news
اسلام آباد میں سی ڈی اے کی جانب سے 22 رہائشی پلاٹوں کی مشکوک الاٹمنٹ
2023-24 کی آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ اسلام آباد میں ایک شخص کو سی ڈی اے نے 22 رہائشی پلاٹ مشکوک حالات میں الاٹ کیے تھے۔ اس معاملے نے شہری ایجنسی کے اندر طریقہ کار کی خرابیوں اور ممکنہ بدانتظامی کے بارے میں اہم خدشات کو جنم دیا ہے۔
“22 رہائشی پلاٹوں کی مشکوک الاٹمنٹ” کے عنوان سے آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح سی ڈی اے، جسے عام طور پر پانچ مرلہ کے پلاٹ کے لیے بھی وسیع دستاویزات کی ضرورت ہوتی ہے، نے انفرادی تبدیلی کے باوجود، اعتراض کیے بغیر کسی ایک فرد کو 22 پلاٹوں کی الاٹمنٹ کی منظوری دی۔ اس کا نام اور اس کے والد کا نام۔
زیر بحث فرد کو یہ پلاٹ اسلام آباد کے سیکٹر D-13 میں سی ڈی اے کی جانب سے حاصل کی گئی 84 کنال اراضی کے عوض الاٹ کیے گئے تھے۔ سی ڈی اے لینڈ ایکوزیشن اینڈ ری ہیبلیٹیشن ریگولیشن 2007 کے مطابق، زمین شیئرنگ کی بنیاد پر حاصل کی جاتی ہے، جہاں حاصل کی گئی ہر چار کنال اراضی کے بدلے ایک کنال کا ترقی یافتہ پلاٹ الاٹ کیا جاتا ہے۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 88 کنال اور چھ مرلہ اراضی اصل میں محمد اختر طاہر ولد محمد اشرف طاہر کے نام رجسٹرڈ تھی۔ تاہم، مالک نے سی ڈی اے کو نادرا کی جانب سے جاری کردہ اپنے نئے شناختی کارڈ کے مطابق اپنا نام محمد اظہر ولد مرزا محمد علی رکھنے کی درخواست جمع کرائی۔ سی ڈی اے نے اس نئی شناخت کے تحت الاٹمنٹ کی منظوری دی۔
آڈٹ نے مشاہدہ کیا کہ الاٹمنٹ مکمل طور پر CNIC کی بنیاد پر کی گئی تھی، بغیر زمینی ریونیو ریکارڈز، جیسا کہ لینڈ ایوارڈ، نقشہ II، اور فرد میں متعلقہ تبدیلیوں کے۔ مزید برآں، تعلیمی ڈگریوں، سرٹیفکیٹس، نکاح نامہ، یا پولیس رپورٹس کی کوئی تصدیق نہیں تھی۔ آڈٹ رپورٹ میں مستند عنوان نہ ہونے کی وجہ سے اس الاٹمنٹ کو مشکوک سمجھا گیا۔
نام کی تبدیلی کے باوجود، لینڈ ریونیو ریکارڈ میں اب بھی محمد اختر کی ملکیت درج ہے۔ اس تفاوت کے نتیجے میں 22 پلاٹوں کی قابل اعتراض الاٹمنٹ ہوئی، جن کی مالیت تقریباً 440 ملین روپے ہے (22 پلاٹ ہر ایک کی قیمت 20 ملین روپے ہے)، بغیر مکمل تصدیق یا حقیقی مالک کی تصدیق کے لیے حقائق کی تلاش کے انکوائری کے۔
آڈٹ نے جون 2023 میں ان بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی۔ جواب میں سی ڈی اے نے دعویٰ کیا کہ لاہور کے ایک سول جج نے 2016 میں نادرا کو ہدایت کی تھی کہ وہ محمد اختر کے نام پر جاری کردہ CNIC کو منسوخ کرے۔ سی ڈی اے کے ڈپٹی کمشنر نے مبینہ طور پر اس کے مطابق ریونیو ریکارڈ کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے اقدامات کیے تھے۔
تاہم، آڈٹ رپورٹ نے معاون دستاویزات کی عدم موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے سی ڈی اے کے جواب کو مسترد کر دیا۔ مزید برآں، ڈیپارٹمنٹل آڈٹ کمیٹی کا اجلاس، جو ان مسائل کو حل کر سکتا تھا، اکتوبر، نومبر، اور دسمبر 2023 میں بار بار درخواستوں کے باوجود پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر کی طرف سے نہیں بلایا گیا۔
news
جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ملتوی کرنے کے لیے جسٹس منصور علی شاہ کا چیف جسٹس کو خط
سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں فل کورٹ کے سامنے پیش کرنے کیلئے خط لکھ دیا ہے، سندھ ہائیکورٹ اور پشاور ہائیکورٹ کے لیے ایڈیشنل ججوں کی نامزدگیوں پر بھی تحفظات کا اظہار کردیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سپریم کورٹ کا فُل کورٹ بنچ تشکیل دینے کیلئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو ایک خط ارسال کیا ہے، جس میں انہوں نے 6 دسمبر کو شیڈول جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ملتوی کرنے کی بھی استدعا کی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام اپنےخط میں کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر تقریباً دو درجن درخواستیں اس وقت سپریم کورٹ کے اندر زیر سماعت ہیں، چیف جسٹس 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سماعت کیلئے فل کورٹ تشکیل دے دیں، موجودہ جوڈیشل کمیشن 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت ہی بنایا گیا ہے، جس کی آئینی حیثیت سپریم کورٹ میں مختلف درخواست گزاروں نے چیلنج کر دی ہے، 26 ویں ترمیم کیخلاف درخواستوں پر فیصلے سے پہلے جوڈیشل کمیشن کی قانونی حیثیت بھی مشکوک ہے۔
سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج کا یہ مؤقف ہے کہ اگر 26 ویں آئینی ترمیم کالعدم قرار دے دی گئی تو کمیشن کے تحت ہونے والے تمام فیصلے اور ججز کی تقرریاں بھی غیر مؤثر ہو جائیں گی، جسٹس منیب اختر اور میں نے 31 اکتوبر 2024ء کو فل کورٹ میں ان درخواستوں کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن ابھی تک ان درخواستوں کی سماعت مقرر نہیں کی گئی اور رجسٹرار کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا، جب تک ان آئینی معاملات کا حتمی فیصلہ نہیں ہو جاتا، اس وقت تک کے لیے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کو ملتوی کر دیا جائے۔
news
چینی ہیکرز کے ہاتھوں امریکیوں کا بڑی تعداد میں میٹا ڈیٹا چوری
چین کے ہیکرز نے بڑی تعداد میں امریکی شہریوں کا ڈیٹا چوری کرلیا ہے۔
ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار کا دعویٰ ہے کہ سالٹ ٹائی فون (Salt Typhoon) نامی چینی ہیکنگ گروپ کی سائبر جاسوسی مہم کے دوران میں امریکیوں کا میٹا ڈیٹا چوری کیا گیا۔
امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں درجنوں کمپنیاں ہیکرز کی زد میں آ چکی ہیں جب کہ صرف امریکی ریاست میں 8 ٹیلی کمیونیکیشن اور ٹیلی کام انفراسٹرکچر فرمز بھی شامل ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے چینی ہیکنگ گروپ سے نمٹنا حکومت کی ترجیح ذمہ داری قرار دے دیا ہے۔
یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں بھی امریکی محکمہ انصاف اور فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کی طرف سے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ چین نے لاکھوں امریکی شہریوں کو آن لائن ہیکنگ کا بھی نشانہ بنایا ہے۔
اسی حوالے سے 7 چینی شہریوں پر مقدمات بھی درج کیے گئے تاہم ان افراد پر الزام تھا کہ وہ امریکی حکام اور شہریوں کے خلاف ہیکنگ کی ایک ایسی مہم کا حصہ رہے ہیں جو 14 سال جاری رہی۔
- سیاست7 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل7 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں