Connect with us

news

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ بورڈ کا 45 واں اجلاس

Published

on

بورڈ اجلاس میں صوبائی وزراء، ڈاکٹر عذرا پیچوہو، ناصر حسین شاہ، سعید غنی، ضیا الحسن لنجار، مشیر لائیواسٹاک نجمی عالم، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، ایڈووکیٹ جنرل سندھ، وزیراعلیٰ کے پرنپسل سیکریٹری آغا واصف، ڈاکٹر سروش لودھی اور دیگر متعلقہ حکام شریک

وزیراعلیٰ سندھ کا کراچی پورٹ ٹرمینل سے جام صادق پل تک ایکسپریس وے بنانے کا فیصلہ

یہ نیا ایکسپریس وے 12.5 کلومیٹر اوپر بنے گا باقی نیچے ہوگا،
روڈ کے پی ٹی ٹرمینل تا جام صادق پل کے پاس ملیر ایکسپریس وے سے ملے گا

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے محکمہ بلدیات کو پی پی پی یونٹ کے ساتھ بیٹھ کر منصوبے کو آخری شکل ددینے کی ہدایت

کے پی ٹی سے جام صادق پل تک پورٹ کی ہیوی ٹریفک کو موٹروے تک راستہ مل جائے گا

پی پی پی موڈ پر یہ سندھ حکومت اپنے وسائل سے سڑک بنائے گی،
منصوبے کی پوری الائمنٹ بناکر دی جائے، وزیراعلیٰ سندھ

این ای ڈی ٹیکنالوجی پارک منصوبہ

این ڈی ڈی ٹیکنالوجی پارک پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت قائم ہورہا ہے

سندھ حکومت پروجیکٹ کیلئے 1.7 ارب روپے مختص کرچکی ہے،

کویت کی انرٹیک کمپنی پروجیکٹ کرنا چاہتی ہے،
انرٹیک کے ساتھ تمام کاغذی کارروائی مکمل ہوچکی ہیں، وزیراعلیٰ کو آگاہی

این ای ڈی ٹیکنالوجی پارک کی عمارت 20 منزلہ ہوگی،
وزیراعلیٰ سندھ نے پی پی پی یونٹ کو ہدایت کی کہ وہ ایم او یو کے بعد ستمبر 2024 تک ٹیکنالوجی پارک کا معاہدہ ہونا چاہئے

این ای ڈی ٹیک پارک میں انرٹیک، سندھ حکومت/ محکمہ سرمایہ کاری اور این ای ڈی کے شیئر ہونگے

جنگلات لگانے کے تحت کاربن امیشن میں کمی لانے کا منصوبہ

2017 کی ڈبلیو ڈبلیو ایف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں جنگلات 6 فیصد پر ہیں،

کم سے کم جنگلات کل رقبہ کا 25 فیصد ہونا چاہئے،

ہم ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے بری طرح متاثر ہیں،
چاہتا ہوں پی پی پی موڈ پر محکمہ جنگلات ایک لاکھ ہیکٹر جنگلات قائم کرے،
جنگلات لگانے کا منصوبہ پی پی پی موڈ پر ہونا چاہئے،
بحث کے بعد طئے ہوا کہ مٹیاری اور جامشورو کے کچے کے علائقہ پر جنگلات لگائے جائیں گے

پہلے مرحلے میں 34995 ہیکٹر پر جنگلات لگائے جائیں گے، وزیراعلیٰ کو آگاہی

مکمل درخت جس میں بابل، کنڈی، نیم اور بہن بھی لگائے جائیں،
جنگلات لگانے سے کاربن کریڈٹس بھی ملیں گے، وزیراعلیٰ سندھ

پی پی پی پالیسی بورڈ نے منصوبہ کی منظوری دے دی

وزیراعلیٰ سندھ نے پی پی پی موڈ پر 88022 ہیکٹر ریفارسیشن کرنے کی منظوری دے دی

88022 ایکڑ پر ریفارسیشن کیلئے ایشائی بینک سے ٹیکنکل مدد لینے کا فیصلہ

ریفارسیشن شہید بینظیرآباد، دادو، نوشہروفیروز، جامشورو، خیرپور، لاڑکانہ اور سکھر کے کچے کے علائقہ میں کئے جائیں گے،

ماربل سٹی منصوبہ

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ماربل سٹی منصوبہ کو مکمل کرنے میں کافی تاخیر ہونے پر برہم

اب اس منصوبہ کو ہر صورت فائنل کرکے شروع کریں،
ماربل سٹی پر ماربل گرینائیٹ کے علاوہ متعلقہ انڈسٹری بھی لگائی جائے گی،

ماربل سٹی سے ایکسپورٹ بھی بڑھے گی،

ماربل سٹی 300 ایکڑ پر نارتھرن بائی پاس کے قریب قائم ہو رہا ہے،

ماربل سٹی کراچی پورٹ سے 40 کلومیٹر، پورٹ قاسم سے 60 کلومیٹر اور 25 کلومیٹر کراچی-حیدرآباد موٹروے کی دوری پر ہے،

منصوبہ پر ترقی کیلئے بڈر فائنلائز ہوا ہے، وزیراعلیٰ سندھ کو آگاہی
جو بھی فائنل ہوا ہے اب اس منصوبہ کو حتمی مراحل میں ڈالیں،

news

اقتصادی ترقی سرمایہ کاری اور مقروض کے تحفظ کے لیے ملک میں موثر و مضبوط دیوالیہ نظام کا قیام

Published

on

محمد اورنگزیب

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ سرمایہ کاری، اقتصادی ترقی اور قرض دہندگان کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ایک مؤثر اور مضبوط دیوالیہ نظام کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے جمعہ کو سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے زیر اہتمام دیوالیہ اور قرضوں کی وصولی پر اسٹیک ہولڈرز کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ “اب کرنسی کا تعین مارکیٹ کی قوتوں کے ذریعے ہی ہوگا۔ کوئی یہ فیصلہ نہیں کرے گا کہ ملک کہاں ہونا چاہیے ایسا وقت گزر چکا ہے۔

کانفرنس میں بین الاقوامی مندوبین، تمام ہائی کورٹس کے ججز، وکلاء، ریگولیٹرز اور پالیسی میکرز نے شرکت کی۔

وفاقی وزیر نے معاشی استحکام اور قرضوں کے حل کے بہتر فریم ورک کے لئے اس کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ اورنگ زیب نے سازگار کاروباری ماحول پیدا کرنے کے لئے حکومت کے عزم پر بھر پور زور دیا۔

انہوں نے ورکنگ گروپ تشکیل دینے کے خیال سے اتفاق کیا لیکن اس بات پر بھی زور دیا کہ نجی شعبے کو سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پیشرفت کو آگے لے جایا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نجی شعبے کو ملک کی قیادت کرنی ہوگی اور حکومت پالیسی فریم ورک اور پالیسی کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے ہر لمحہ موجود ہے۔

دیوالیہ اور منظم قرضوں کے حل کے فریم ورک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے یہ کہا کہ یہ فریم ورک ایک معاون ماحول فراہم کرے گا، جہاں قرضوں تک رسائی اور مالی وسائل کے حصول کو آسان بنایا جائے گا، اور ساتھ ہی اگر کوئی مشکل میں پڑ جائے تو اسے منظم طریقے سے بچانے کا نظام بھی فراہم کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ میری تمام بینکاری ماہرین سے درخواست ہے کہ ہماری اولین کوشش کاروبار کی بحالی پر ہی ہونی چاہیے۔ ادائیگی کی خواہش اور ادائیگی کی صلاحیت کے درمیان فرق کرنا بہت ہی ضروری ہے۔“

انہوں نے کہا کہ اگر مسئلہ ادائیگی کی خواہش کا ہو توپھر یہ ایک سنگین مسئلہ ہے، لیکن اگر ”ادائیگی کی صلاحیت“ کا مسئلہ ہو تو بینکاری ماہرین کو چاہیے کہ مینجمنٹ اور اسپانسرز کے ساتھ مل کر ایسا حل تلاش کرلیں جو انہیں عدالتوں یا دیگر پیچیدہ مراحل میں دھکیلنے کے بجائے بحالی کے عمل میں مدد فراہم کرے۔ بورڈ اور مینجمنٹ کو ایسے معاملات میں فیصلہ کرنا چاہیے کہ اگر ادائیگی کی صلاحیت موجود ہے اور اگلے دو سے تین سالوں میں بحالی ممکن ہو تو انہیں ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو بحالی کے امکانات کو ختم کریں۔

جاری رکھیں

news

دس جنوری سے 30 ماہ کی پابندی کے بعد یورپ کے لیے پی آئی اے پروازوں کا آغاز

Published

on

پی آئی اے

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کی ایوی ایشن ریگولیٹر کی طرف سے پابندی ختم کیے جانے کے بعد یورپ کے لیے اس کی پروازیں جنوری سے بحال کی جائیں گی اور اس کا آغاز پیرس سے ہوگا۔

پی آئی اے کو یورپی یونین میں آپریشن کی اجازت جون 2020 میں اس خدشے کے پیشِ نظر معطل کر دی گئی تھی کہ پاکستانی حکام اور سول ایوی ایشن اتھارٹی بین الاقوامی ایوی ایشن معیارات پر عملدرآمد کو یقینی بنانے میں ناکام ہو سکتی ہے۔

پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان کا کہنا ہے کہ ہم نے پہلی پرواز کے شیڈول کے لیے منظوری حاصل لے لی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایئرلائن 9 دسمبر کو منصوبہ بندی کے مطابق 10 جنوری کی پرواز کے لیے بکنگ شروع کرے گی جو بوئنگ 777 کے ذریعے پیرس روانہ ہوگی۔

یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی اور برطانیہ نے پی آئی اے کی خطے میں پروازوں کی اجازت اس وقت معطل کی تھی جب پاکستان نے طیارہ حادثے کے بعد پائلٹس کے لائسنس کی قانونی حیثیت سے متعلق اسکینڈل کی تحقیقات شروع کی گئی تھیں۔

عبداللہ حفیظ خان نے کہا کہ پی آئی اے بہت جلد برطانیہ کے لئے روٹس بحال کرنے کی اجازت سے متعلق برطانیہ کے محکمہ ٹرانسپورٹ (ڈی ایف ٹی) سے رابطہ کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈی ایف ٹی کی منظوری کے بعد لندن، مانچسٹر اور برمنگھم سب سے زیادہ ڈیمانڈ کے مقامات ہوں گے۔

اس پابندی کے باعث خسارے میں چلنے والی ایئر لائن کو سالانہ 40 ارب روپے (144 ملین ڈالر) کا نقصان اٹھانا پڑا۔

پی آئی اے کے پاس پاکستان کی مقامی ایوی ایشن مارکیٹ کے 23 فیصد شیئرز ہیں لیکن اس کے 34 طیاروں پر مشتمل بیڑا انٹرنیشنل ایئرلائنز سے مطابقت نہیں کرسکتا جن کے پاس 60 فیصد شیئرز موجود ہیں کیوں کہ 87 ممالک کے ساتھ معاہدوں اور لینڈنگ سلاٹس کے معاہدے کے باوجود قومی ایئرلائن کے پاس براہ راست بین الاقوامی پروازوں کی کافی کمی ہے۔

پاکستان کی طرف سے پی آئی اے کی نجکاری کی کوششیں اس وقت ناکام ہوگئی تھیں جب اسے صرف ایک پیشکش موصول ہوئی جو اس کی طلب کردہ قدر سے کافی کم تھی

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~