل واضح کر چکے ہیں کہ 9 مئی کے تمام کیسز کا ٹرائل چار ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی بار حکم نامہ جاری کیا جائے گا۔
اس موقع پر وکیل بابر اعوان نے مؤقف اپنایا تھا کہ انسانی طور پر چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنا ممکن نہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا:
“قانون میں تو تین ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا ذکر ہے، ہم تحریری حکم نامے میں ڈیڈ لائن بھی درج کریں گے۔”
بابر اعوان نے یہ بھی کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے فیصلے کو چیلنج کریں گے، جس پر چیف جسٹس نے کہا:
“ٹھیک ہے، آپ چیلنج کر لیں، ہم اپیل خارج کر رہے ہیں۔”
اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے دورانِ سماعت یہ مؤقف بھی اختیار کیا کہ ضمانت کا غلط استعمال بھی ممکن ہے، تاہم چیف جسٹس نے جواب میں کہا:
“اگر ضمانت کا غلط استعمال ہوا ہے تو آپ متعلقہ فورم سے رجوع کر سکتے تھے۔”
عدالت نے واضح کر دیا کہ 9 مئی کے تمام مقدمات پر ایک مرتبہ ٹرائل مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن دی جائے گی اور اس پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔
news
پی ٹی آئی رہنماؤں میں اختلافات شدت اختیار کر گئے، علیمہ خان پر شیر افضل مروت کے الزامات پر ردعمل
اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان سے متعلق دیے گئے بیان پر پارٹی کے ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات نے شیر افضل مروت کو سخت جواب دے دیا ہے۔ مرکزی ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات اخونزادہ حسین احمد نے اپنے بیان میں کہا کہ شیر افضل مروت دو سال پہلے کہاں تھا، کون تھا، یہ کسی کو معلوم نہیں، آج وہ عمران خان کی وکالت کے باعث سامنے آ کر ان کی بہنوں پر حملہ آور ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہ صرف اس گھٹیا طرز عمل کی مذمت کرتے ہیں بلکہ ان پارٹی ساتھیوں کو بھی ملامت کرتے ہیں جو اب بھی مروت سے رابطے میں ہیں۔ انہی لوگوں نے اسے پارٹی معاملات اور عمران خان کی فیملی پر بولنے کا حوصلہ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کم ظرفی کی انتہا ہے کہ جس شخصیت نے تمہیں مقام دیا، اسی کی بہنوں کے خلاف زبان درازی کی جا رہی ہے۔
دوسری طرف شیر افضل مروت نے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان پر الزام لگایا کہ امریکہ سے مالی امداد اور سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کی ذمہ داری ان کے پاس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف سوشل میڈیا اور یوٹیوبرز کو منظم انداز میں متحرک کیا گیا اور یہ سب ایک منصوبہ بندی کے تحت ہوا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے عمران خان سے علیمہ خان کی شکایت کی تو عمران خان نے کہا کہ علیمہ خان کا پارٹی معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ آٹھ فروری کے انتخابات تک وہ پارٹی کے ہیرو تھے، ہر جانب ان کے نعرے لگ رہے تھے، لیکن الیکشن کے بعد انہیں یکسر نظر انداز کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے بعد جب سیاسی قیادت رہا ہو کر سامنے آئی تو انہوں نے عمران خان کے ساتھ ملاقاتوں کا انتظام کیا، لیکن پہلی ہی ملاقات میں ان کے خلاف شکایات کی فہرست پیش کی گئی۔ انہوں نے مزید الزام لگایا کہ ان پر اسٹیبلشمنٹ کا آدمی ہونے کا تاثر بھی علیمہ خان نے دیا اور میڈیا پر ان کے خلاف منفی مہم چلائی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ علیمہ خان اور بشریٰ بی بی کے گروپوں میں سے کسی ایک میں شامل ہونے کا دباؤ تھا، لیکن چونکہ انہوں نے انکار کیا، اس لیے ان کے خلاف محاذ کھولا گیا۔
یہ تمام بیانات پاکستان تحریک انصاف کے اندر جاری کشیدگی اور قیادت کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات کی عکاسی کرتے ہیں، جو عمران خان کی گرفتاری کے بعد مزید شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔
news
عالیہ حمزہ کا جوڈیشل ریمانڈ منظور، اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم
عدالت نے پاکستان تحریک انصاف پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ کا جوڈیشل ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق، عالیہ حمزہ اور پی ٹی آئی کے پانچ کارکنان کے خلاف درج مقدمے کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد محفوظ فیصلہ سنایا۔ سول جج ممتاز ہنجرا نے اپنے فیصلے میں عالیہ حمزہ، نعمان، اور عادل منیر کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا، جبکہ محمد احد اور شمیم آفتاب کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کے احکامات دیے گئے۔
چیف آرگنائزر پی ٹی آئی پنجاب عالیہ حمزہ نے عدالت میں پیشی کے دوران میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ راولپنڈی میں فلسطین پر یوتھ کنوینشن تھا، اور انہیں اس سے بھی ڈر لگا۔ انہوں نے سوال کیا کہ ہمیں رات بھر کیوں حبس میں رکھا گیا؟ ہمارے لیے ایک نئی ایف آئی آر ایک نیا میڈل ہے، لیکن کیا تفتیشی افسر عدالت کے سامنے حلف دے گا؟ پولیس پر کسی نے پتھراؤ نہیں کیا، پولیس سے پوچھیں، میں ان کے سامنے کھڑی تھی، کسی نے ایک پتھر بھی نہیں مارا۔ گرفتار کرنے والے چار پولیس اہلکار تھے، میں نے اپنے کارکنوں سے کہا تھا کہ پرامن طور پر چلے جائیں۔ میں نے پولیس سے کہا تھا کہ کارکنان کو گرفتار نہ کریں، اگر آپ کو کرنا ہے تو کریں، میں اپنے کارکنان کو بچانے کے لیے ہر حد تک جاؤں گی، ظلم جتنا بھی ہو ہم ہنس کر سہہ لیں گے۔
- سیاست8 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل8 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ8 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں