Connect with us

news

پیپلز پارٹی فوٹو سیشن پر یقین نہیں رکھتی ہم ایسے کام کرنا چاہتے ہیں جس سے نسلوں کو فائدہ ہو شرجیل میمن وزیر اطلاعت سندھ

Published

on

پیپلز پارٹی ایسے کام کرنا چاہتی ہے جس سے ہماری تین جنریشنز کو فائدہ ہو یعنی نسلیں پیپلز پارٹی کو یاد رکھیں جیسے شہید ذوالفقار بھٹو نے ملک کو ایٹمی طاقت بنایا یا ائین دیا تو آج کی نسلیں انہیں دعائیں دے رہی ہیں محترمہ بھٹو نے ایٹمی میزائل اور پھر زرداری صاحب انہی کے ویژن کو لے کر اگے بڑھے اور اج ہم نے تھر پارکر سے کوئلہ نکال کر اس پر باقاعدہ کام شروع کر دیا ہے تھر پارکر کا کوئلا انشاء اللہ پاکستان کا مستقبل بدل دے گا دو لاکھ مستحق خاندانوں میں چیرمین پیپلز پارٹی نے2 لاکھ سولر پینل تقسیم کیے جبکہ ابھی کسی اور صوبے میں یہ کام نہیں کیا گیا
انکم سپورٹ پروگرام سے لوگ ابھی تک ریلیف حاصل کر رہے ہیں ہم نے شو بازیوں پہ یقین نہیں کیا بلکہ ہم عوام کی بھلائی چاہتے ہیں پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کے ویژن پر سندھ حکومت 21 لاکھ گھر بنانے جا رہی ہے وہ دن دور نہیں کہ وفاق میں پیپلز پارٹی کی حکومت بنائی جا ئے گی پارٹی کے پاس انسان دوست ویژن ہے
ہمارےصوبے کے پاس ہسپتال کی بڑی فیسلیٹی ہے کہ دوسرے صوبوں سے لوگ یہاں علاج کروانے اتے ہیں نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا سےبھی لوگ ا کر سائبر نائف میں علاج کروا رہے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ باقی صوبے بھی ہمارے ویژن کے مطابق کام کریں ہم ان کی مدد کے لیے تیار ہیں
ہمارے پاس سارے سٹیٹ اف دی ارٹ پروجیکٹس ہیں


ہمارے ہاؤسنگ پروجیکٹس کو انٹرنیشنل ایوارڈز ملے ہیں
ای وی بس پنک بس اور ای ایوی ٹیکسیز بھی ہم لا رہے ہیں پیپلز پارٹی کا ویژن لانگ ٹرم پلان بنانا ہے
زرداری صاحب کی ہدایت پر سندھ حکومت نے اپ کو نا رکوٹکس پر جہاد کا اعلان کیا ہوا ہے کل ایک نام نہاد این جی او ڈرگز سمگل کرتے ہوئے پکڑی گئی اور ان کے پاس جھوٹے پریس کارڈ بھی برامد ہوئے میرا یہ واضح پیغام ہے کہ اب ڈرگ یوزرز بھی قانون کے شکنجے سے نہیں بچ سکیں گے نشہش بیچنے والوں کی حوصلہ افزائی نہ کی جائے سکول کالج یونیورسٹی لیول پر بھی منشیات کی ٹیسٹنگ کا اغاز ہو رہا ہے اسمبلی کی تمام پارٹیز نے مینڈیٹ دیا ہے ہم منشیات کے خلاف سیریس کریک ڈاؤن کر رہے ہیں جس میں مزید سختی لائی جائے گی منشیات سے متعلق اطلاعات اگر ہمیں موصول ہوئی تو ہم گھروں میں جا کر بھی چھاپے ماریں گے ان لائن ورکنگ کرنے والے گینگز بھی پکڑے جائیں گے اب پولیس رینجرز اور دیگر متعلقہ تمام ادارے منشیات کے حوالے سے سب ایک پیج پر ہیں

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

اقتصادی ترقی سرمایہ کاری اور مقروض کے تحفظ کے لیے ملک میں موثر و مضبوط دیوالیہ نظام کا قیام

Published

on

محمد اورنگزیب

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ سرمایہ کاری، اقتصادی ترقی اور قرض دہندگان کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ایک مؤثر اور مضبوط دیوالیہ نظام کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے جمعہ کو سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے زیر اہتمام دیوالیہ اور قرضوں کی وصولی پر اسٹیک ہولڈرز کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ “اب کرنسی کا تعین مارکیٹ کی قوتوں کے ذریعے ہی ہوگا۔ کوئی یہ فیصلہ نہیں کرے گا کہ ملک کہاں ہونا چاہیے ایسا وقت گزر چکا ہے۔

کانفرنس میں بین الاقوامی مندوبین، تمام ہائی کورٹس کے ججز، وکلاء، ریگولیٹرز اور پالیسی میکرز نے شرکت کی۔

وفاقی وزیر نے معاشی استحکام اور قرضوں کے حل کے بہتر فریم ورک کے لئے اس کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ اورنگ زیب نے سازگار کاروباری ماحول پیدا کرنے کے لئے حکومت کے عزم پر بھر پور زور دیا۔

