Connect with us

news

سائیکلون آسنا پروازوں میں تاخیر، بندرگاہ پر کنٹینرز کو گرا دیا

موجودہ ہوا کی رفتار 75 کلومیٹر فی گھنٹہ۔ زیادہ سے زیادہ 85 کلومیٹر فی گھنٹہ۔ اسنا کراچی، پاکستان سے 187 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے، اور اس نے پچھلے 6 گھنٹوں کے دوران 13 کلومیٹر فی گھنٹہ (7 ناٹس) کی رفتار سے مغرب-شمال مغرب کی طرف ٹریک کیا ہے۔ زیادہ سے زیادہ اہم لہر […]

Published

on

موجودہ ہوا کی رفتار 75 کلومیٹر فی گھنٹہ۔ زیادہ سے زیادہ 85 کلومیٹر فی گھنٹہ۔ اسنا کراچی، پاکستان سے 187 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے، اور اس نے پچھلے 6 گھنٹوں کے دوران 13 کلومیٹر فی گھنٹہ (7 ناٹس) کی رفتار سے مغرب-شمال مغرب کی طرف ٹریک کیا ہے۔ زیادہ سے زیادہ اہم لہر کی اونچائی 4.9 میٹر (16 فٹ) ہے۔

پاکستان کے جنوبی شہر کراچی پر سمندری طوفان کا خدشہ ہے، جو ملک کے بحیرہ عرب کے ساحل پر واقع ہے۔

شہر میں جمعہ کے روز چھٹپٹ بارش کی رات کے بعد اسکولوں کی بندش اور موسم سے متعلق مشورے دیکھنے میں آئے۔
حکام نے خبردار کیا ہے کہ ایک اشنکٹبندیی طوفان پاکستان سے ٹکرا سکتا ہے۔ بھارت کے گجرات میں رن آف کچھ کے اوپر ایک گہرا ڈپریشن، جو کہ ایک انتہائی مضبوط کم دباؤ والا علاقہ ہے، آہستہ آہستہ پاکستان کی طرف بڑھ رہا ہے۔

پاکستان کے محکمہ موسمیات کی طرف سے جاری کردہ وارننگ کے مطابق یہ ڈپریشن موافق موسمی حالات کی وجہ سے طوفانی طوفان میں تبدیل ہونے کی توقع ہے۔

“گزشتہ 3 دنوں سے بارش ہو رہی ہے اور اگلے چند گھنٹوں میں تیز ہواؤں کے ساتھ تیز بارش ہونے کی توقع ہے۔ میں کراچی کے رہائشیوں خصوصاً موٹر سائیکل سواروں سے درخواست کروں گا کہ وہ غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں۔ کسی بھی ہنگامی کال 1339” کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب۔

سمندری طوفان آسنا کے باعث کراچی کی بندرگاہ پر تیز ہواؤں کے باعث کئی کنٹینرز گر گئے۔ یہ واقعہ ساؤتھ ایشیا پورٹ ٹرمینل (چائنا پورٹ) پر پیش آیا۔

کنٹینرز، جو خالی تھے، تیز ہواؤں کے زور کو برداشت نہ کر سکے اور الٹ گئے۔ تاہم اس واقعے کے نتیجے میں کسی جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

پورٹ حکام نے تصدیق کی کہ ساؤتھ ایشیا پورٹ ٹرمینل پر کھڑے کنٹینرز خالی تھے جو ممکنہ طور پر مزید سنگین نتائج کو روک سکتے تھے۔

اس کے باوجود، آنے والے طوفان کے خدشات کے درمیان، کراچی کی تاریخ ہے کہ اس کے اطراف میں بہت سے اشنکٹبندیی طوفان ہیں جن کے شہر سے ٹکرانے کی توقع تھی کہ آخرکار اسے چھوڑ دیا۔ اور شہر کے سرپرست بزرگ عبداللہ شاہ غازی کے عقیدت مند، جن کا مزار کراچی میں ہے، مانتے ہیں کہ یہ غازی ہے، اور ایک طوفان سے متعلق میراث ہے، جو کراچی کی حفاظت کرتی ہے۔

news

اقتصادی ترقی سرمایہ کاری اور مقروض کے تحفظ کے لیے ملک میں موثر و مضبوط دیوالیہ نظام کا قیام

Published

on

محمد اورنگزیب

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ سرمایہ کاری، اقتصادی ترقی اور قرض دہندگان کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ایک مؤثر اور مضبوط دیوالیہ نظام کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے جمعہ کو سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے زیر اہتمام دیوالیہ اور قرضوں کی وصولی پر اسٹیک ہولڈرز کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ “اب کرنسی کا تعین مارکیٹ کی قوتوں کے ذریعے ہی ہوگا۔ کوئی یہ فیصلہ نہیں کرے گا کہ ملک کہاں ہونا چاہیے ایسا وقت گزر چکا ہے۔

کانفرنس میں بین الاقوامی مندوبین، تمام ہائی کورٹس کے ججز، وکلاء، ریگولیٹرز اور پالیسی میکرز نے شرکت کی۔

وفاقی وزیر نے معاشی استحکام اور قرضوں کے حل کے بہتر فریم ورک کے لئے اس کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ اورنگ زیب نے سازگار کاروباری ماحول پیدا کرنے کے لئے حکومت کے عزم پر بھر پور زور دیا۔

