Connect with us

news

شوگر ملز اپنا برامدی ہدف پورا نہ کر سکیں

Published

on

جون 2024 میں جن پاکستانی شوگر ملز کوچینی برامد کرنے کے لیے 45 دن کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی وہ مقررہ تاریخ تک اپنے کوٹے کو پورا نہ کر سکیں
وزارت صنعت و پیداوار کے ایک سینیئر اہلکار کے مطابق ڈیڑھ لاکھ ٹن چینی بیرون ملک فروخت ہونے میں ناکام رہی تا ہم اس ناکامی کے باوجود یہ ملیں چینی کے اضافی برامدی کوٹے کی اجازت طلب کر رہی ہیں
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل عمران احمد کے مطابق ایکسپورٹ ڈیڈ لائن ختم ہونے کی وجہ سے اس وقت 35 ہزار ٹن چینی پاک افغان سرحد پر ہے پڑی ہوئی ہے ملز سٹوریج کے اخراجات برداشت کر رہی ہیں اور انہوں نے برامدات کو مکمل کرنے کے لیے اضافی وقت کی درخواست دے دی ہے انہوں نے مزید بتایا کہ ملوں نے شوگر ایڈوائزری بورڈ کے اجلاس کے دوران بار بار اضافی برامدی کوٹے کی درخواست بھی کی۔ اہم بات یہ ہے کہ گزشتہ ماہ ملوں کو تاجاکستان کو برامد کرنے کے لیے اضافی طور پر 40 ہزار ٹن چینی مختص کی گئی تھی اس طرح اگست کے اخر میں حکومت نے مزید ایک لاکھ ٹن کی منظوری دی تاہم کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 140 روپے فی گلو گرام تک محدود رکھنے کی شرط کو بھی ختم کر دیا ہے۔
وفاقی کابینہ نے ای سی سی کے فیصلے کو کلدم قرار دے کر ا ی سی سی سے کہا ہے کہ وہ قیمت کی حد پر نظر ثانی کرے اور اسے بحال کرے۔
ای سی سی نے یہ معاملہ واپس ایس بی ایک کو بھیج دیا ہے وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین اور وزیر تجارت جام کمال خان سے ملاقات کے بعد ایس بی اے نے فیصلہ کیا اور ای سی سی کو چینی کی برامدات پر قیمت برقرار رکھنے کی سفارش کی۔


وفاقی کابینہ کے رہنما خطوط کے مطابق چینی کے برامد کنندگان کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ قیمتیں 140 روپے فی کلو گرام سے زیادہ نہ ہوں اس کی اجازت کے ساتھ 145 روپے فی کلو گرام تک کی بھی اجازت دی جائے گی اگر قیمتیں اس حد سے تجاوز کر جائیں تو برامدہ بند ہو جائیں گے۔
اجلاس میں شوگر مل مالکان نے قیمت کی حد پر اعتراض کرتے ہوئے قیمت میں اضافے کی درخواست کی ایک سرکاری بیان میں چینی کی اسکی قیمت میں دو روپے کی کمی کا اشارہ بھی دیا گیا جس کے مطابق مارکیٹ کے حالات مستحکم قیمتوں اور چینی کے اضافی ذخیرے کی تجویز کرتے ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ چینی کی قیمتوں میں کوئی بھی اضافہ قابل قبول نہیں۔
ایڈیشنل حسین نے اتوار کو یوٹیلٹی سٹور کارپوریشن اف پاکستان سے ملاقات کے دوران اس بات کی بھی تصدیق کی کہ یو ایس سی کو بند کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے انہوں نے مزید کہا کہ یو ایس سی کی تنظیم نو کے لیے مختلف اپشنز تلاش کیے جا رہے ہیں شفافیت کو بڑھانے کے لیے سب سڈی کا نیا طریقہ کار تیار کیا جا رہا ہے تاہم حکومت یو ایس سی کو بند کرنے کے لیے کوئی یکطرفہ کاروائی نہیں کرے گی تمام فیصلے ملازمین اور سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ہی کیے جائیں گے اور سرکاری ملازمین کے مفادات کا تحفظ کیا جائے گا۔

head lines

جسٹس اعجاز سواتی بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقرر، جوڈیشل کمیشن نے منظوری دیدی

