Connect with us

news

کوئٹہ، باجوڑ دھماکہ

Published

on

کوئٹہ اور باجوڑ میں اتوار کو ہونے والے بم دھماکوں میں ایک شخص جاں بحق اور چار زخمی ہوگئے۔

ضلع باجوڑ کی تحصیل سلارزئی میں دیسی ساختہ بم پھٹنے سے ایک شخص جاں بحق اور دو زخمی ہو گئے۔

پولیس، ریسکیو 1122 کے اہلکاروں اور مقامی لوگوں نے بتایا کہ دھماکہ درہ بازار کے قریب ہوا، جو ضلعی ہیڈ کوارٹر خار سے 28 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع ہے۔

ریسکیو 1122 کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حملے میں تین افراد شدید زخمی ہوئے جن میں سے ایک نے خار ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کرتے ہوئے دم توڑ دیا۔

جاں بحق ہونے والے کی شناخت 28 سالہ رحیم اللہ کے نام سے ہوئی جب کہ زخمیوں میں 25 سالہ فضل ہادی اور 29 سالہ محب اللہ شامل ہیں۔
ان کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

پولیس کے مطابق جاں بحق اور زخمی آپس میں رشتہ دار ہیں اور ان کا تعلق تحصیل خار کے علاقے بائی چائنہ سے ہے۔

اس رپورٹ کے آنے تک کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ باجوڑ پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور حملے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

کوئٹہ حکام کے مطابق کوئٹہ میں دھماکا فرنٹیئر کور کی چوکی کے قریب چمن ریلوے کراسنگ پھاٹک کے قریب ہوا، جو کہ ایک انتہائی سکیورٹی والا علاقہ ہے۔

ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ چوکی کی پچھلی دیوار پر ایک دیسی ساختہ بم نصب کیا گیا تھا جو زور دار دھماکے سے پھٹ گیا۔

واقعے میں علاقے سے گزرنے والا ایک شخص اور اس کا بیٹا زخمی ہوگئے۔ ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر وسیم بیگ کے مطابق پولیس اور محکمہ انسداد دہشت گردی کے اہلکاروں نے زخمیوں کو سول ہسپتال منتقل کیا، جہاں ان کی حالت مستحکم بتائی جاتی ہے۔

ان کی شناخت حاجی غلام رسول اور ان کے بیٹے محمد اسامہ کے نام سے ہوئی ہے۔

دھماکے سے ایک کار، دو رکشوں اور متعدد موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچا۔ دھماکے کے باعث قریبی عمارتوں اور مکانوں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
چوکی پر تعینات ایف سی اہلکار محفوظ رہے۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق 0.5 کلو گرام بارودی مواد کے ساتھ ایک ڈیوائس ٹائمر سے منسلک تھی۔

تفتیش کار علاقے میں نصب قریبی نگرانی کے کیمروں کی فوٹیج کا جائزہ لے رہے ہیں۔
دھماکے کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

محمود خان اچکزئی کی پی ٹی آئی سے سول نافرمانی مؤخر کرنے کی اپیل

Published

on

محمود خان اچکزئی


اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) سے اپیل کی ہے کہ وہ سول نافرمانی کی تحریک کو مؤخر کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ سیاسی بحران کو حل کرنے کے لیے مذاکرات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔

اپنے بیان میں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل نکالنا سب سے بہتر راستہ ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ مذاکرات میں یہ طے ہونا چاہیے کہ حکومت کب اور کس طریقے سے رخصت ہوگی۔ ان کے مطابق، اگر مسائل کو بات چیت سے حل کیا جا سکتا ہے تو یہ سب کے لیے بہتر ہوگا، لیکن اگر مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو تحریک چلانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو میں 4 ماہ کے اندر نئے انتخابات کا مطالبہ کرتا ہوں تاکہ عوامی مینڈیٹ کے ذریعے سیاسی استحکام لایا جا سکے۔

اپوزیشن اتحاد کے سربراہ نے اعلان کیا کہ وہ کل پی ٹی آئی کی دعوت پر کُرم جائیں گے اور وہاں تحریکِ انصاف کے شہداء کے لیے دعا میں شریک ہوں گے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق محمود خان اچکزئی کا یہ بیان ایک اہم پیش رفت ہے، جو حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا امکان پیدا کر سکتا ہے۔ ان کے اس موقف کو ملک میں جاری سیاسی کشیدگی کم کرنے کی کوشش سمجھا جا رہا ہے

جاری رکھیں

news

اسٹیٹ بینک 16 دسمبر کو مانیٹری پالیسی کا اعلان کرے گا، شرح سود میں کمی متوقع

Published

on

اسٹیٹ بینک


اسٹیٹ بینک آف پاکستان 16 دسمبر بروز پیر مانیٹری پالیسی کا اعلان کرے گا، جس میں شرح سود میں کمی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس اسی روز منعقد ہوگا، جس کے بعد پالیسی کا اعلان ایک پریس ریلیز کے ذریعے کیا جائے گا۔

ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ نومبر میں افراطِ زر کی شرح کم ہوکر 4.9 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو گزشتہ چھ سالوں میں سب سے کم سطح ہے۔ افراط زر میں اس نمایاں کمی کو دیکھتے ہوئے یہ توقع کی جا رہی ہے کہ اسٹیٹ بینک شرح سود میں 150 سے 200 بیسس پوائنٹس کی کمی کر سکتا ہے۔

دوسری جانب، کراچی چیمبر آف کامرس نے مطالبہ کیا ہے کہ شرح سود کو فوری طور پر سنگل ڈیجیٹ میں لایا جائے تاکہ کاروباری سرگرمیوں کو فروغ مل سکے۔ چیمبر کے سینئر نمائندے جاوید بلوچانی نے کہا ہے کہ شرح سود میں کم از کم 400 بیسس پوائنٹس کی کمی کی ضرورت ہے تاکہ کاروباری برادری کو سہولت دی جا سکے اور معیشت میں بہتری آئے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ شرح سود میں کمی سے قرضوں کی لاگت کم ہوگی، جس کے نتیجے میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا اور معیشت کو فروغ ملے گا۔ تاہم، کمیٹی کے حتمی فیصلے کا انتظار ہے جو معیشت کے موجودہ حالات اور افراط زر کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔

یہ اعلان ملکی معیشت کے لیے ایک اہم اقدام ثابت ہو سکتا ہے اور کاروباری طبقے کے لیے بڑی خوشخبری ہوگی

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~