Connect with us

news

لاہور محکمہ اوقاف کے کلرکوں کی ملی بھگت سے وقف اراضی پر قبضہ، انتظامیہ کی خاموشی پر سوالات

Published

on

لاہور محکمہ اوقاف کے سرکل 5 کے سینئر کلرک اور رینٹ کلرک کی ملی بھگت سے درس بڑے میاں کی گیارہ کنال وقف اراضی پر قبضہ ہوگیا بنیادیں کھود کر روڑی بھی ڈال دی گئی منیجر کو اطلاع دینے پر کرین مشین سے قبضہ واگزار کروایا گیا لیکن تاحال نہ تو ملوث رینٹ کلرک اسد اور سینئر کلرک جعفر کے خلاف محکمانہ کارروائی ہوئی اور نہ قبضہ گروپ کے خلاف ایف ائی ار ہوئی زون کی اعلی انتظامیہ کی پراسرار خاموشی پر سوالیہ نشان سیکرٹری اوقاف سے تحقیقات کا مطالبہ ۔

تفصیلات کے مطابق کچھ عرصہ قبل لاہور زون کے سرکل 5 میں درس بڑے میاں کی وقف اراضی موجود ہے جس پر قبضہ مافیا نے رینٹ کلرک اسد اور عرصہ دراز سے تعینات سینئر کلرک جعفر نے مبینہ طور پر قبضہ مافیا سے ڈیل کی اور ڈیل کے عوض لاکھوں روپے وصول کئیے اور قبضہ کروا دیا قابض نے اس زرعی اراضی پر تعمیرات شروع کردیں اور سارے مراحل کا دونوں کلرکوں اسد اور جعفر کو معلوم تھا لیکن انہوں نے خاموشی اختیار کی۔

زرائع کے مطابق اس حوالے سے وہاں کے سیکورٹی گارڈ نے جعفر کو اطلاع بھی لیکن جعفر نے چپ رہنے کا حکم دیا بنیادوں کی کھدائی اور اس میں روڑی بھی ڈال دی گئی اس عمل کو چار پانچ دن یوگییے لیکن رینٹ کلرک جسکا کام ہی پراپرٹی کا تحفظ اور اس پر نظر رکھناتھا لیکن اس قبضے پر خاموشی اختیار کی جس پربعد میں تعمیرات شروع ہونی تھیں لیکن وہاں کے رہائشیوں نے منیجر گوہر مصطفیٰ کو وڈیو بناکر اطلاع کردی جس پر منیجر گوہر نے فوری کاروائی کرتے ہوئے کرین مشین منگوائی اور قبضہ واگزار کروایا لیکن اہم بات یہ ہے کہ مزید کاروائی کو دبا دیا گیا نہ تو زون کی اعلی انتظامیہ نے اسکی تحقیقات کی اور نہ ہی رینٹ کلرک اور سینئر کلرک جعفر کے خلاف کوئی محکمانہ کارروائی کی جو کہ زون انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

محمود خان اچکزئی کی پی ٹی آئی سے سول نافرمانی مؤخر کرنے کی اپیل

Published

on

محمود خان اچکزئی


اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) سے اپیل کی ہے کہ وہ سول نافرمانی کی تحریک کو مؤخر کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ سیاسی بحران کو حل کرنے کے لیے مذاکرات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔

اپنے بیان میں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل نکالنا سب سے بہتر راستہ ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ مذاکرات میں یہ طے ہونا چاہیے کہ حکومت کب اور کس طریقے سے رخصت ہوگی۔ ان کے مطابق، اگر مسائل کو بات چیت سے حل کیا جا سکتا ہے تو یہ سب کے لیے بہتر ہوگا، لیکن اگر مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو تحریک چلانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو میں 4 ماہ کے اندر نئے انتخابات کا مطالبہ کرتا ہوں تاکہ عوامی مینڈیٹ کے ذریعے سیاسی استحکام لایا جا سکے۔

اپوزیشن اتحاد کے سربراہ نے اعلان کیا کہ وہ کل پی ٹی آئی کی دعوت پر کُرم جائیں گے اور وہاں تحریکِ انصاف کے شہداء کے لیے دعا میں شریک ہوں گے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق محمود خان اچکزئی کا یہ بیان ایک اہم پیش رفت ہے، جو حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا امکان پیدا کر سکتا ہے۔ ان کے اس موقف کو ملک میں جاری سیاسی کشیدگی کم کرنے کی کوشش سمجھا جا رہا ہے

جاری رکھیں

news

اسٹیٹ بینک 16 دسمبر کو مانیٹری پالیسی کا اعلان کرے گا، شرح سود میں کمی متوقع

Published

on

اسٹیٹ بینک


اسٹیٹ بینک آف پاکستان 16 دسمبر بروز پیر مانیٹری پالیسی کا اعلان کرے گا، جس میں شرح سود میں کمی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس اسی روز منعقد ہوگا، جس کے بعد پالیسی کا اعلان ایک پریس ریلیز کے ذریعے کیا جائے گا۔

ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ نومبر میں افراطِ زر کی شرح کم ہوکر 4.9 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو گزشتہ چھ سالوں میں سب سے کم سطح ہے۔ افراط زر میں اس نمایاں کمی کو دیکھتے ہوئے یہ توقع کی جا رہی ہے کہ اسٹیٹ بینک شرح سود میں 150 سے 200 بیسس پوائنٹس کی کمی کر سکتا ہے۔

دوسری جانب، کراچی چیمبر آف کامرس نے مطالبہ کیا ہے کہ شرح سود کو فوری طور پر سنگل ڈیجیٹ میں لایا جائے تاکہ کاروباری سرگرمیوں کو فروغ مل سکے۔ چیمبر کے سینئر نمائندے جاوید بلوچانی نے کہا ہے کہ شرح سود میں کم از کم 400 بیسس پوائنٹس کی کمی کی ضرورت ہے تاکہ کاروباری برادری کو سہولت دی جا سکے اور معیشت میں بہتری آئے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ شرح سود میں کمی سے قرضوں کی لاگت کم ہوگی، جس کے نتیجے میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا اور معیشت کو فروغ ملے گا۔ تاہم، کمیٹی کے حتمی فیصلے کا انتظار ہے جو معیشت کے موجودہ حالات اور افراط زر کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔

یہ اعلان ملکی معیشت کے لیے ایک اہم اقدام ثابت ہو سکتا ہے اور کاروباری طبقے کے لیے بڑی خوشخبری ہوگی

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~