انہوں نے ورکنگ گروپ تشکیل دینے کے خیال سے اتفاق کیا لیکن اس بات پر بھی زور دیا کہ نجی شعبے کو سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پیشرفت کو آگے لے جایا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نجی شعبے کو ملک کی قیادت کرنی ہوگی اور حکومت پالیسی فریم ورک اور پالیسی کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے ہر لمحہ موجود ہے۔

دیوالیہ اور منظم قرضوں کے حل کے فریم ورک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے یہ کہا کہ یہ فریم ورک ایک معاون ماحول فراہم کرے گا، جہاں قرضوں تک رسائی اور مالی وسائل کے حصول کو آسان بنایا جائے گا، اور ساتھ ہی اگر کوئی مشکل میں پڑ جائے تو اسے منظم طریقے سے بچانے کا نظام بھی فراہم کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ میری تمام بینکاری ماہرین سے درخواست ہے کہ ہماری اولین کوشش کاروبار کی بحالی پر ہی ہونی چاہیے۔ ادائیگی کی خواہش اور ادائیگی کی صلاحیت کے درمیان فرق کرنا بہت ہی ضروری ہے۔“

انہوں نے کہا کہ اگر مسئلہ ادائیگی کی خواہش کا ہو توپھر یہ ایک سنگین مسئلہ ہے، لیکن اگر ”ادائیگی کی صلاحیت“ کا مسئلہ ہو تو بینکاری ماہرین کو چاہیے کہ مینجمنٹ اور اسپانسرز کے ساتھ مل کر ایسا حل تلاش کرلیں جو انہیں عدالتوں یا دیگر پیچیدہ مراحل میں دھکیلنے کے بجائے بحالی کے عمل میں مدد فراہم کرے۔ بورڈ اور مینجمنٹ کو ایسے معاملات میں فیصلہ کرنا چاہیے کہ اگر ادائیگی کی صلاحیت موجود ہے اور اگلے دو سے تین سالوں میں بحالی ممکن ہو تو انہیں ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو بحالی کے امکانات کو ختم کریں۔

جاری رکھیں

news

دس جنوری سے 30 ماہ کی پابندی کے بعد یورپ کے لیے پی آئی اے پروازوں کا آغاز

Published

on

پی آئی اے

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کی ایوی ایشن ریگولیٹر کی طرف سے پابندی ختم کیے جانے کے بعد یورپ کے لیے اس کی پروازیں جنوری سے بحال کی جائیں گی اور اس کا آغاز پیرس سے ہوگا۔

پی آئی اے کو یورپی یونین میں آپریشن کی اجازت جون 2020 میں اس خدشے کے پیشِ نظر معطل کر دی گئی تھی کہ پاکستانی حکام اور سول ایوی ایشن اتھارٹی بین الاقوامی ایوی ایشن معیارات پر عملدرآمد کو یقینی بنانے میں ناکام ہو سکتی ہے۔

پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان کا کہنا ہے کہ ہم نے پہلی پرواز کے شیڈول کے لیے منظوری حاصل لے لی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایئرلائن 9 دسمبر کو منصوبہ بندی کے مطابق 10 جنوری کی پرواز کے لیے بکنگ شروع کرے گی جو بوئنگ 777 کے ذریعے پیرس روانہ ہوگی۔

یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی اور برطانیہ نے پی آئی اے کی خطے میں پروازوں کی اجازت اس وقت معطل کی تھی جب پاکستان نے طیارہ حادثے کے بعد پائلٹس کے لائسنس کی قانونی حیثیت سے متعلق اسکینڈل کی تحقیقات شروع کی گئی تھیں۔

عبداللہ حفیظ خان نے کہا کہ پی آئی اے بہت جلد برطانیہ کے لئے روٹس بحال کرنے کی اجازت سے متعلق برطانیہ کے محکمہ ٹرانسپورٹ (ڈی ایف ٹی) سے رابطہ کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈی ایف ٹی کی منظوری کے بعد لندن، مانچسٹر اور برمنگھم سب سے زیادہ ڈیمانڈ کے مقامات ہوں گے۔

اس پابندی کے باعث خسارے میں چلنے والی ایئر لائن کو سالانہ 40 ارب روپے (144 ملین ڈالر) کا نقصان اٹھانا پڑا۔

پی آئی اے کے پاس پاکستان کی مقامی ایوی ایشن مارکیٹ کے 23 فیصد شیئرز ہیں لیکن اس کے 34 طیاروں پر مشتمل بیڑا انٹرنیشنل ایئرلائنز سے مطابقت نہیں کرسکتا جن کے پاس 60 فیصد شیئرز موجود ہیں کیوں کہ 87 ممالک کے ساتھ معاہدوں اور لینڈنگ سلاٹس کے معاہدے کے باوجود قومی ایئرلائن کے پاس براہ راست بین الاقوامی پروازوں کی کافی کمی ہے۔

پاکستان کی طرف سے پی آئی اے کی نجکاری کی کوششیں اس وقت ناکام ہوگئی تھیں جب اسے صرف ایک پیشکش موصول ہوئی جو اس کی طلب کردہ قدر سے کافی کم تھی

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~