Connect with us

news

ریاض میں سائنس اور ٹیک فیسٹیول کا آغاز

Published

on

شاہ سلمان سائنس نخلستان میں پیر کو شروع ہونے والا 2024 اسٹیم فیسٹیول کا مقصد سائنسدانوں کو ترقی دینا ہے۔

30 ستمبر تک “فن کیمسٹری” کے تھیم کے تحت منعقد ہونے والے اس میلے کا مقصد زائرین کو ایک تعلیمی، معلوماتی اور تفریحی تجربہ فراہم کرنا ہے۔ریاض

STEAM فیلڈز میں 100 ورکشاپس، پینل ڈسکشنز، لائیو شوز اور دیگر سرگرمیاں ہوں گی۔

اس کا اہتمام شاہ سلمان سائنس نخلستان نے تعلیم و صنعت اور معدنی وسائل کی وزارتوں، کنگ عبدالعزیز سٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی اور سعودی قومی کمیشن برائے تعلیم، ثقافت اور سائنس کے اشتراک سے کیا تھا۔

سلیم، 1001 ایجادات کے بانی، ایک سائنس اور ثقافتی ورثے کی تنظیم جو STEAM فیسٹیول کی تیاری کے لیے ذمہ دار ہے، بادشاہی کی جانب سے ٹیکنالوجی اور سائنسی ترقی کے لیے دباؤ کا مطلب ہے کہ “سائنس دانوں کی بہت زیادہ مانگ” ہے۔

اسے امید ہے کہ STEAM سائنس کی اہمیت کو ظاہر کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ “ہم روزمرہ کی چیزوں کو لے رہے ہیں اور پھر ہم ان کو ریورس انجینئرنگ کر رہے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ اسے بنانے میں کیا کیمیائی عمل شامل تھا۔”

“طلبہ کیمسٹری کی سائنس کو زیادہ اہمیت دیں گے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ کیمسٹری ہر روز ان کی زندگیوں کو متاثر کر رہی ہے۔”

سلیم نے وضاحت کی، STEAM، جو پہلے STEM کے نام سے جانا جاتا تھا، اب اس میں فن کو شامل کیا گیا ہے کیونکہ اس میں ٹیکنالوجی اور انجینئرنگ کی تخلیق کے لیے لوگوں کے نقطہ نظر کو بلند کرنے میں منفرد اہمیت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ “ہم چاہتے ہیں کہ لوگ ٹیکنالوجی بنائیں اور انجینئرنگ کے ایسے منصوبے بنائیں جو خود بھی آرٹ کے کام ہوں۔”

فیسٹیول کی سائنٹفک کمیٹی کے چیئرمین اور کنگ عبدالعزیز سٹی فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے چیف سائنٹسٹ ابتسام بدریس نے کہا کہ یہ تقریب سائنس، ٹیکنالوجی، صنعت، تحقیق اور ترقی، اختراعات اور انٹرپرینیورشپ کے درمیان روابط کو مضبوط کرے گی۔

فیسٹیول میں 25 سے زیادہ پویلین ہوں گے جن میں کیمسٹری کی تاریخ، پیٹرو کیمیکل انڈسٹری سے متعلق جدید ایجادات، مستقبل کے ماحولیاتی چیلنجز، اور پائیدار حل جو ویژن 2030 کا حصہ ہیں۔

news

خواجہ آصف: بھارت پاکستان میں حملے کی تیاری کر رہا ہے، سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی جنگ کے مترادف

Published

on

خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کے پاس مصدقہ انٹیلی جنس اطلاعات موجود ہیں جن کے مطابق بھارت پاکستان میں حملے کی تیاری کر رہا ہے۔ خواجہ آصف نے دعویٰ کیا کہ بھارت کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ذریعے پاکستان کے اہم شہروں کو نشانہ بنانے کا منصوبہ رکھتا ہے اور دہشتگردوں کو آئی ای ڈیز اور دیگر مہلک ہتھیار فراہم کیے جا رہے ہیں۔

ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ اگر بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرتا ہے تو پھر پاکستان کے پاس بھی شملہ معاہدے کو جاری رکھنے کا کوئی جواز نہیں بچتا۔ ان کا کہنا تھا کہ شملہ معاہدے سے آج بھارت کو فائدہ ہو رہا ہے، پاکستان کو نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت جو بھی ڈیم بناتا تھا، اس کی انسپکشن ہوتی تھی، مگر گزشتہ پندرہ برسوں سے بھارت نے انسپکشن کی اجازت نہیں دی، جو معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اگر بھارت پانی روکنے کی کوشش کرتا ہے تو یہ اقدام جنگ کے مترادف تصور کیا جائے گا۔

وزیر دفاع نے بھارت پر طالبان اور بی ایل اے جیسے گروپوں کی پشت پناہی کا الزام بھی عائد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ گروہ بھارتی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں اور انہیں بھارت سے فنڈنگ اور اسلحہ ملتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ طالبان بھارتی ایجنٹ ہیں اور ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، جبکہ بی ایل اے بھی بھارت نواز تنظیم ہے۔

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ بھارت نے ماضی میں بھی افغانستان میں اپنے قونصل خانوں کے ذریعے پاکستان کے خلاف دہشتگردانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی کی۔ اشرف غنی کے دور حکومت میں افغانستان میں بھارتی قونصل خانے درحقیقت دہشتگردوں کو فنڈنگ اور اسلحہ فراہم کرنے کے مراکز کے طور پر استعمال ہو رہے تھے۔

انہوں نے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ “گجرات کا قصائی” ہے اور اپنی پرانی ذہنیت کے ساتھ بھارت کو جنگ کی طرف لے جا رہا ہے۔ خواجہ آصف نے زور دیا کہ پاکستان کے پاس ایٹمی ہتھیاروں کے علاوہ نان نیوکلیئر ہتھیار بھی ہیں، جو کسی بھی جارحیت کا مؤثر جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ابھی نندن کو چائے پلانے کے لیے بھی نان نیوکلیئر ہتھیار استعمال کیے گئے تھے۔

جاری رکھیں

news

وفاقی حکومت نے دریائے سندھ پر نہروں کا منصوبہ ختم کردیا

Published

on

وفاقی حکومت

وفاقی حکومت نے دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کے منصوبے کو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ وفاقی حکومت، سندھ حکومت اور پاکستان پیپلزپارٹی کے درمیان باہمی مشاورت اور اتفاق رائے کے بعد کیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزیر آبپاشی نے وفاقی نمائندگان سے ملاقات کی، جس میں سندھ حکومت نے اپنا مؤقف پیش کیا۔ ملاقات کے دوران انڈس ریور سسٹم سے متعلق مکمل ریکارڈ وفاق کے سامنے رکھا گیا اور سندھ کی آبی ضروریات و خدشات پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔

دوسری جانب صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے اسے کھلی جارحیت اور خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس سنگین خلاف ورزی کا فوری نوٹس لیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی نہ صرف ایک اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ عمل ہے بلکہ یہ بین الاقوامی قوانین کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یہ اقدام خطے میں جاری امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی دانستہ کوشش ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بھارت ماضی میں بھی فالس فلیگ آپریشنز کے ذریعے دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم سے ہٹانے کی کوشش کرتا رہا ہے، جیسا کہ صدر کلنٹن کے دورہ بھارت کے دوران ایک فالس فلیگ آپریشن کے تحت بے گناہ سکھوں کو نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پہلگام میں حالیہ واقعہ بھی اسی پالیسی کا تسلسل معلوم ہوتا ہے۔ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دی ہیں، جن میں اے پی ایس سانحہ، بینظیر بھٹو کی شہادت، اور ہزاروں سیکیورٹی اہلکاروں و شہریوں کی جانیں شامل ہیں۔

شرجیل میمن نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی محض ایک آبی تنازعہ نہیں بلکہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت طاقت کے نشے میں جنگ کی طرف بڑھ رہا ہے۔ پاکستان اس اشتعال انگیزی کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گا۔ انہوں نے بھارتی اقدام کو اخلاقی دیوالیہ پن کی علامت اور عالمی ضمیر کے منہ پر طمانچہ قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ عالمی ادارے اور طاقتیں فوری مداخلت کریں۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~