Connect with us

ٹیکنالوجی

فائر وال ٹرائلز کی وجہ سےانٹرنیٹ سست روی کاشکار۔

Published

on

فائر وال ٹرائلز

حکام کا کہنا ہے کہ ٹرائل ختم ہونے کے بعد انٹرنیٹ ٹریفک اور رفتار معمول پر آجائے گی، حکومت نے یہ فلٹرنگ سسٹم حاصل اور اسے نصب کرنے کیلئے ترقیاتی بجٹ میں 30 ارب روپے سے زائد رقم مختص کر رکھی ہے۔

یہ فنڈز وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو دیے گئے تھے لیکن یہ منصوبہ طاقت کے ایک اور مرکز سے چلایا جارہا ہے اور اس پروجیکٹ میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کا کام ڈاک خانے سے زیادہ کا نہیں۔

ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ فائر وال پر کام رواں سال جنوری سے جاری ہے جس میں سسٹم کی خریداری اور اسے نصب کیے جانے کے امور شامل ہیں، اب یہ سسٹم نصب ہوچکا ہے اور اسے شروع کیا جا رہا ہے اور متعلقہ حکام کو اس سسٹم کا کنٹرول دینے میں کچھ ہفتے لگیں گے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

قدیم کہکشاؤں کی دریافت: کائنات کے ماضی کے راز

Published

on

ماہرین فلکیات نے تین ایسی کہکشائیں دریافت کی ہیں جو کائنات کے قدیم ماضی کے رازوں کو افشا کرسکتی ہیں۔ یہ کہکشائیں، جنہیں Sculptor A، B اور C کا نام دیا گیا ہے، اتنی چھوٹی اور مدھم ہیں کہ روایتی کمپیوٹر الگورتھمز کے ذریعے ان کا پتہ لگانا مشکل ہے، اور انہیں دیکھنے کے لیے تیز انسانی آنکھ کی ضرورت ہوتی ہے۔

ایریزونا یونیورسٹی کے ماہر فلکیات ڈیوڈ سینڈ نے یہ حیرت انگیز دریافت کی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ڈی ای ایس آئی لیگیسی سروے کا مطالعہ کر رہے تھے اور آسمان کے ان علاقوں کا مشاہدہ کر رہے تھے جن کی پہلے تلاش نہیں کی گئی تھی۔ صرف چند گھنٹوں میں یہ کہکشائیں سامنے آئیں۔

یہ کہکشائیں صرف چند سو سے ایک ہزار ستاروں پر مشتمل ہیں، جو ملکی وے کے مقابلے میں بہت چھوٹی ہیں، کیونکہ ملکی وے میں 100 بلین سے زیادہ ستارے اور کئی بونی کہکشائیں موجود ہیں۔ ان تینوں کہکشاؤں کے اندر موجود ستارے قدیم ہیں، جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ان کہکشاؤں نے اربوں سال پہلے نئے ستارے بنانا بند کر دیا تھا۔

اگرچہ Sculptor C ایک دور دراز کہکشاں ہے، Sculptor A زمین کے قریب ہے اور Sculptor B اس سے زیادہ دور ہے۔ ان کی خاص بات یہ ہے کہ وہ تنہائی میں ہیں، جس نے سائنسدانوں کو حیران کر دیا ہے کہ کائنات کی ٹائم لائن میں ان کہکشاؤں میں ستاروں کی تشکیل اتنی جلدی کیوں رک گئی۔

جاری رکھیں

news

پاکستان کا مقامی سیٹلائٹ ای او-1خلا میں روانہ – سپارکو کا نیا سنگ میل

Published

on

سپارکو

کراچی:
پاکستان کے قومی خلائی ادارے سپارکو نے مقامی طور پر تیار کردہ الیکٹرو آپٹیکل سیٹلائٹ EO-1 کو کامیابی کے ساتھ لانچ کر دیا ہے۔

یہ سیٹلائٹ چین کے جی چھوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے خلا میں بھیجا گیا، اور اس کے خلا میں روانگی کے مناظر سیٹلائٹ ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سنٹر لاہور میں دیکھے گئے۔

سپارکو کے مطابق، یہ جدید سیٹلائٹ (ای او-1) ماحولیاتی نگرانی، زراعت، دفاع اور دیگر نگرانی کے مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

سپارکو نے مزید کہا کہ (ای او-1) مشن پاکستان کی اسپیس سائنس اور اختراعات میں تکنیکی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے ان کی عزم اور مہارت کی عکاسی کرتا ہے۔

یہ مقامی طور پر تیار کردہ سیٹلائٹ پاکستان کے خلائی ٹیکنالوجی کے سفر میں ایک اہم سنگ میل ہے، جبکہ اس سے پہلے مئی 2024 میں پاکستان کا پہلا ملٹی مشن سیٹلائٹ ‘پاک سیٹ ایم ایم ون’ چین کے Xichang سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے لانچ کیا گیا تھا۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~