انہوں نے ورکنگ گروپ تشکیل دینے کے خیال سے اتفاق کیا لیکن اس بات پر بھی زور دیا کہ نجی شعبے کو سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پیشرفت کو آگے لے جایا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نجی شعبے کو ملک کی قیادت کرنی ہوگی اور حکومت پالیسی فریم ورک اور پالیسی کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے ہر لمحہ موجود ہے۔

دیوالیہ اور منظم قرضوں کے حل کے فریم ورک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے یہ کہا کہ یہ فریم ورک ایک معاون ماحول فراہم کرے گا، جہاں قرضوں تک رسائی اور مالی وسائل کے حصول کو آسان بنایا جائے گا، اور ساتھ ہی اگر کوئی مشکل میں پڑ جائے تو اسے منظم طریقے سے بچانے کا نظام بھی فراہم کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ میری تمام بینکاری ماہرین سے درخواست ہے کہ ہماری اولین کوشش کاروبار کی بحالی پر ہی ہونی چاہیے۔ ادائیگی کی خواہش اور ادائیگی کی صلاحیت کے درمیان فرق کرنا بہت ہی ضروری ہے۔“

انہوں نے کہا کہ اگر مسئلہ ادائیگی کی خواہش کا ہو توپھر یہ ایک سنگین مسئلہ ہے، لیکن اگر ”ادائیگی کی صلاحیت“ کا مسئلہ ہو تو بینکاری ماہرین کو چاہیے کہ مینجمنٹ اور اسپانسرز کے ساتھ مل کر ایسا حل تلاش کرلیں جو انہیں عدالتوں یا دیگر پیچیدہ مراحل میں دھکیلنے کے بجائے بحالی کے عمل میں مدد فراہم کرے۔ بورڈ اور مینجمنٹ کو ایسے معاملات میں فیصلہ کرنا چاہیے کہ اگر ادائیگی کی صلاحیت موجود ہے اور اگلے دو سے تین سالوں میں بحالی ممکن ہو تو انہیں ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو بحالی کے امکانات کو ختم کریں۔

جاری رکھیں

news

دس جنوری سے 30 ماہ کی پابندی کے بعد یورپ کے لیے پی آئی اے پروازوں کا آغاز

Published

on

پی آئی اے

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کی ایوی ایشن ریگولیٹر کی طرف سے پابندی ختم کیے جانے کے بعد یورپ کے لیے اس کی پروازیں جنوری سے بحال کی جائیں گی اور اس کا آغاز پیرس سے ہوگا۔

پی آئی اے کو یورپی یونین میں آپریشن کی اجازت جون 2020 میں اس خدشے کے پیشِ نظر معطل کر دی گئی تھی کہ پاکستانی حکام اور سول ایوی ایشن اتھارٹی بین الاقوامی ایوی ایشن معیارات پر عملدرآمد کو یقینی بنانے میں ناکام ہو سکتی ہے۔

پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان کا کہنا ہے کہ ہم نے پہلی پرواز کے شیڈول کے لیے منظوری حاصل لے لی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایئرلائن 9 دسمبر کو منصوبہ بندی کے مطابق 10 جنوری کی پرواز کے لیے بکنگ شروع کرے گی جو بوئنگ 777 کے ذریعے پیرس روانہ ہوگی۔

یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی اور برطانیہ نے پی آئی اے کی خطے میں پروازوں کی اجازت اس وقت معطل کی تھی جب پاکستان نے طیارہ حادثے کے بعد پائلٹس کے لائسنس کی قانونی حیثیت سے متعلق اسکینڈل کی تحقیقات شروع کی گئی تھیں۔

عبداللہ حفیظ خان نے کہا کہ پی آئی اے بہت جلد برطانیہ کے لئے روٹس بحال کرنے کی اجازت سے متعلق برطانیہ کے محکمہ ٹرانسپورٹ (ڈی ایف ٹی) سے رابطہ کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈی ایف ٹی کی منظوری کے بعد لندن، مانچسٹر اور برمنگھم سب سے زیادہ ڈیمانڈ کے مقامات ہوں گے۔

اس پابندی کے باعث خسارے میں چلنے والی ایئر لائن کو سالانہ 40 ارب روپے (144 ملین ڈالر) کا نقصان اٹھانا پڑا۔

پی آئی اے کے پاس پاکستان کی مقامی ایوی ایشن مارکیٹ کے 23 فیصد شیئرز ہیں لیکن اس کے 34 طیاروں پر مشتمل بیڑا انٹرنیشنل ایئرلائنز سے مطابقت نہیں کرسکتا جن کے پاس 60 فیصد شیئرز موجود ہیں کیوں کہ 87 ممالک کے ساتھ معاہدوں اور لینڈنگ سلاٹس کے معاہدے کے باوجود قومی ایئرلائن کے پاس براہ راست بین الاقوامی پروازوں کی کافی کمی ہے۔

پاکستان کی طرف سے پی آئی اے کی نجکاری کی کوششیں اس وقت ناکام ہوگئی تھیں جب اسے صرف ایک پیشکش موصول ہوئی جو اس کی طلب کردہ قدر سے کافی کم تھی

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~