Published

on

جسٹس اعجاز سواتی


جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس اعجاز سواتی کی بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر تقرری کی منظوری دی گئی۔ یہ اجلاس چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی صدارت میں منعقد ہوا، جہاں بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے کے لیے مختلف ناموں پر غور کیا گیا۔ اجلاس کے دوران، جوڈیشل کمیشن کے دیگر معزز اراکین نے جسٹس اعجاز کی اہلیت، تجربے اور عدالتی کارکردگی کی تعریف کی، جس کے بعد ان کے نام پر اتفاق رائے سے منظوری دی گئی۔

بعد میں، تفصیلی مشاورت کے بعد، جوڈیشل کمیشن نے جسٹس اعجاز کی بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر تقرری کی باضابطہ منظوری دی۔ اس سے پہلے، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے 19 مئی کو ہونے والے اجلاس کا ایجنڈا تبدیل کیا گیا تھا۔

یہ بتایا گیا کہ اس اجلاس میں صرف بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کا معاملہ زیر غور لایا جائے گا۔

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ، پشاور ہائیکورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کے نام جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ کمیشن کے 19 مئی کو بلائے گئے اجلاس میں ان چیف جسٹس کی تقرری کا معاملہ موخر کر دیا گیا تھا۔ اس اجلاس میں ان چیف جسٹس کی تقرری کے معاملے پر غور نہیں ہوگا۔ اب 19 مئی کو جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں صرف بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری پر بات چیت ہوگی۔

جاری رکھیں

head lines

ریاست مخالف مواد: معروف یوٹیوبرز کے خلاف کارروائی کا فیصلہ، پی ٹی اے نے اجازت طلب کرلی

Published

on


اسلام آباد، 19 مئی 2025 – پاکستان میں معروف یوٹیوبرز عمران ریاض، صابر شاکر، صدیق جان، شہباز گل اور دیگر افراد کے خلاف ریاست مخالف مواد پھیلانے کے الزام میں قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ان یوٹیوبرز کی فہرست حکومت کو پیش کر دی ہے اور ان کے یوٹیوب چینلز بند کرنے کے لیے باضابطہ اجازت طلب کرلی ہے۔

ذرائع کے مطابق مذکورہ افراد پر ریاستی اداروں کے خلاف بیانیہ فروغ دینے اور عوام کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ پی ٹی اے کی جانب سے مرحلہ وار کارروائی کا آغاز حکومت کی منظوری کے بعد کیا جائے گا۔

مزید یہ کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی سوشل میڈیا پر ریاست مخالف سرگرمیوں کی مسلسل نگرانی کر رہے ہیں۔ آنے والے دنوں میں نہ صرف ان یوٹیوبرز کے خلاف قانونی اقدامات کی توقع ہے بلکہ ممکنہ سوشل میڈیا پابندیاں اور گرفتاریوں کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

یوٹیوب کی پالیسی کے مطابق اگر کسی صارف کا چینل بند کیا جاتا ہے تو انہیں باقاعدہ اطلاع دی جاتی ہے اور وہ کسی دوسرے چینل کے ذریعے اس بندش کو بائی پاس کرنے کے مجاز نہیں ہوتے۔ یوٹیوب پارٹنر پروگرام کے تحت بند چینلز کو کوئی آمدنی نہیں دی جاتی اور ان کی غیر ادا شدہ رقم بھی روکی جا سکتی ہے۔

یہ پیش رفت پاکستان میں آن لائن مواد کے ضوابط اور ریاستی سیکیورٹی سے متعلق سخت موقف کی عکاسی کرتی ہے، جس کا مقصد مبینہ طور پر ملک دشمن پروپیگنڈے کا سدباب کرنا ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~