news
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ایک دہائی میں پہلے انتخابات کا منصوبہ ہے
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ایک دہائی میں پہلے انتخابات کا منصوبہ ہے۔ ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر کے رہائشی ایک دہائی میں اپنے پہلے علاقائی انتخابات کی تیاری کر رہے ہیں جو انہیں نئی دہلی کی براہ راست حکمرانی میں رہنے کے بجائے اپنی کٹی ہوئی حکومت، جسے مقامی اسمبلی بھی کہا جاتا ہے، حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔
مسلم اکثریتی کشمیر جوہری ہتھیاروں سے لیس حریفوں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تقسیم ہے اور دونوں اس پر مکمل طور پر دعویٰ کرتے ہیں۔ ہندوستانی زیر انتظام حصہ اس وقت سے آگے بڑھ رہا ہے جب سے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے 2019 میں اس کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا اور اس کی ریاست کا درجہ بھی ختم کردیا۔
تین مرحلوں میں ہونے والے انتخابات ہندو اکثریتی جموں کے کچھ حصوں میں سرکاری فورسز پر باغیوں کے حملوں میں تیزی سے اضافے کے درمیان ہوں گے جو ہندوستانی حکمرانی کے خلاف تین دہائیوں کی مسلح بغاوت میں نسبتاً پرامن رہے ہیں۔
انتخابی مہم میں تیزی کے ساتھ، بھارت کی مرکزی اپوزیشن جماعت کانگریس نے خطے کی سب سے بڑی بھارت نواز کشمیری سیاسی جماعت، نیشنل کانفرنس کے ساتھ مشترکہ طور پر ووٹ حاصل کرنے کے لیے ایک اتحاد بنایا ہے۔ مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کی وادی کشمیر میں ایک کمزور سیاسی بنیاد ہے، جو کئی دہائیوں کی بھارت مخالف بغاوت کا مرکز ہے، جب کہ جموں میں یہ مضبوط ہے۔
news
محمود خان اچکزئی کی پی ٹی آئی سے سول نافرمانی مؤخر کرنے کی اپیل
اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) سے اپیل کی ہے کہ وہ سول نافرمانی کی تحریک کو مؤخر کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ سیاسی بحران کو حل کرنے کے لیے مذاکرات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔
اپنے بیان میں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل نکالنا سب سے بہتر راستہ ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ مذاکرات میں یہ طے ہونا چاہیے کہ حکومت کب اور کس طریقے سے رخصت ہوگی۔ ان کے مطابق، اگر مسائل کو بات چیت سے حل کیا جا سکتا ہے تو یہ سب کے لیے بہتر ہوگا، لیکن اگر مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو تحریک چلانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو میں 4 ماہ کے اندر نئے انتخابات کا مطالبہ کرتا ہوں تاکہ عوامی مینڈیٹ کے ذریعے سیاسی استحکام لایا جا سکے۔
اپوزیشن اتحاد کے سربراہ نے اعلان کیا کہ وہ کل پی ٹی آئی کی دعوت پر کُرم جائیں گے اور وہاں تحریکِ انصاف کے شہداء کے لیے دعا میں شریک ہوں گے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق محمود خان اچکزئی کا یہ بیان ایک اہم پیش رفت ہے، جو حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا امکان پیدا کر سکتا ہے۔ ان کے اس موقف کو ملک میں جاری سیاسی کشیدگی کم کرنے کی کوشش سمجھا جا رہا ہے
news
اسٹیٹ بینک 16 دسمبر کو مانیٹری پالیسی کا اعلان کرے گا، شرح سود میں کمی متوقع
اسٹیٹ بینک آف پاکستان 16 دسمبر بروز پیر مانیٹری پالیسی کا اعلان کرے گا، جس میں شرح سود میں کمی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس اسی روز منعقد ہوگا، جس کے بعد پالیسی کا اعلان ایک پریس ریلیز کے ذریعے کیا جائے گا۔
ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ نومبر میں افراطِ زر کی شرح کم ہوکر 4.9 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو گزشتہ چھ سالوں میں سب سے کم سطح ہے۔ افراط زر میں اس نمایاں کمی کو دیکھتے ہوئے یہ توقع کی جا رہی ہے کہ اسٹیٹ بینک شرح سود میں 150 سے 200 بیسس پوائنٹس کی کمی کر سکتا ہے۔
دوسری جانب، کراچی چیمبر آف کامرس نے مطالبہ کیا ہے کہ شرح سود کو فوری طور پر سنگل ڈیجیٹ میں لایا جائے تاکہ کاروباری سرگرمیوں کو فروغ مل سکے۔ چیمبر کے سینئر نمائندے جاوید بلوچانی نے کہا ہے کہ شرح سود میں کم از کم 400 بیسس پوائنٹس کی کمی کی ضرورت ہے تاکہ کاروباری برادری کو سہولت دی جا سکے اور معیشت میں بہتری آئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ شرح سود میں کمی سے قرضوں کی لاگت کم ہوگی، جس کے نتیجے میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا اور معیشت کو فروغ ملے گا۔ تاہم، کمیٹی کے حتمی فیصلے کا انتظار ہے جو معیشت کے موجودہ حالات اور افراط زر کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔
یہ اعلان ملکی معیشت کے لیے ایک اہم اقدام ثابت ہو سکتا ہے اور کاروباری طبقے کے لیے بڑی خوشخبری ہوگی
- سیاست7 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل7 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں